سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں کی مشکلات

سعودی عرب جو کہ مسلم امہ کی سب سے مقدس سرزمین ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے قابل احترام ہے پاکستان اور دنیا بھر سے کئی لوگ روزگار کی تلاش میں سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں اس کی بڑی وجہ روزگار کے ساتھ ساتھ مقدس مقامات کی زیارت بھی ہو جاتی ہے پاکستان سے تقریبا سترہ لاکھ سے زائد افراد سعودی عرب میں روزگار کی تلاش میں ہیں لیکن حالیہ کچھ ہفتوں سے ان خارجی لوگوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ سعودی حکومت نے ان خارجی لوگوں کے لئے نئے قوانین متعارف کروائے ہیں اور جو لوگ آزاد ویزوں پر وہاں مقیم تھے ان کو ریگولر کرنے کی سفارش کر دی ہے جس کی وجہ سے بہت سے پاکستانی مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں کیونکہ آزاد ویزوں پر لاکھوں پاکستانیوں کے کروڑوں کے بزنس ہیں اب جبکہ ان آزاد ویزوں کے قانون میں تبدیلی کی جا رہی ہے اس سے لاکھوں پاکستانی متاثر ہونے کا خدشہ ہے رزق حلال کی تلاش میں حجاز مقدس کی سرزمین میں مقیم پاکستانی سعودی حکمرانوں کی طرف سے کچھ ایسی ہی بیگانگی کا شکارہیں اور افسوس کی بات ہے کہ غیر قانونی مقیم افراد گنہگار افراد کے ساتھ ساتھ تمام دستاویزات رکھنے والے تارکین وطن کے ساتھ بھی مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کو وجہ بتائے بغیر بھیڑ بکریوں کی طرح جیلوں میں بند کیاگیا اس پر ستم ظریفی یہ کہ پاکستان میں روزگار کیلئے نامواقف حالات سے مجبور ہو کر وطن سے دور مزدوری کرنے والوں کے معاشی قتل عام پر سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفارتی عملہ پراسرار طور پر خاموش اور اپنے ہموطنوں کی تکالیف و مصائب سے کلی بے نیاز ہے جس کی وجہ سے وہاں کے حالات انتہائی ناگفتہ ہیں دنیا بھر کی مسلم تنظیموں اور متحرک سوشل میڈیا پر مسلم برادری کی طرف سے سعودی حکومت کو فوری طور پر اپنے اقدام پر نظر ثانی کرنے کی اپیلیں کرنے کے باوجود سعودی حکومت کی جانب سے ان سے سوتیلوں ساسلوک جاری ہے اوروہاں موجود پاکستانیوں، بالخصوص خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھنے والے پٹھانوں کی پکڑ دھکڑ میں مذید شدت آئی ہے اور پاکستان کے قبائلی علاقے اور فاٹا دیر، چترال اور سوات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں محنت کشوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے بعد فوری ڈی پورٹ کیا گیا سعودی عرب سے ڈی پورٹ کئے جانے والے متاثرین کا کہنا ہے کہ چند مہینوں سے محنت مزدوری کی غرض سے سعودیہ میں مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو جن شدید مشکلات اور اعصاب شکن حالات کا سامنا ہے وہ شدید سے شدید تر ہوتے جا رہے ہیں سعودی حکومت نے تارکین وطن پرعائد حکومتی ٹیکس اور فیسوں میں ناقابل یقین حد تک جابرانہ اضافہ کر دیا ہے مکتب عمل کی سالانہ فیس سو ریال سے بڑھا کر یکمشت پچیس سو ریال کر دی گئی ہے اسے ریاستی ہوس زر کہیں یا معاشی استحصال کا طریقِ فتن کہ زر سے مالا مال رئیس ترین سعودی حکومت اپنے سب سے بڑے خیرخواہ محب ملک پاکستان کے مسلمان بھائیوں سے اقامہ فیس چھ سو