اتوار 17 مئی ٢٠٠٩ کے اخبار جنگ کے فرنٹ پیچ پر جو خبر پڑھی اس سے کئی
سوالات پیدا ہوئے اور کسی زمہ دار حقیقی “ قومی “ لیڈر کی طرف سے کوئی بیان
بھی اس ضمن میں سامنے نا آنے پر مجبور ہو کر اس پلیٹ فارم پر لکھنے پر
مجبور ہو گیا ہوں ہو سکتا ہے میرے بھائیوں میں سے کچھ کو ناگوار محسوس ہو
مگر مناسب جواب سے انشاﺀ اللہ تسلی و تشفی ہو سکے گی ۔
ظفر اللہ جمالی کا نئی سیاسی جماعت بلوچ قومی موومنٹ کے قیام کا اعلان۔
صدر زرداری سمیت تمام بلوچوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائیگا، پیر
پگارا سے ملاقات کے بعد گفتگو
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے بلوچ قومی
موومنٹ (بی کیو ایم) کے نام سے اپنی نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کیا۔۔۔۔۔
جبکہ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے سربراہ اور حروں کے روحانی پیشوا پیر
پگارا نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کو سدھارنے کیلئے ماورائے آئین اقدامات
کرنا ہوں گے۔ پنجاب نے پاکستان توڑنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ تمام سندھیوں
کو مسائل حل کرنے کیلئے متحد ہونا پڑے گا۔ دونوں رہنماؤں نے ان خیالات کا
اظہار ہفتے کو “کنگری ہاؤس“ میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے
ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دہشت گرد
تو نہیں رہیں گے لیکن اگر یہی صورتحال رہی تو ملک نہیں رہے گا اور اس کا
زمہ دار پنجاب ہوگا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ بلوچوں کے
خلاف ہونے والے ظلم و زیادتیوں کے سبب بلوچ قومی موومنٹ کا قیام ناگزیر ہو
گیا تھا۔ حالات نے مجبور کر دیا ہے کہ تمام بلوچوں کی بات کی جائے۔۔۔۔۔۔۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیر صاحب پگارا سندھیوں کے متحد ہونے کی بات
کر رہے ہیں، میں اگر کہتا ہوں کہ بلوچ متحد ہوجائیں تو اس میں کیا حرج ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والے غیر بلوچ
سمجھ لیں کہ گوادر پر صرف بلوچوں کا حق ہے اور یہ بلوچوں کی ملکیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ سڑک کے راستے تجارت کرنے کی میں مذمت
کرتا ہوں، یہ پاکستان کے خلاف سازش ہے، ۔۔۔۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا
کہ قائداعظم کا پاکستان ٹوٹ چکا ہے باقی ماندہ پاکستان کو بچانے کی ضرورت
ہے۔۔۔
زرا تعصب کو بالائے طاق رکھ کر سوچنے کی کوشش کریں۔ کیسے بڑے بڑے نامی
گرامی سیاستدان کیسی باتیں کر رہیں ہیں، ظفر اللہ خان جمالی جو اس ملک کے
وزیراعظم رہ چکے ہیں اور جو حشر وہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سربراہ کی
حیثیت سے ہاکی ٹیم کا کر گئے ہیں پاکستانی قوم کا حال بھی کس اس سے خراب
نہیں کر گئے تھے۔ جب تک محترم وزیراعظم تھے مشرف صاحب کو باس کہتے تھے اور
اب سیاست کی شاید کچھ چیزیں سیکھ کر اپنی جماعت بنانے چلے ہیں اور دونوں
سیاستدانوں نے جس طرح پنجاب کو زمہ دار ٹھرانے کی بات کی ہے وہ کیا قابل
تعریف فعل ہے۔ بحرحال ہم کچھ اور مزید کہنے کی جرآت کریں تو جناب تعصبی
ٹھریں اسلیے اس بات کو یہیں چھوڑتے ہیں ۔
اور جمالی صاحب فرماتے ہیں گوادر میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والے
غیر بلوچ سمجھ لیں کہ گوادر پر صرف بلوچوں کا حق ہے ( کیوں میرے بھائیوں
پاکستان کے دوسرے علاقوں پر تو سب کا حق ہے کراچی لاہور، پشاور فیصل آباد
اور تمام پاکستان پر سب کا حق ہے کہ جو چاہے رہے زمینیں خریدے، جائیدادیں
بنائے (ہاں مفتے کی زمینوں پر قبضے کی تو ہر جگہ مخالفت ہونی چاہیے چاہے وہ
پناہ گزینوں کی صورت میں ہو یا لینڈ مافیا یا پھر مقامی قبضہ ہی ہو سب قابل
مزمت ٹھرنا چاہیے ) ہم سب یہی کہتے ہیں نا کہ کراچی پر سب کا حق ہے پورا
ڈیفنس کلفٹن جا کر دیکھ لیں کونسی ایسی قوم کے افراد نہیں جو نا پائے جائیں
اور گوادر پر سرمایہ کاری بھی غیر بلوچ اگر کریں تو وہ سمجھھ لیں کہ گوادر
پر صرف بلوچوں کا حق ہے واہ میرے بھائیوں کیا انصاف کی بات نکلی ہے ایک
سابقہ وزیراعظم کی زبان سے۔
اور ایک قومی لیڈر قومی پارٹی مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے سالوں گزارنے کے
بعد ایک لسانی صوبائی جماعت کے قیام کا اعلان کیا نام ہے بلوچ قومی موومنٹ
(واہ میرے مولا کیا ارتقائی عمل ہے جو ہمارے ایسے سیزنڈ پالیٹیشنز اختیار
کرتے جا رہے ہیں ، لوگ لسانی صوبائی پارٹیوں سے قومی دھارے میں شامل ہونے
کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں اور کچھ بدنصیب قومی پارٹیوں سے لسانی صوبائی
پارٹیوں میں ڈھلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رہے نام اللہ کا ۔ اس ملک کے موجودہ لیڈران میں سے کچھ لیڈران کا یہ کردار
کیا ہمیں ارتقا کی طرف لے جائے گا یا ہمیں اور پیچھے دھکیل دے گا اس کو
صوبائی تناظر سے زرا وسیع قلبی کا مظاہرہ کر کے قومی تناظر میں دیکھنے کی
کوشش کریں کیا یہ ہے ہمارا قومی کردار۔
اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین |