سیاست کے انداز نرالے

جب سے ہوش سنبھالا ہے سیاست کے عجیب رنگ ڈھنگ اور انداز دیکھنے کو مل رہے ہیں۔حکومت کس بلا کا نام ہے ،کون چلاتا ہے ،کیسے چلتی ہے ۔ان سب سوالوں کا جواب معلوم نہیں تھا ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تھوڑی سی سیاسی سوجھ بوجھ پیدا ہوئی۔مگر پھر بھی سیاست کے کھیل پوری طرح سے سمجھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ۔۔۔اگر تو مقصد صرف ملک و قوم کی خدمت ہوتا تو شاید جلدی سمجھ آجاتی۔۔مگر یہ تو شترنج کھیلنے سے بھی مشکل کھیل ہے ،کب کوئی سیاسی مہرہ کس وقت کیا چال چلتا ہے ،سمجھنا مشکل ہے۔یہاں برسوں کی دوستیاں لمحوں میں دشمنی میں بدل جاتی ہیں۔قربت محض سیاسی مفاد کی خاطر رقابت میں تبدیل ہوجاتی ہے ۔اس کھیل میں انسانی جان اور انسانیت کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔

کراچی میں ایم کیو ایم کو ہمیشہ ہر حکومتِ وقت نے ایک پر تشدداور ظالم پارٹی کے طور سے ہی متعارف کروایا ہے ۔پیپلز پارٹی ہو یا مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو،جب بھی ان دونوں پارٹیوں کے اختلافات اس جماعت سے ہوئے ہیں ،اس کا نیگٹو اور بھیانک کردار قوم کے سامنے رکھا ہے ،دوسری طرف جب بھی کبھی ان پارٹیوں کی ایم کیو ایم سے حکومتی ڈیل کامیاب ہوئی،اور حکومت میں حصہ دار بنیں تو گویا یک جان دو قالب ہو گئیں ،پھر تو گویا ان کے سب گناہ معاف ہوئے اور تمام کارکن گویا دودھ کے دھلے ہو گئے۔گویا پل میں تولہ پل میں ماشہ

ان دنوں تحریک انصاف اور ایم کیوایم کے درمیان ٹھنی ہو ئی ہے ۔کراچی میں پی ٹی آئی کی اہم رکن محترمہ زارا شاہد حسین کا بہیمانہ قتل بلاشبہ قابل مزمت اور افسوس ناک حادثہ ہے ،عمران خان صاحب نے براہ راست ایم کیوایم کے قائد پر اس قتل کا الزام عائید کیا ہے ۔جس کے جواب میں الطاف حسین صاحب کی طرف سے سخت ردعمل دیکھنے میں آیا ہے ۔یہاں تک کے جزبات سے لبریز تقریر کر کے اپنے کارکنوں کو اشتعال دلوایا اور پھر اپنی ہی رابطہ کمیٹی اور میڈیا کو ان کارکنوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ،کسی بھی پارٹی رہنما کو اس قسم کی پرتششدد اور ظلم پر اکسانے والی تقریر زیب نہیں دیتی،اگر مبینہ طور پر ان پر الزام عائید ہوا ہے تو بہادری سے اس کا سامنا کریں ،بلکہ اصل حقائق سامنے لائیں۔لیکن جب ان کی تقریر میں ہی دھونس دھاندلی،دھمکی ،اور ظلم پر اکسانے والے جزبات ہوں گے تو پھر یقینا پی ٹی آئی کے قا ئید اور کارکنوں کا شک ایم کیو ایم کی طرف ہی جائے گا ۔

اب مسلم لیگ نون کو اور پی ٹی آئی کو لے لیں ،کیسے الیکشن کے دنوں میں ایک دوسرے کی مخالفت میں زبان درازی الزامات کی بوچھاڑ کئے ہوئے تھے ۔مگر عمران خان کے گرتے ہی انسانی جزبات و احساسات نے ایسا پلٹا کھایا کہ وہ شیر جو بلے کو کھانے کو اور بلا شیر کو مارنے کے لئے کمر بستہ تھا ۔اس ڈرامے کا ڈراپ سین شیر کے ہسپتال پھول لے جانے اور خان صاحب کی عیادت پر ختم ہوا ،اور عوام کو اس سیاسی کھیل کا ایک اور رخ دیکھنے کو ملا -
Saima Maryam
About the Author: Saima Maryam Read More Articles by Saima Maryam: 49 Articles with 49157 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.