اﷲ رب العزت قرآن پا ک میں ارشاد فرما تا ہے :ــــــ’’اے
محبوب! تم فرما دوکہ لوگوں اگر تم اﷲ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار
ہو جاؤاﷲ تمھیں دوست رکھے گا اور تمھارے گناہ بخش دے گا اور اﷲ بخشنے والا
مہربان ہے۔(سورۂ ال عمران،پ؍۳آیت؍۳۱) آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ مومن کی کا
میا بی پو شیدہ ہے اطاعت رسول اور اتباع رسول میں ۔اطاعت کا معنی ہے کسی کے
قول پر عمل کر نا اور اتبا ع کہتے ہے کسی کے فعل پر عمل کر نا ۔گویا کہ ا
قوال رسول ﷺپر بھی عمل کیا جائیں اورا فعال رسو ل ﷺکو بھی اختیا ر کیا جا
ئیں ۔چند مثالیں قارئین کرام کی نذر ہیں تاکہ ہماری زندگی میں اطاعت واتباع
کا جذبہ پیداہو۔
٭حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ کا عشق رسول ﷺ: دوران طعام حضرت حذیفہ ابن یمان رضی
اﷲ عنہ کے ہا تھ سے لقمہ گر گیا ۔آپ نے سنت نبوی کے مطابق اسے ٹھا کر صاف
کیا اور تناول فرما یاایک خادم نے عرض کی کہ آپ ایسا نہ کیجئے عجمیوں میں
یہ طریقہ معیوب ہے اور وہ ایسا کر نے والے کو حقارت کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں
۔حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ نے بر جستہ فرمایا ’’کیا میں اپنے محبوب ﷺکی سنت ان
احمقوں کی وجہ سے کیوں چھوڑ دو ں؟‘‘۔
٭قول رسول ﷺ اور حضرت ابو ذر غفاری رضی اﷲ عنہ:حضرت ابوذرغفاری رضی اﷲ عنہ
ایک تا لا ب میں سے کھیت میں پا نی دے رہے تھے ۔کچھ آدمی اس طرف آئے،ان کے
پیروں سے نالی کی ڈول ٹوٹ گئی اور پانی باہر بہنے لگا ۔پا نی کے اسرا ف پر
حضرت ابوذر غفار ی رضی اﷲ عنہ فوراًبیٹھ گئے اور پھر اسی کیچڑ میں لیٹ گئے
۔موجود ہ احبا ب کے استفسار پر حضرت ابوذرغفاری رضی اﷲ عنہ فرما یا کہ ان
لوگو ں کی لا پر واہی سے پا نی کا اسرا ف ہوا جس کے با عث مجھے غصہ آیا مگر
مجھے فوراًہی قول رسول ﷺیاد آگیا کہ غصہ آئے تو بیٹھ جا ؤ پھر بھی غصہ نہ
جائے تو لیٹ جا ؤ لہٰذا میں نے اس ارشاد گرامی کی تعمیل کی ۔اﷲ اکبر !شراب
تو حید کے ان مستوں نے اطاعت رسول واتبا ع رسول ﷺکا وہ منظر پیش کیا کہ
پہاڑوں کی چوٹیا ں سر اٹھا اٹھا کر حیرت کے ساتھ ان بلا کشان اسلام کے جذبہ
محبت واستقامت کا نظارہ کر تیں رہیں ۔مشکوٰۃ نبوت سے براہِ راست فیض حاصل
کرنے والے یہ افراد عرب کے ایوانوں سے نکل کر عجم کی وادیوں تک اشاعت اسلام
کیلئے پہنچے مگر کسی بھی ملک کی تہذیب وتمدن انھیں سنت نبوی پر عمل پیرا ہو
نے سے نہ روک سکی ۔
٭سونے کی انگوٹھی :ایک صحابی رسول ﷺ کے ہاتھ میں تخلیق کا ئنا ت کے باعث
رسول اکرم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ ﷺنے ارشا د فرما یا کہ ’’انسان
جا ن بوجھ کر اپنے ہا تھوں میں آگ کا انگا رہ رکھتا ہے ۔‘‘یہ سن کر انھوں
نے انگوٹھی کوپھینک دیا،آپ ﷺ کے جا نے کے بعد کسی نے کہا اسے اٹھا لو کسی
اور کام میں لے آنا ۔صحابی رسول نے کہا خدا کی قسم !میں کبھی بھی اس کو
نہیں اٹھا سکتا جس کو رسول اﷲ ﷺنے پھینک دیا ہو ۔(مسلم شریف )
قارئین کرام !آج مسلم معاشرے میں اطاعت رسول واتبا ع رسول کی کس قدر ضرورت
ہے محتاج بیا ن نہیں؟ مگر افسوس یہ ہے کہ معاشرہ خوددرستگی کیلئے تیا ر
نہیں ۔بے شمار تقریریں کہی سنی جا تی ہیں اور سیکڑوں کتا بیں لکھی پڑھی جا
تی ہے۔لیکن زندگیوں میں انقلا ب برپا نہیں ہوتا ۔ا لا ماشاء اﷲ !ہر شخص
بجائے خود اپنے کو مقدس سمجھ بیٹھا ہے اور سوچتا ہے کہ یہ کتا ب وخطا ب کسی
اور سے توجہ کا طالب ہے۔ اگر ہرانسان خوداپنا محاسبہ کریں، اپنی بیوی ،بچوں
اوراپنے ما تحتوں کے کردار وعمل کا جائزہ لیں ۔بزرگا ن دین اور اسلاف کرام
کی زندگیوں کے ان جواہر پا روں کو زیر مطالعہ لائیں جس سے ہمارے وجودمیں
احکام خدا وفرامین رسول پر عمل پیرا ہونے کا جذبہ پیدا ہو ۔رب قدیر ہمیں
عمل کرنے کی توفیق عطا فرما ئے ۔امین بجاہ النبی الکریم علیہ الصلوٰۃ افضل
التسلیم |