سنا ہے.....وہ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﮨﻮ چکے ہیں

وہ دن بھی تمام ہو گیا وہ دن کہ جس کا وعدہ تھا وہ دن کہ جب انقلاب آنا تھا وہ دن کہ جب تمام قوت عوام کے پاس تھی یا پھر یوں کہیئے کہ تمام قوت ہجوم کے پاس تھی قوم اور چیز ہوتی ہجوم اور چیز.پھر ہم نے اپنا ضمیر بیچا ایک پلیٹ بریانی خاطر ایک سڑک کے وعدے کی خاطر ایک برقی دماغ کی خاطر اور سودا کر لیا اور اپنی خودی بیچ ڈالی انکو جنکے ہاتھ رنگے تھے خون میں اپنی قوم کے پچاس ہزار لوگوں کے خون میں ان لوگوں کو دیدیا وطن جن کی زبان لڑکھڑا جاتی ہے ظالم کو ظالم کہتے ہوۓ راشی کو راشی کہتے ہوۓ مگر وہ کہتے ہیں نہ کہ گھوڑا گھاس سے دوستی کر لے تو کھاۓ کیا.
تھوڑے دن پہلے کی بات ہے کوئی داڑھی والے صاحب کہ رہے تھے کہ
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں !

خوب کہا تھا جناب نے آج ان ہزاروں کا سودا ہو رہا ہے کل ہم میں سے کسی کا ہو رہا ہو گا یہاں لاکھوں گھر اجاڑ دئے جاتے ہیں اور وہ کہتا ہے کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہاں جب تک اس آگ نے میرے گھر کو نہ آگھیرا تب تک یہ میری جنگ نہیں...کہیں سندھیوں نے اپنے سر پر وہی پرانے ساہوکار بٹھا لیئے تو کہیں نارووال کا غندہ ایک بار پھر سے گدی نشین ہوا...بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس بار عوام نے وہ لوگ الکٹ کیۓ جن کا کوئی نظریہ ہی نہیں اور ایک بات پلے باندھ لیجئے کہ دنیا کا غریب ترین شخص وہ ہے جسکا کوئی نظریہ نہ ہو....سنا ہے تمام عمر لوٹ لوٹ کر کھانے کے بعد مائیک پر میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا گانے سے سارے پاپ دھل جاتے ہیں اور ایک پلیٹ بریانی کھلانے پر بندہ پرہیز گار اور متقی بن جاتا ہے.خیر جناب اب آپ کو مبارک ہو اور اب کو ایک بار پھر سے تیار ہو جانا چاہیے کیونکہ ایک بار پھر سے "وہ" معصوم بن چکے ہیں......اور آپ بے وقوف !
Shahrukh khan baloch
About the Author: Shahrukh khan baloch Read More Articles by Shahrukh khan baloch: 16 Articles with 23582 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.