حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃاللہ علیہ

 نصرت فتح علی خان کی نصرت فر ما نے وا لے

حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃاللہ علیہ وہ مہر عا لم تاب تھے جن کی روشنی سے کتنے ہی قمر رو شن ہو ئے اور کتنے ہی ستا رے چمک گئے کتنے ناتراشیدہ پتھروں کو ہیروں کا روپ عطا ہوگیا ۔

عِلم و ادب کے میدان میں دیکھیں توآپ کے شا گر دِ خاص حضرت جناب مو لنا پیرمحمد یو سف علی نگینہؔ صا حب ہفت رنگ رو شنیاں بکھیر تے نظر آتے ہیں ۔

حضرت صا حبزا دہ پیر سیّد خضر حسین خضرؔ چشتی گلستان علم و حکمت بن کرمہک رہے ہیں ۔

مولنا قاری محمد دین نعیمی ؔ خطابت کی دُنیا کو منور فرمارہے ہیں ۔

مولنا سید ابر ا ر الحسن زیدی اپنی نکتہ آفرینیوں سے متحیّر فرمارہے ہیں

شعر و سخن میں دیکھیں تو آپ سے فیضیاب ہو نے والوں میں بڑے بڑے نا م نظر آتے ہیں ۔

ثنا ء خوان رسول عبد الستار نیازی رحمۃ اللہ علیہ نے عظیم نا م کمایا اور عالمی سطح پر اپنی آواز و کلام کے ذریعہ چھائے رہے۔

عہدِ حاضرکے معروف نعت گو شاعر صاحبزادہ پیر سید نا صر حسین ناصرؔ چشتی آپ کے تلامذہ میں سے ہیں ۔

محمد اقبال شیداؔجیسے قادرالکلام شاعر کو بھی آپ ہی کی غلامی کا شرف حاصل ہے ۔

شہر نعت کے عظیم نعت گو پنجابی شاعر حضرت صدفؔ جالند ھری بھی آپ ہی کے شاگردوں میں سے ہیں ۔

شاعر ادیب اور فیصل آباد کے ادبی حلقوں کی پہچان حاتم بھٹیؔ بھی آپ ہی کے شاگرد ہیں ۔

وَاصف بڈیانوی جو سینکڑوں کتب کے مصنف اور پنجابی شاعری میں ایک عظیم نام ہے وہ بھی آپ ہی کے شاگردوں میں سے ہیں ۔

بری نظامی جیسے شعراء آفاق شاعر بھی آپ کے شاگر د ہیں

محمد جمیل چشتی ، محمد یٰسین اجمل ، صاحبزادہ محمد لطیف ساجد اور مجھ جیسے سینکڑوں آپ ہی کے خوان کرم کے پروردہ ہیں ۔

شہنشاہ قوالی ، شہریار موسیقی جناب نصرت فتح علی خان صاحب بھی ایسے ہی ایک روشن قمر ہیں جن کو حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت اور فیض نے شہرت و عظمت کی بلندیاں عطافرمادیں۔

نصرت فتح علی خاں صاحب کو بَارگاہِ مرتضوی میں پہنچانے والے حضرت صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ تھے نصرت فتح علی خاں صاحب خود کہتے تھے کہ میری پہچان حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا کلام ہے ۔ انہوں نے انگلینڈ کے معروف ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشن B.B.C کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ حضرت علامہ صائم چشتی کی قوالی حق علی علی مو لا علی علی ،، ہی میر ی اولین پہچان ہے ۔

شہریار موسیقی کی روحانی استعانت
میرے آقا ئے نعمت حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے ہر موقع پر نصرت فتح علی خاں صاحب کی روحانی رہنمائی فرمائی اس کی بنیادی وجہ یہ تھی خاں صاحب مبارک علی خاں جو نصرت فتح علی خاں صاحب کے چچا تھے انہوں نے اپنی شدید بیماری کے دوران نصرت فتح علی خاں صاحب کا بازو بابا جی سرکار رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھوں میں دے کر کہاتھا مجھ سے وعدہ فرمائیں میرے بعدآپ نصرت فتح علی خاں کے بازو کو تھامے رکھیں گے ۔ چنانچہ حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے نصرت فتح علی خاں صاحب کی ہر موڑ پر روحانی استعانت فرمائی ۔

ایک تاریخی بات
شہریار موسیقی جناب نصرت فتح علی خان صاحب کے کئی سوانح نگاروں نے حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ اور نصرت فتح علی خاں صاحب کے تعلقات اور آپ کے کلام کے حوالہ سے بڑی بے اعتنائی برتی ہے۔