پچاس ریال، کفیل پچیس سو ریال، تعمیل المیعادی پانچ سو ریال، خدمت مکتب پانچ سو ریال، ذاتی تامین ایک ہزار ریال ہے سعودی تنخواہ و کفیل سالانہ فیس 5 ہزار سے لیکر آٹھ ہزار تک وصول کرتی ہے ایک اندازے کے مطابق ایک پاکستانی مختلف ٹیکسز اور سرکاری فیسوں کی مد میں تقریباً نو سے دس ہزار ریال سعودی حکومت کو دیتا ہے ان تمام ظالمانہ ٹیکسز اور فیسوں کی اونچی شرح کی وجہ سے پاکستانی تارکین وطن شدید پریشانی اور ذہنی کرب کا شکار ہیں۔ ان تمام تکلیف دہ معاملات کا انتہائی افسوسناک پہلو یہ ہے کہ گذشتہ چند مہینوں سے، خصوصاً پاکستانیوں کے ساتھ کچھ زیادہ ہی برا برتاؤ اور سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ جبکہ بھارتی، بنگلہ دیشی اور سری لنکن شہریوں کے ساتھ سعودی حکام کا رویہ انتہائی نرم ہے پاکستانیوں کے ساتھ ستم کی انتہا یہ ہے کہ جن لوگوں نے چھ، سات لاکھ روپے میں ویزہ حاصل کرنے کے بعد کئی ہزار ریال دے کر اقامہ بنوایا ہے، سعودی پولیس حکام، مبینہ طور پر ان سے بھی اقامے لیکر پھاڑ دیتے ہیں جس سے قانون نافذ کرنے والے سعودی اداروں کی شدید بدنیتی اور پاکستانیوں کے ساتھ منافقانہ و ظالمانہ رویے کا پتہ چلتا ہے افسوس ناک بات یہ ہے کہ دنیا بھرکے پاکستانیوں پر یہ معاشی مظالم اس مملکتِ اسلامیہ کی طرف سے روا ہے جس کے تاجدار خادمین حرمین شریفین ہونے کی وجہ سے پوری ملت اسلامیہ کیلئے انتہائی معزز و محترم ہیں پاکستانی مسلمانوں کو درپیش ان سنگین مسائل کے حوالے سے پاکستانی سفارت خانے کے ذمہ داران کی خاموشی شاید حکومت پاکستان کی بزدل اور غلامانہ پالیسی کا حصہ ہو سکتی ہے سو ان سے کسی قسم کی کوئی درخواست کرنا یا بھلائی کی توقع رکھنا حماقت ہے ہم پاکستانی لوگ یہ پوچھنے کا حق ضرور رکھتے ہیں کہ امریکی مہمانوں، بھارتی اور بنگلہ دیشی تارکین وطن کے ساتھ محبت بھرا مشفقانہ رویہ اور آپ پر دل و جان سے نثار پاکستانیوں کے ساتھ معاشی جبر اور امتیازی سلوک کیوں؟کیا پاکستان نے ہر دکھ درد میں سعودی حکومت کا ساتھ نہ دیا کیا مشکل اوقات میں پاکستان نے سعودی حکومت کا دفاع کا بیڑا نہیں اٹھایا کیا پاکستانیوں نے اپنے خون سے سعودی عرب کی ترقی کو نہیں سینچا کیا پاکستانیوں نے آج کے سعودی عرب کو ترقی یافتہ بنانے میں کردار ادا نہیں کیا اگر سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانیوں کا کردار ہے تو اس کو سعودی عرب کو بھی تسلیم کرنا چاہیے اور ان کے ساتھ ہونے والے مظالم پرشاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کو سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے ان کے خلاف جاری پروپگنڈے اور ان کی پکڑ دھکڑ کے آپریشن کو فوری طور پر روکنا چاہیے اور ان کے اوپر لگائے جانے والے ظالم ٹیکسوں کو کم کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ جو عزت و احترام پاکستان سعودی عرب کا ہمیشہ سے کرتا رہا ہے اس میں اضافہ ہو اور پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع میسر آ سکیں اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنے کی سخت ضرورت ہے
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227111 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More