یوم تکبیر خوابوں کی تعبیر

 میاں غلام حسین شاہد

( برائے اشاعت 28مئی 2013 بسلسلہ یوم تکبیر )

ادھر بھارت کے حکمران اورسیاستدان آگ اگل رہے تھے ادھر پاکستان میں شدید اضطراب اور بے چینی تھی لیکن کسی کے چہرے پر خوف کانام ونشان تک نہ تھا ۔کامیاب ایٹمی تجربات نے بھارت کے حکمرانوں اورسیاستدانوں کوبدحواس کردیا تھا ،پاکستان کو خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔پاکستان کے منتخب وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنے معتمدرفقائے کاروزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف،اسحاق ڈار،چودھری نثار علی خان ،خواجہ محمدآصف،سردارذوالفقار علی کھوسہ ،راجہ اشفاق سرور ،رانانذیراحمدخاں،سعودمجیدسمیت اہم رہنماﺅں کے ساتھ بھارتی ارباب اقتدار کے اشتعال انگیز بیانات اور جارحانہ عزائم سے پاکستان میں پیداہونے والی سیاسی صورتحال کا جائزہ لے رہے تھے۔پاکستان کے غیرتمندعوام کا خون کھول رہا تھا ،ہرایک زبان پر "روٹی نہیں گھاس کھائیں گے اپنا پاکستان بچائیں گے" کا نعرہ تھا ۔دنیا کی مقتدر قوتوں نے پاکستان پر نگاہیں مرکوز کررکھی تھیں اوروہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان کو ہرقیمت پراٹیمی تجربات سے بازرکھنا چاہتے تھے ۔ایک طرف پاکستان کومراعات کی آفرز کی جارہی تھیں اور"انکار" کی صورت غار کے زمانے میں واپس لے جانے کے بلند بانگ دعوے کئے جارہے تھے ۔ایک طرف مراعات اور دولت کے انبار تھے اوردوسری طرف پاکستان کے مفادات اور قومی حمیت ،میاں نوازشریف نے ان دونوں میں سے ایک انتخاب کرنا تھا ،وہ چاہتے توپاکستان کیلئے مراعات ،بیرونی قرضوںسے نجات اوراپنے لئے ایک سوملین ڈالرقبول کرلیتے لیکن انہوں نے زراورزورکوپائے حقارت سے ٹھکراتے ہوئے گیدڑ کی سوسالہ زندگی سے" شیر" کی ایک دن کی زندگی کا راستہ چنا۔آزمائش کی اس گھڑی میں پوری قوم میاں نوازشریف کی پشت پرکھڑی تھی،انہوں نے نیوکلیئر پروگرام سمیت پاکستان کے قومی مفادات کی حفاظت کرنے کابیڑااٹھایا۔میاں نوازشریف نے تمام تر بیرونی دباﺅ کے باوجود ایٹمی تجربات کا فیصلہ کیا اور28مئی1998ءکو چاغی کے دامن میں پاکستان کی سا لمیت کے حوالے سے ایک نیا باب رقم کیا گیا۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلم عوام نے اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکراداکیا ۔چاغی پہاڑ کی طرح بھارتی حکمرانوں اورسیاستدانوں کے چہروں کے رنگ بھی بدل گئے اورجوکچھ دن پہلے تک زہر اگل رہے تھے ان کی بولتی بند ہوگئی ۔پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے پرگھر گھر میں جشن منایا اورسجدہ شکراداکیاگیا ۔قیام پاکستان کیلئے قائداعظم ؒ اوراستحکام پاکستان کیلئے میاں نوازشریف کی خدمات کوفراموش نہیں کیا جاسکتا۔

پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے جودوقومی نظریہ کی بنیاد پرمعرض وجود میں آیا۔اس کی بنیادوں میں لاکھوں گمنام شہیدوں کا لہو شامل ہے۔پاکستان کی نظریاتی اور اہم جغرافیائی حیثیت کی بدولت جہاں دنیا میں اس کے بہت سے مخلص دوست ہیں وہاں مکار دشمنوں کی بھی کمی نہیں ہے ۔بھارت شروع دن سے پاکستان کی سا لمیت کابدترین دشمن ہے اور پاکستان کونقصان پہچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔سانحہ مشرقی پاکستان میں جہاں ہمارے اپنے بعض کوتاہ اندیش جرنیلوں اورسیاستدانوں کی "نادانی"تھی وہاں بھارت کی "شیطانی "بھی کارفرما تھی ۔16دسمبر1971ءپاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے ، کشمیر پرجارحانہ قبضے کے بعد بھارت نے پاکستان کے وجود پرایک اورکاری ضرب لگائی تھی۔دشمن کالگایا یہ زخم ہم قیامت تک نہیں بھول سکتے ۔بھارت جغرافیائی ،آبادی،معاشی اوردفاعی اعتبار سے پاکستان سے کئی گنا بڑا ہے ۔وہ کئی برسوں سے جنوبی ایشیاءمیں بالادستی کے خواب دیکھ رہا ہے ۔بھارت ایٹمی ہتھیاروں کے زور پرپاکستان پرغالب آنا چاہتا تھا لیکن 28مئی 1998ءکو پاکستان کے نجات دہندہ اورقومی ہیرو میاں نوازشریف اورعوام نے متحدہوکر چاغی کی آغوش میں ایٹمی دھماکے کرکے بھارت کی برتری کاخواب چکنا چوراورغرورملیا میٹ کردیا۔پاکستان میں نیوکلیئر پروگرام کی بنیاد پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقارعلی بھٹو نے رکھی ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اسے اپنے خون سے سینچا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدراورنامزد وزیراعظم میاں نوازشریف نے جان اوراقتدار کی بازی لگا کراس کوپایہ تکمیل تک پہنچایا۔ذوالفقارعلی بھٹو کوسولی پرچڑھادیا گیا ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جرم بیگناہی کی پاداش میں رسواکیا گیااور میاں نوازشریف کوخاندان سمیت ملک بدرکردیا گیا ۔پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کی بنیاد رکھنے اوراسے بنانے والی شخصیات کی کمٹمنٹ اورخدمت سے انکارنہیں کیا جاسکتا لیکن کیایہ سچ نہیں کہ اگر میاں نوازشریف بھی پرویز مشرف کی طرح وائٹ ہاﺅس کی ایک فون کال پرڈھیر ہوجاتے تو ذوالفقارعلی بھٹو اورڈاکٹرعبدالقدیر خان کے سارے کئے کرائے پرپانی پھرجاتا۔بجا طورپر پاکستان کا ایٹمی پروگرام ملک وقوم پرمیاں نوازشریف کااحسان ہے۔

آج اگر پاکستان میں داخلی عدم استحکام اورسیاسی بحرانوں کے باوجودکسی بیرونی طاقت کومجال نہیں کہ وہ ارض پاک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے تویہ میاں نوازشریف کا قومی مفادات پر سمجھوتہ نہ کرنے اور اپنے فیصلوں پرڈٹ جانے کا نتیجہ ہے۔آج بھار ت مذاکرات کی بات کرتا ہے اور واجپائی دوستی بس میں بیٹھ کرلاہورآتے اورمنٹوپارک میں مینار پاکستان کے سائے میں کھڑے ہوکرپاکستان کوایک حقیقت کے طورپرتسلیم کرتے ہیں۔پرامن مقاصد کاحامل پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ہماراقومی اثاثہ ہے۔مگر بدقسمتی سے پرویز مشرف کے دور حکومت میں مسلسل آٹھ سال جبکہ صدرزرداری کی صدارت کے پانچ برسوں میں ایک بار بھی یوم تکبیر نہیں منایا گیا،الٹا مسلم لیگ(ن) سمیت محب وطن طبقات کو بھی یوم تکبیر منانے اورقومی ہیرومیاں نوازشریف کو خراج تحسین پیش کرنے سے روکا جاتا رہا۔ حسد کی یہ آگ ٹھنڈی کرنے کیلئے ارباب اقتدار نے خطیر قومی سرمائے سے تعمیرکردہ چاغی پہاڑ،شاہین اورغوری میزائل کے ماڈل مسمار کردیے ۔فوجی حکمرانوں کے ا دوار میںسیاست اورعداوت کومکس کردیا جاتا ہے۔کیا اس طرح کسی ہیروکے کارناموں اوریادوں کومٹایا جاسکتا ہے ۔ کیا پرویز مشرف منتخب حکومت برطرف اور میاں نوازشریف ،میاں شہبازشریف کوملک بدرکرکے عوام کے دل ودماغ سے ان کی یادیں مٹانے میں کامیاب ہوئے ،ہرگز نہیں کیونکہ قوم نے ایک بارپھرمسلم لیگ (ن) کومینڈیٹ دے دیا۔روشن خیال حکمرانوں نے اپنے دور میں مخلوط میراتھن ریس اوربسنت جیسے تہواروں کو فروغ دیا جبکہ یوم تکبیرجیسے قومی دن کواپنے تعصب کی بھینٹ چڑھادیا ۔

دنیا کی ہر زندہ قوم اپنے قومی تہواروں اوراہم دنوں کوجوش وجذبے کے ساتھ مناتی ہے ۔اجتماعی سطح پر یادیں تازہ کی جاتی ہیں خواہ وہ یادیں تلخ ہی کیوں نہ ہوں ۔جاپان میں ہرسال ہیروشیما پرایٹمی حملے کی یاد منائی جاتی ہے ،امریکہ میں بھی نائن الیون کے سانحہ پر کچھ دیر کیلئے خاموشی اختیار کی جاتی ہے تو ہم یوم تکبیر کویوم تفاخرکے طورپر کیو ں نہیں مناسکتے ،اپنے قومی ہیروز کے کارہائے نمایاں کواجاگر کیوں نہیں کرسکتے ۔کیا پاکستان کاایٹمی بم صرف میاں نوازشریف کااثاثہ ہے ،کیا یوم تکبیر منانا صرف مسلم لیگ (ن) کافرض ہے ،نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے ۔پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام پوری قوم کا اثاثہ ہے ،یوم تکبیر منانا ہر پاکستانی کا فرض اوراس پرقرض ہے ۔یوم تکبیر یہ وہ تاریخی دن ہے جب پاکستان دفاعی اعتبار سے ناقابل تسخیر بنا،یوم تکبیر بابائے قوم ؒ کے خوابوں کی تعبیر کادن ہے ۔ایک اسلامی جمہوری اورناقابل تسخیر پاکستان بابائے قوم ؒ کے ناتواں جسم میںدھڑکتے دل کاارمان تھا ۔آئیے آج یوم تکبیر پرمادر وطن کے دفاع کاتجدید عہد کریں ۔اپنی دعائیں اوروفائیں اپنے پیارے وطن پاکستا ن اورقومی ہیروز کے نام کردیں ۔
Mehran Khan
About the Author: Mehran Khan Read More Articles by Mehran Khan: 6 Articles with 3374 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.