نصرت فتح علی خاں کو اولیاء کرام کی دَرگاہوں سے عطا ہونے والے اِنعامات اور برکات کا بالکل ذِکر نہیں کیا ۔

وہ بیچارے یہ ذکر کر بھی کیسے سکتے تھے ۔ دنیا دا ر لو گ روحانیت کو کیا جانیں ۔

نصرت فتح علی خاں صاحب کی سوانح حیات اور بائیو گرافی لکھ لکھ کر پیسے کمانے والے اس شخصیت کو بالکل فراموش کر گئے جن کی مکمل تو جہ نے نصرت فتح علی خاں صاحب کو بارگاہِ اہل بیت اور اولیاء کرام کی درگاہوں میں باطنی حضوری کا موقع میسر کیا ۔

بہر حال ، میں اپنی اِس تحریر کے ذریعہ ان لو گوں کو جنہو ں نے حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ اور خان صاحب نصرت فتح علی خاں صاحب کے تعلقات کا ذِکر اپنی کتابوں میں نہیں کیا یہ بتانا چاہتا ہوں کہ تاریخ کو مسخ نہ کرو اپنی من مرضی سے حالات واقعات کو توڑ موڑ کر پیش نہ کرو حق تحقیق ادا کر تے ہو ئے اِس محسن کا بھی ذکر کر و جن کے ساتھ خان صاحب خود بھی عقید ت رکھتے تھے ۔

شہریارِ مو سیقی کا لقب
نصرت فتح علی خاں صاحب کو ’’ شہریار موسیقی ‘‘کا لقب میرے محسن حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے عطا فرمایا ۔

نصرت فتح علی خاں صاحب کی تاجپو شی
نصرت فتح علی خاں صاحب کی تاجپو شی حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ اور خادم حسین بٹ صاحب نے نصرت فتح علی خاں صاحب کی تاجپوشی دھوبی گھاٹ کے گراونڈ میں فرمائی ۔

دَرگاہوں کی حاضری اور فیض :
نصرت فتح علی خاں صاحب کا خانوادہ اور آپ کی پارٹی کے جو اراکین اس وقت بقید حیات ہیں وہ جانتے ہیں کہ خصوصاً داتا صاحب رحمۃاللہ علیہ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ نوری بوری سرکار اور خواجگانِ چشت کے حضور حاضریو ں کے وقت خا ن صاحب بطور خاص حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور نیا کلام لکھواتے ۔

داتا حضور رحمۃ اللہ علیہ کے عرس مبا رک کی افتتاحی تقریب

مخدوم اُ ممّ ،سیّد ہجو یر، علی ابن علی حضرت دَا تا علی ہجو یری کے عرس کے مبارک کی تقر یبات کی پہلی حا ضری ہمیشہ با با جی سر کار رحمۃاللہ علیہ کے کلام سے ہو تی اور عرس کی اِفتتاحی تقر یبات سے ہی با با جی سر کار کا کلام دَا تا حضور کے حضور پیش کیا جا تا ۔

حضرت با با فر ید الد ین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے دَر بار پر بھی پہلی حاضری نصرت فتح علی خاں صا حب کی ہو تی جس میں حضرت علا مہ صائم چشتی کا کلام پیش کیا جا تا ۔

دورہ انڈ یا میں پذ یرا ئی
نصرت فتح علی خان صا حب دورہ انڈ یا کے لئے گئے تو وہاں درگاہوں پر با با جی سر کار علیہ الرحمۃ کے کلام کی زبر دست پذ یرا ئی ہو ئی جس کا اظہار خود انہوں نے بارگاہِ صا ئم میں حا ضر ہو کر خود کیا۔

دور ہ یورپ کے حا لا ت
نصرت فتح علی خان صا حب نے حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کو بتا یا کہ جب ہم دورۂ یورپ کے لئے گئے تو قوا لی’’ حق علی علی علی مولا علی علی سن کرا نگریز مست ہو گئے اور وہ ہما رے سا تھ ہی علی علی کر نے لگے ۔

گر ین سگنل
نصرت فتح علی خاں صا حب دورہ یورپ کے لئے گئے تو ان کی ایک قوا لی جس میں ایک مصر عہ تھا ۔
عصمت توبہ کو ٹھکرانے کا موسم آگیا

کو سپاہ صحا بہ اور دیگر تنظیموں نے یہ کہہ کر پیش کیاکہ خانصا حب نے شعر یوں پڑھا ہے۔

