پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

پاکستان کے عوام کا الیکشن کے انعقاد کے بعد ایک بار پھر امتحان شروع ہو چکا ہے نئی حکومت بننے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں کچھ لوگ ادھر کچھ ادھر جا رہے ہیں ملک کی سب سے اکثریتی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن اپنی طاقت میں روز بروز اضافہ کر رہی ہے اس بات سے قطعہ نظر کے کس کا ماضی کیا تھا اور کس نے دور آمریت میں مسلم لیگ ن پر اور اس کے ورکروں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جس کی وجہ سے نظریاتی کارکنوں میں مایوسی کا سایا صاف دیکھا جا سکتا ہے اس بات کا ادارک مسلم لیگ ن کی قیادت کو بھی ہے مگر وہ اپنی جگہ مجبور ہے کیونکہ اپنے ساتھ ملانے کے لئے اور اپنی پارٹی کو مضبوط بنانے کے لئے ان کو ایسے لوگوں کو ساتھ ملانے کے سواء کوئی چارا نہیں مگر اس کے نتائج کو اگر سوچا جائے تو وہ مسلم لیگ ن کیلئے کچھ اچھے نظر نہیں آتے کیونکہ ایسا ہی پاکستان پیپلز پارٹی اور اس سے پہلے پاکستان مسلم لیگ ق نے بھی کیا تھا اور آج یہ دونوں جماعتیں اپنے زخم چاٹ رہی ہیں پاکستان کی تاریخ میں میں نواز شریف وہ واحد لیڈر بن رہے ہیں جن کو وزیر اعظم بننے کا تیری بار عزاز حاصل ہو رہا ہے اس سے پہلے کسی کو پاکستان کی سیاسی ہسٹری میں یہ مقام اور مرتبہ حاصل نہ ہو سکا ہے مگر ان کو اپنے ان ورکروں کو نہیں بھولنا چاہیے جنھوں نے ان کی جلا وطنی میں پارٹی کو ناصرف زندہ رکھا بلکہ ان کی جدو جہد کی وجہ سے پارٹی کو اس بار پھر کامیابی ملی پاکستان کی تاریح میں جب کوئی بھی پارٹی ایک بار کسی آمر کے قدموں تلے روند دی جائے تو ا س کے لئے دوبارہ منظم ہونا اور دوبارہ سیاسی میدان میں ا س طرح کامیاب ہونا یقینا ایک بہت بڑا اعزاز ہے اب کی بار ان کے لئے یہ کامیابی بہت ہی مشکل راستہ ہے جس کو جاری رکھنے کے لئے ان کو بہت زیادہ تگو دو کرنی پڑے گی کیونکہ قوم جن بحرانوں میں گری ہوئی ہے ان سے نکلنے کے لیے سیاسی تدبر، بہترین حکمت عملی اور بہتر ین ٹیم کے ساتھ ساتھ ان بحرانوں سے نکلنے کا جزبہ بھی موجود ہونا چاہیے ان کے پاس یقینا بہترین ٹیم ہے جس میں اسحاق ڈار جو کہ خزانہ کے امور کے ماہر ہیں خواجہ سعد رفیق پرویز رشید احسن اقبال اچوہدری نثار علی خان شہباز شریف اور دیگر کئی نامور لوگ شامل ہیں جو ان کی کامیابی کے ثمرات کو عوام تک پہنچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان کے پہلے دو ادوار کے دوران ہونے والی غلطیوں نے ان میں سیاسی تدبر کو نقطہ عروج پر پہنچا دیا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ انھوں نے حکومت سازی کے لئے سادہ اکثریت حاصل کرنے کے باوجود تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلنے کے لئے اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ تمام جماعتوں کو یہ دعوت بھی دی ہے کہ آؤ سب ملکر پاکستان کو ان جاری بحرانوں سے نکالیں قوم کے ان پر بے پناہ اعتماد کی وجہ سے ان کے کندھوں پر ان بحرانوں سے زخمی قوم کی دلجوئی کرنے کی ذمہ داری اور بھی بڑھ گئی ہے اور جس طرح وہ اپنے سیاسی امور میں تمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر چلنے کی بات کر رہے ہیں وہ اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ وہ قوم کو ان بحرانوں سے جنات دلانے کے بارے میں بہت فکر مند ہیں پاکستان کے معاشی چیلنجز کو دیکھتے ہوئے بہت سے لوگ پریشان نظر آتے ہیں کہ کس طرح نئی آنے والی حکومت ان تمام امور سے نمٹ پائے گی جو کی سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ کوئی بھی سرکاری محکمہ اپنی کارکردگی دیکھانے کی بجائے مزید پستی کی طرف جا رہا ہے یہی حال حکومتی کارپوریشنوں کا ہے جن کے پاس فنڈز کی مقدار اتنی قلیل ہے کہ ان کے ورکروں کو کئی کئی ماہ سے تنخواہیں ہی نہیں ادا کی جا رہی ہیں ایسے میں خاص طور پر بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لئے سرمایے کی ضرورت پڑے گی اور جو صورت حال خزانے کی بتائی جا رہی ہے اس سے تو یہی لگتا ہے کہ حکومت کو پھر سے آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکٹانا پڑے گا جس سے ظاہر ہے کہ آئی ایم ایف اپنی مرضی کا مارک اپ اور اپنی مرضی کی پالیسیوں کا اجراء بھی کروانے کی کوشش کرئے گا اور جس طرح نئی آنے والی حکومت نے عوام سے وعدے کئے ہوئے ہیں کہ بجلی کا بحران، دہشت گردی اورڈرون حملے ختم کروا دیں گے وہ سب کچھ مشکل نظر آنے لگتا ہے اب صورت حال یہ چل رہی ہے کہ عوام کی اکثریت نے ملک میں تبدیلی کے لئے ووٹ کاسٹ کیا تھا اور عوام کی توقعات نئی حکومت سے بہت ہی زیادہ ہو چکی ہیں کیونکہ عوام اب یہ سمجھ رہے ہیں کہ انھوں نے ووٹ کاسٹ کر کے اپنا فرض ادا کر دیا اب حکومت کو اپنا فرض ادا کرنا ہے لیکن جس طرح کی صورت حال ہے اس سے کسی بھی نئی حکومت کا نپٹنا بہت ہی دشوار ہے گردشی قرضوں کا مسئلہ الگ سے منتظر ہے ان تمام صورت حال کو دیکھتے ہوئے بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کو اب دن رات کام کرنا پڑے گا تب جا کر صورت حال کچھ بہتری کی طرف گامزن نظر آئے گی دوسری اہم بات یہ بھی ہے پاکستان کی عوام تھوڑی سی بے صبری ہے وہ چاہ رہی ہے کہ جلد سے جلد ان بحرانوں سے چھٹکارا پا لیا جائے لیکن اس کے لئے سرمایے کے ساتھ ساتھ وقت کی بھی ضروت ہے اور اسی بات کو میاں صاحب نے عوام کے سامنے واضح کر کے بہت اچھا کیاہے کیونکہ کہ کسی بھی حکومت کے پاس جادو کی کوئی چھڑی نہیں کہ وہ آتے ہی حالات کو بلکل ٹھیک کر دے ہاں البتہ جس طرح کی ٹیم پاکستان مسلم لیگ ن کے پاس ہے اس سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ حالات بہت جلد بہتری کی طرف آ جائیں گے پاکستان عوام کی شاید اسی بے صبرے پن کو دیکھتے ہوئے علامہ نے فرمایا تھا کہ پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 247956 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More