امریکہ میں مقیم ہندوستانی طالبہ ایشا کھرے نے چھوٹے سائز
کا ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جو موبائل فون کی بیٹری کے اندر فٹ ہو سکتا ہے۔
ایشا کا دعوی ہے کہ اس سے موبائل فون 20 سے 30 سیکنڈ میں مکمل طور پر چارج
ہو سکے گا اور اسے کار کی بیٹری کے لیے بھی استعمال میں لایا جا سکے گا۔
اس ایجاد کے لیے 18 سالہ ایشا کھرے کو ’انٹیل فاؤنڈیشن ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ‘
سے نوازا گیا ہے اور 50،000 ڈالر کی اسکالرشپ بھی دی گئی ہے۔
کمپیوٹر آلات بنانے والی دنیا کی معروف کمپنی ’انٹیل‘ ہر سال دنیا بھر کے
مختلف سکولوں سے تقریباً 70 لاکھ بچوں کا مقابلہ منعقد کرواتا ہے۔
انعام کے اعلان کے بعد ایشا کھرے نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میں نے
تو اس آلے پر کام کرنا اس لیے شروع کیا تھا کیونکہ میرے موبائل فون کی
بیٹری بہت جلد ختم ہو جاتی تھی، لیکن اب اس جیت پر یقین کرنا بھی مشکل ہو
رہا ہے۔
انٹیل کے مقابلے میں بچے سائنس، ٹیکنالوجی اور ریاضی کے شعبے میں تحقیق
کرتے ہیں اور نئے آلات ایجاد کرتے ہیں
اس سال مقابلے میں حصہ لینے والے طالب علموں نے کوانٹم تھیوری اور
ماحولیاتی تحفظ کے طریقوں سے لے کر بعض بیماریوں کے علاج اور تکنیکی آلات
بنانے جیسے پروجیکٹ پیش کیے۔
اپنے تجربے میں ایشا نے اس نئے آلے سے ایک ایل ای ڈی یعنی ’لائٹ ایمٹنگ
ڈایوڈ‘ چلا کر دکھایا۔ ایشا نے بتایا کہ انہوں نے نینوٹیكنالوجي کی مدد سے
بہت ساری توانائی اپنے اس آلے میں مرکوز کرنے کی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس
سے چارجنگ جیسا کام بھی سیکنڈوں میں ہو سکتا ہے۔
فی الحال کیلیفورنیا کے ایک اسکول میں زیر تعلیم ایشا اسی سال ہارورڈ
یونیورسٹی میں نینو کیمسٹري کی تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
لاکھوں طالب علموں میں سے پہلے 1600 طلباء منتخب کیے جاتے ہیں اور پھر ان
میں سے تین فاتح قرار پاتے ہیں۔ اس میں 75،000 ڈالر کا پہلا انعام دیا جاتا
ہے جبکہ دوسرے اور تیسرے انعام کے لیے 50- 50 ہزار ڈالر انعام دیا جاتا ہے۔
ایشا کو دوسرا انعام ملا ہے اور پہلا انعام رومانیہ کے 19 سالہ آيونیٹ
بوڈسٹينو نے حاصل کیا انھوں نے ایک سستی خود کار گاڑی کا ماڈل پیش کیا۔
https://www.bbc.co.uk/urdu/science/2013/05/130521_30second_mobile_charge_mb.shtml |