عصمت کعبہ کے ٹھکرانے کا موسم آگیا
صو بہ سر حد میں جلوس نکلنے لگے خا ن صا حب کو برا بھلا کہا جا نے لگا بلکہ خا ن صا حب کو قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں ۔

نصرت فتح علی خان صا حب نے ٹیلیفون پر صورتحال سے با با جی سرکار رحمۃ اللہ علیہ کو آگاہ کیا تو آپ نے فر ما یا !خا ن صا حب وطن وا پس آجائیںعلی علی کہنے والوں کو کچھ نہیں ہوتا ۔

حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃاللہ علیہ نے خا نصا حب کی قو الی جس کی وجہ سے لو گوں میں بڑا شور و غو غا تھا خا ن صا حب کا دفاع کیا اور نوا ئے وقت اور دیگر جرا ئد میں مضا مین لکھے آپ کے مضمون کا عنوان تھا ۔
’’ نصرت فتح علی خان او ر عصمتِ تو بہ ‘‘

بحر حال نصرت فتح علی خان صا حب اور حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃاللہ علیہ کے رو حا نی تعلقات ظا ہری تعلقات سے بھی بڑھ کر تھے ۔

آپ نے ہمیشہ نصرت صاحب کی نصرت فر ما ئی اسی لئے توایک مقطع میں حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃاللہ علیہ نے فر ما یا !
یہ نصرت کی نصرت یہ صائم کی عزت
تمہارا ہی فیضان گنج شکر ہے

نصرت فتح علی خاں کی تاریخ وصال
جس روز نصرت فتح علی خاں کی وفات کی خبر حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کو ملی آپ نے اِسی وقت نصرت فتح علی خاں کی تاریخ وصال بحساب اَبجد رقم فرمائی جسے اَخبارات و جرائد میں شائع کیا گیا وہ تاریخ یہ تھی
ہے ہو گیا غروب موسیقی کا آفتاب

شہریارِ موسیقی اور کلام حضرت علامہ صا ئم چشتی ؒ
شہر یار، موسیقی جناب نصرت فتح علی خاں صا حب حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا لکھا ہو اکلام ریڈیو ، ٹی وی ،اور آڈیو کیسٹ میں خصوصی طور پر ریکارڈ کر وا یا حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہو ئی کئی قوا لیوں نے شہرت ِدوام حا صل کی ،

جیسا کہ ہم نے پہلے حق علی علی مو لا علی علی بھی ذکر کیا ہے نصرت فتح علی خاںصا حب کی پہچان قو الی ’’ حق علی علی مو لا علی علی ‘‘ حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہو ئی ہے قوالی سب سے پہلے E.M.lکمپنی نے ریکارڈ کی اور اِس کا کیسٹ اور L.Pریلیز کیا بعداَزاں نصرت فتح علی خاں صاحب نے یہ قوا لی P.T.Vاور ریڈ یو پا کستان پر بھی ریکارڈ کرا وا ئی ۔ خاں صاحب نے B.B.C پر بھی یہ قوا لی ریکارڈ کروا ئی یہ قوا لی نصرت فتح علی خاں کی چند ان یا دگار قوا لیوں میں سے ہے جو اب تک لا کھوں کی تعداد میں فروخت ہو چکی ہے اور تاحال اس کی ما نگ میں کمی نہیں نہیں آئی ۔

نصرت فتح علی خاں صا حب نے ’’ حق علی علی مو لا علی ‘‘ لندن اور فرانس کے کنسرٹ پر و گرامز میں LIVEپیش کی تو لو گوں پر عجیب کیفیت ہو گئی جس کا ذکر خاں صا حب نے اپنے اِنٹر ویوز میں کیا۔

جناب حاجی یعقوب سفر نے بتا یا کہ اُنہوں نے یہ قوا لی مکہ معظمہ میں سُنی ۔

نصرت فتح علی خاں کی آواز میں د یگر قوا لیاں

نصرت فتح علی خاں صا حب ہمیشہ حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام کو دو سرے شعراء پر فو قیت دیتے ۔خاں صاحب نے بہت سا کلام ریکارڈ کروایا جن میں سے چند معروف قوالیاں یہ ہیں ۔
ہو نگاہِ کرم یا محمد
ہو نِگاہِ کرم یا محمد غمزدوں نے ہے تُجھ کو پُکارا
اور کچھ بھی نہیں پاس میرے بس تیرے نام کا ہے سہارا

