وضوپاکی حاصل کرنے کیلئے کیا
جاتا ہے اور بسم اﷲ پڑھ کر وضو کی نیت کرنا سنت ہے نیت دل کے ارادے کو کہتے
ہیں میں یہ نیت کرتا ہوں کہ میں حکم الٰہی بجا لانے اور پاکی حاصل کرنے
کیلئے وضو کررہا ہوں اکثر عبادات سے پہلے وضو کرنا فرض ہے اگر آپ وضو کو اس
کے عین طریقے کے مطابق نہیں کرینگے تو وضو صحیح نہیں ہوگا اور آپ جو عبادت
کرینگے وہ اﷲ تعالیٰ کے حضور ناقابل قبول ہوگی۔ہمیں اپنے وضو کو بہت اہمیت
دینی چاہئیں کیونکہ عبادات کا پورا کا پورا انحصار صحیح وضو ہونے پر ہے۔
حضورﷺ نے فرمایا ہمیشہ باوضو رہو اﷲ تعالیٰ اس کو 7فضیلتوں سے نوازتے ہیں۔
1۔ملائکہ اس کی صحبت میں رغبت کریں ۔2۔قلم اس کی نیکیاں لکھتا رہے۔3۔اس کے
اعضاء تسبیح کریں۔ 4۔اس سے تکبیر اولیٰ فوت نہ ہو۔5۔جب سوئے اﷲ تعالیٰ کچھ
فرشتے بھیجیں کہ جن و انس کے شر سے اس کی حفاظت کرے۔6۔سکرِات موت اس پر
آسان ہو۔7۔جب تک باوضو ہو امانِ الٰہی میں رہے۔ وضو کرنے کے بعد دو نفل
نماز تحتل وضوبھی پڑھی جاتی ہے جس کا فائدہ یہ ہے کہ اگر ہم سے وضو میں
کوئی نقص رہ جائے تو وہ اس نفل نماز سے پورا ہوجائے اور ہماری عبادت اﷲ
تعالیٰ کے حضور قبول و مقبول ہوجائے۔
وضو اور بلڈپریشر
ایک مسلمان ماہر نفسیات ڈاکٹر کا یہ کہنا ہے کہ نفسیاتی امراض کا بہترین
علاج وضو ہے اور مغربی ماہرین نفسیاتی مریضوں کو وضو کی طرح روزآنہ کئی بار
بدن پر پانی لگواتے ہیں اور ایک Heart Specialistکا بھی یہ کہنا ہے کہ ہائی
بلڈ پریشر کے مریض کو وضو کروائیں اور پھر اس کا بلڈ پریشر چیک کریں تو وہ
لازماً کم ہوگا۔
وضو اور فالج
وضو میں ترتیب وار اعضاء دھوئے جاتے ہیں یہ ایک حکمت سے خالی نہیں ہے پہلے
ہاتھوں کو پانی سے دھونے میں جسم کے اعصابی نظام مطلع ہوجاتا ہے اور پھر
آہستہ آہستہ چہرے اور دماغ کی رگوں کی طرف اس کے اثرات پہنچتے ہیں ۔اکثر
ڈاکٹروں کے مطابق وضو میں پہلے ہاتھ دھونے ،پھر کلی کرنے،پھر ناک میں پانی
ڈالنے،پھر چہرے اور دیگر اعضادھونے کی ترتیب فالج کی روک تھام کیلئے
مفیدہے۔اگر چہرہ دھونے اور مسح کرنے سے آغاز کیا جاتا تو بدن کئی بیماریوں
میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ |