پاکستان میں سرعام وکلا ء کا قتل پولیس اور سیکورٹی
اداروں کے لئے سوالیہ نشان بن گیا،رواں سال 8 فروری سے 28 مئی تک ملک
بھرمیں 8 وکیل دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے ۔ آٹھ فروری 2013 میں کراچی کے
علاقے گلستان جوہر میں ایڈوکیٹ سندھ ہائی کورٹ کے میاں محمد طارق اور پشارو
میں شیعہ وکیل ملک جرار حسین کو نا معلوم افراد کی فائرنگ سے قتل کر دیا
گیا۔ 22فروری 2013 پشاور میں ایک وکیل کو پولیس تھانے کی حدود میں قتل کر
دیا گیا۔ 18 مارچ 2013 کو پشاور میں دلزک روڈ ہر نا معلوم افراد نے ایک
شیعہ وکیل کو قتل اور اس کے اسسٹنٹ کو شدید زخمی کر دیا۔ 28مارچ 2013 میں
راولپنڈی میں فوجی فاونڈیشن ہسپتال کے قریب سپریم کورٹ کے مشہور وکیل
چوہدری اسلم کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔
تین مئی دو ہزار تیرہ میں کراچی میں آئی سی آئی برج کے نزدیک وکیل شکیل
احمد کو قتل اور ان کے والد کو شدید زخمی کر دیا گیا۔ بائیس مئی دو ہزار
تیرہ کو لاہور میں مقدمے کی پیروی کرنے پر مخالفین نے فائرنگ کر کے ایک
وکیل کو قتل کر دیا۔ ڈیفنس کے رہائشی زین غفار ایڈوکیٹ اپنی گاڑی پر گھر سے
نکلے تو کچھ ہی فاصلے پر گھات لگائے مسلح ملزمان نے ان پر اندھا دھند
فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر دم توڑ گئے۔ اٹھائیس مئی کو
ایڈووکیٹ کوثر ثقلین اپنے دو بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہے تھے کہ نامعلوم
افراد نے ماڑی پور روڈ پر گاڑی پر فائرنگ کر کے ایڈووکیٹ کوثر ثقلین کو
دونوں بیٹوں سمیت قتل کر دیا۔ |