یہ نعتیہ قوالی ، رحمت گرامو فون نے کیسٹ کی صورت میں ریلیز کی نیز یہی قوالی نصرت فتح علی خان نے ریڈیو پاکستان پر بھی ریکارڈ کروائی یہ قوالی اَب بھی ریڈیو پاکستان کے مختلف اسٹیشنوں سے نشر ہوتی رہتی ہیں۔

تُو شاہِ خُوباں
نصرت فتح علی خاں صاحب نے حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی معروف نعت ‘‘

تو شاہِ خوباں توجانِ جاناں ہے چہرہ اُمّ الکتاب تیرا
نہ بن سکی ہے نہ بن سکے گا مثال تیری جواب تیرا
ریڈیو اور T.Vپر ریکارڈ کروائی۔
طیبہ کی ہے یاد آئی
حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی پہچان نعتوں میں سے معروف نعت ہے۔

طیبہ کی ہے یاد آئی اَب اَشک بہانے دو
محبوب نے آنا ہے راہوں کو سجانے دو

یہ قوالی رحمت گرامو فون نے کیسٹ کی صورت میں ریلیز کی یہی نعت مختلف نعت خوان حضرات نے بھی ریڈیو اور ٹی وی پر ریکارڈ کروائی ہے۔
کملی والے نگاہِ کرم ہو اگر
کملی والے نگاہِ کرم ہو اگر
نہ دوا چاہیے نہ شفا چاہیے
میں مریضِ محبت ہوں مجھ کو تو بس
اِک نظر یا حبیبِ خُدا چاہیے

نصرت فتح علی خاں صاحب نے پاکستان ٹیلی ویژن پر ریکارڈ کروائی نصرت فتح علی خاںنے اِس نعت کو قوالی کے رنگ میں بہت خوبصورت انداز میں سے پیش کیاہے۔قوالی کے دیگر پروگراموں میں بھی نصرت فتح علی خاں یہ نعت شریف پیش کیاکرتے تھے۔
آوی جا سوہنیا

نصرت فتح علی خاں صاحب نے حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہوئی پنجابی نعت کو قوالی کے رنگ میں پیش کیا یہ قوالی دَرد وکیف کے عجیب رِدھم میں پیش کی گئی ہے۔
آوی جا سوہنیا آوی جا سوہنیا
تیر ے سوہنے مد ینے توں قربان میں

نصرت فتح علی خاں صاحب حضرت علامہ صائم چشتی کا بہت سا نعتیہ کلام قوالی کی صورت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی یوں محسوس ہوتا ہے کہ خاں صاحب کو حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام سے بہت ہی زیا دہ محبت تھی اِس لئے تو وہ دیگر شعراء پر آپ کے کلام کو ترجیح دیتے اور ریکارڈنگ کے وقت زیادہ سے زیادہ کلام آپ ہی کا ریکارڈ کرواتے تھے۔ ایک نہایت ہی خوبصورت نعت قوالی کی صورت میں پیش کی مطلع یہ ہے

تیرے سوہنے مدینے توں قربان میں
ہن تے مینوں مدینے بلا سوہنیا

گھٹ دے جاندے نے ساہ دَم دا کی اے وساہ
مرن توں پہلاں روضہ وِکھا سوہنیا

یہ قوالی رحمت گرامو فون نے کیسٹ کی صور ت میں ریلیز کی۔
نوری محفل پہ چادر تنی نور کی
حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہوئی شہرہ آفاق نعت
نوری محفل پہ چادر تنی نور کی
نور پھیلا ہوا آج کی رات ہے

نصرت فتح علی خاں صاحب نے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے سالانہ عرس کی تقریبات میں پیش کی جسے ریڈیو نے براہِ راست نشر کیا۔
لجپال نبی میر ے درداں دی دوا دینا

نصرت فتح علی خاں صاحب نے حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہوئی نعت ‘‘
لجپال نبی میرے درداں دی دوا دینا
جد وقت نزع آوے دامن دی ہوا دینا

رحمت گرامو فون پر ریکارڈ کروائی اور اس کا کیسٹ ریلیز ہوا نصرت فتح علی خاں صاحب نے یہی قوالی ریڈیو اورT.Vکے لئے بھی ریکارڈ کروائی۔
ساری دو لت خُدا کی مد ینے میں ہے

حضرت علامہ صائم چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی معروف نعت پاک
ساری دولت خدا کی مدینے میں ہے
تاجدارِ زمانہ مدینے میں ہے
حُسن پورے کا پو را مد ینے میں ہے
عشق سا رے کا سا را مد ینے میں ہے

نصرت فتح علی خاں صاحب نے ریڈ یو پا کستان پر قوا لی ریکارڈ کروا ئی جو کہ اب بھی نشر ہو تی رہتی ہے ۔
قصائد و منا قب
شہوار کر بلا کی شہسواری کو سلام

نصرت فتح علی خاں صا حب نے حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا لکھا ہوا سلام بحضور اہل بیت علیہم السلام ’قوا لی کے انداز میںدیکارڈ کروایا جس کا مطلع یہ ہے
شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام
نیزے پر قرآن پڑ ھنے والے قاری کو سلام
جی کر دا ا ے دَرداں نوں

نصرت فتح علی خاں صا حب نے واقعہ کر بلا کے پس منظر میں بہت ہی دردناک طرزوں میں حضرت علامہ صائم چشتی کا لکھا ہوا کلام ریکارڈ کر وایا اُن قوالیوں میں سے ایک بہت معروف قوالی کا ایک شعر پیشِ خد مت ہے ۔
جی کر دا اے درداں نوں دنیا تے کھلار دیاں
شبّیر ترے غم توں غم دنیا دے وار دیاں
اَکبر نوں فدا کر کے سیّد نے کہیا مولا!
سو اَکبر جے ہو ون ترے نام توں وار دیاں

نصرت فتح علی خاں صا حب کا یہ کیسٹ رحمت گرام و فون ہائوس نے ریلیز کیا۔نصرت فتح علی خاں صا حب قوالی کے دیگر پروگراموں میں بھی یہ کلام ا َکثر پیش کر تے تھے ۔
سُن درد کہانی کر بل دی

نصرت فتح علی خاں صا حب کی آواز میں ریکارڈ ہو نے والے مناقب میں ایک نہا یت درد ناک منقبت’’ سُن درد کہا نی کر بل دی ‘‘ کو خاں صاحب نے اپنی خو بصورت آواز نے اس انداز سے پیش کیا ہے کہ سننے والا اَشک بار ہو جا تا ہے ۔محبینِ آلِ رسول علامہ صائم چشتی کی لکھی ہو ئی یہ منقبت حصولِ فیض کے لئے سنتے ہیں اور دَردوں کی لازوال دولت حاصل کر تے ہیں یہ قوالی بھی معروف ریکارڈنگ کمپنی رحمت گرا مو فون ہائوس نے ریلیز کی ہر سال محرم میں یہ کیسٹ ہزا روں کی تعداد میں فروخت ہو تا ہے ۔
آغمِ شبّیر آ سینے لگا کر چوم لوں

نصرت فتح علی خاں صا حب کی آواز میں حضرت علامہ صا ئم چشتی کا لکھا ہوا کلام اور بھی اثر انگیز ہو جا تا ہے ۔حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں کثرت سے ملتا ہے ۔

آپ نے واقعہ کر بلا پر نظم و نثر میں کئی کتا بیں تصنیف فر ما ئیں اسی لئے وَاقعہ کر بلا کے با رے میں آپ کی لکھی ہو ئی منا قب خاص کیفیت رکھتی ہیں۔
آغم شبیر آ سینے لگا کر چوم لوں
کربلا کی خاک کو آنسو پلا کر چوم لوں

نصرت فتح علی خاں صا حب نے رحمت گرامو فون ہائو س پر ریکارڈ کر وائی ،
خون اکھیاں چوں ورھدا

نصرت فتح علی خاں صا حب نے حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہو ئی ایک اور منقبت رحمت گرا مو فون ہا ئوس پر ریکارڈ کر وا ئی جو سوز و ساز کا حسین اِمتزاج ہے اُس کا مطلع ملا حظہ فر ما ئیں ۔
خون اکھیاں چوں ورھدا تے ہتھ کنبدے
کِھچاں میں کیویں درداں دی تصو یر نوں
لاش اَکبر دی چُکی دی ہے کس طراں
جا کے پچھو تے سہی پیر شبّیر نوں

نصرت فتح علی خاں صا حب نے حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے لکھے ہو ئے نعت و قصا ئد کے علاوہ مناقبِ اولیاء کو بھی ریڈیو ۔ٹی وی اور کیسٹ میں ریکارڈ کر وایا ۔نصرت فتح علی خاں صا حب حضرت علامہ صا ئم چشتی کا لکھا ہوا یہ کلام پہلے بز رگانِ دین کے آستا نوں پر ہو نے وا لی تقریبات ِ عرس میں بھی پیش کر تے تھے ۔
سُکھاں تینوں لبھناں

