مصر میں بحیرۂ احمر کے کنارے سیاحوں کے لیے معروف شہر
الغردقہ میں ایک ’اسلامی ہوٹل‘ کھولا گیا ہے۔ اس ہوٹل کی خوبیاں ذرا ہٹ کے
ہیں۔ یہاں نہ تو شراب ملتی ہے اور نہ ہی سگریٹ یا شیشہ۔
اس ہوٹل میں عورتوں اور مردوں کے لیے علیحدہ علیحدہ منزلوں پر رہنے کے
انتظامات ہیں۔
|
|
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ ایسا علاقہ ہے جہاں غیر ملکی سیاحوں کو اپنی
جانب متوجہ کرنے والے ہوٹلوں کی بھرمار ہے۔ جبکہ ’اسلامی ہوٹل‘ کے کھلنے کو
ایک نئے دور کے آغاز سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اس ہوٹل کے مالک یاسر کمال ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ 25 سال سے اس طرح
کے ہوٹل کا خواب دیکھ رہے تھے۔
بی بی سی کے نمائندے علیم مقبول کا کہنا ہے کہ اسلامی ہوٹل کی سب سے بڑی
خوبی ہے کہ یہاں خواتین کے آرام کا علیحدہ انتظام ہے۔
ہوٹل کی چھت صرف خواتین کے لیے کھلی ہے۔ یہاں موجود سوئمنگ پول اور آرام
گاہ میں مردوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
یہ ہوٹل نیا ہے اس لیے یہاں ابھی زیادہ سیاح نہیں ہیں پھر بھی جو خاندان
یہاں آتے ہیں، ان میں سے خاص طور پر خواتین اپنے لیے مخصوص انتظامات کے
بارے میں بہت پرجوش ہیں۔
|
|
ایک خاتون سیاح حبیبہ محمد کا کہنا ہے، ’یہاں آکر اچھا لگا اور مجھے یہ
آئیڈیا بہت پسند آیا۔ اب ہمارے پاس ہماری اپنی جگہ ہے۔ یہاں زیادہ پر سکون
ماحول ہے۔‘
جب ہوٹل کا افتتاح ہوا تو ہوٹل کے سارے ملازمین نے شراب کی ساری بوتلیں توڑ
ڈالیں جو اس بات کا اعلان تھا کہ اس ہوٹل میں شراب مکمل طور پر پابندی ہے۔
مصر میں حالیہ انقلاب سے یہاں کی سیاحت کی صنعت کافی متاثر ہوئی ہے۔ اسے
پھر سے پرانی روش پر لانے اور مصر آنے والے سیاحوں کی تعداد بڑھانے میں
یاسر کمال کا یہ قدم مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
اسلامی اقدار سے متاثر اس نئی سیاحت کا خاص کر اب یہی پیغام ہے کہ، ’آئیے،
آپ سب کا استقبال ہے۔‘ |