پیر انِ پیر دستگیر غوثِ اعظم عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں پنجا بی منقبت،
سُکھاں تینوں لبھناں اے بھال کر کے
ویکھ تے سہی غوث دا خیال کر کے

رحمت گرا مو فون ہا ئوس پر ریکارڈ ہو ئی اور اسی ادارے نے ریلیز کی

حضرت با با فر ید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے آستا نہ سے نصرت فتح علی خاں صا حب کو خصوصی فیض حا صل تھا ۔ہر سال عرس کی تقر یبات میں نصرت فتح علی خاں صا حب حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا لکھا ہوا تازہ کلام پیش کر تے تھے ۔

ایک سال عرس کے دنوں میں نصرت فتح علی خاں صا حب ملک سے با ہر انگلینڈ کے دورہ پر تھے ۔وہاں کی مصروفیات کی وجہ سے خاں صاحب نے عرس شریف کی حا ضری موقوف کر دی ۔

مجھے صاحبزادہ محمد لطیف ساجدؔ صا حب نے اس حوالہ سے بتا یا کہ نصرت فتح علی خاں صا حب نے حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کو ٹیلیفون پر اطلاع دی کہ ہم نے انگلینڈ کی مصروفیات کی وجہ سے عرسِ با با فر ید کا پرو گرام منسوخ کر دیا تھا اور ایک پرو گرام کے سلسلہ میں کہیں جا رہے تھے کہ ہما ری ویگن کو حادثہ پیش آگیا ہم سب اللہ کے فضل سے محفوظ رہے بابا جی سرکار رحمۃ اللہ علیہ نے نصرت فتح علی خاں کو فرمایا کہ عرس کا پروگرام منسوخ کرنامناسب نہیں لہذا آپ باقی پروگراموں کو چھوڑ کر عرس کی تقریبات میں شرکت کریں۔

چنانچہ نصرت فتح علی خاں صاحب نے دوبارہ فون پر اطلاع دی کہ ہم پہلی ہی فلائٹ سے پا کستان آرہے ہیں اور آپ عرس شر یف کی منا سبت سے ہمیں تا زہ کلام عطا فر ما ئیں ۔

نصرت فتح علی خاں صا حب حضرت علامہ صا ئم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حا ضر ہو ئے تو آپ نے یہ منقبت لکھ کر دی ۔
مرا ڈھول ماہی مرے من کا راجا
زمانے کا سلطان گنج شکر ہے

نصرت فتح علی خاں صا حب نے جب یہ منقبت عرس شر یف کی تقریبات میں پیش کی تو دیکھنے والوں اور سننے والوں کو یہ محسوس ہوا کہ حضرت با با فر ید الد ین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ نصرت فتح علی خاں کو خود نواز رہے ہیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کلام کے ذریعے خان صا حب کو وہ عزّت عطا کی کہ آج بھی آستانۂ گنج شکر پر یہی قوا لی سب سے زیا دہ پسند کی جا تی ہے ۔

عرس مبارک سے وا پسی پر خاں صا حب سیدھے با با جی کی خد مت میں حا ضر ہو ئے اور در بارِ فر ید سے عطا ہو نے وا لے انعام و اکرام کا اظہار کیا۔
بعد ازاں یہ قوالی سونک کمپنی کراچی نے ریلیزکی ۔
رہو ے وسدی جھوک فریدن دی

نصرت فتح علی خاں کی آواز میں ریکارڈ ہو نے والی یہ قوالی رحمت گرا مو فون ہائوس نے ریکارڈ کی اس کا مطلع ملا حظہ فر ما ئیں ۔
رہوے وسدی جھوک فریدن دی
میرے ماہیے دی میرے ڈھولن دی

نصرت فتح علی خاں نے حضرت علا مہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا لکھا ہوا بہت سا کلام محافلِ سماع میں پیش کیاجو محافل کے پرو گراموں کی صورت میں ریکارڈ ہو تا رہا ۔یہ کلام علامہ صا ئم چشتی ریسرچ سینٹر میں جمع کیا جا رہا ہے اگر کسی محب کے پاس خاں صا حب کا کو ئی پرو گرام ہو تو وہ چشتی کتب خا نہ اینڈ کیسٹ سینٹر جھنگ با زار میں پہنچا دے تاکہ یہ کلام و آواز آئندہ نسلوں تک منتقل ہو سکے ۔

owais saifi
About the Author: owais saifi Read More Articles by owais saifi: 10 Articles with 28297 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.