اڈوانی کا بویا کانٹااسے ہی․․․․․․

حالیہ دنوں بی جے پی عجیب سی کشمکش کے دور سے گذررہی ہے اور اس میں گہری گہری دراڑیں پڑتی جارہی ہیں ۔ بعض حضرات تو اسے خانہ جنگی سے تعبیر کر رہے ہیں اور حقیقت میں ایسا ہے بھی کیوں کہ دیکھتے ہی دیکھتے بی جے میں اڈوانی اور مودی سیناپیدا ہو گئی نیز دونوں حریفوں نے ایک دو سرے پر حملے بھی شروع کر دیے ہیں ۔اڈوانی سینا کی ضد ہے کہ بی جے پی نے ان کے سینئر لیڈر کو کل کے نریندر مودی کے مقابلے کیوں نظر انداز کر دیانیز پارٹی میں موجود دیگر سینئر لیڈران کو نظر انداز کر کے ایک ایسے چہرے کو بڑھاوادیا جارہا ہے جس کے ماتھے پر گجرات قتل عام کاکالک ہے اور اس کے ہاتھ گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں اور مودی سینا مودی کی گجرا ت میں مسلسل فتحیابی سے سرشار ہو کر اسے وزارت عظمیٰ کا صحیح حقد ار ٹھیرانے پر بضد ہے ، بیچ میں ہے راجناتھ سنگھ کی سینا جو آج کل معطل و معزول ہو کررہ گئی ۔

گوا میں منعقد ہ قومی عاملہ پارٹی میں اڈوانی ۔مودی کی جنگ سب سے زیادہ نظر آئی یہی وجہ ہے کہ اس اجلاس میں اڈوانی سمیت تمام ایسے لوگوں شامل ہونے سے روک دیا گیا جو پارٹی میں سنیئر عہدے دار ہیں ۔انھیں بی جے پی نے ایک خوبصورت جھوٹ بو ل کر یعنی بیمار بتا کر اجلاس سے باہر رکھا ہے حالانکہ وہ کہہ رہے ہیں ہم بالکل تندرست اور چاک و چوبند ہیں ۔

اس ضمن میں جب یشونت سنہا سے ان کی گوا اجلاس میں عدم شرکت کا سبب پوچھا گیا اور ان سے کہا گیا کہ آپ کو ’نمونیا ‘ہو گیا ہے تو انھوں نے بھڑکتے ہو ئے کہا :
’’جو لوگ کہتے ہیں مجھے’ نمونیا ‘ہو گیا وہ بکواس کر تے ہیں۔میں پوری طرح صحت مند ہوں ۔‘‘انھوں نے بی جے پی کی اعلا کمان پر چوثٹ کر تے ہو کہا کہ ’’مجھے کیوں شامل نہیں کیا گیا ا س کی وجہ یہ ہے بی جے پی میں کچھ عناصر نہیں چاہتے کہ ہم بوڑھے ان کے رنگ میں بھنگ بنیں اور انھیں نیکی ہدایت دیں ‘‘

بی جے پی کو یشونت سنہا کی اس سے بالکل اتفاق نہیں ہے اس کی نظر میں تو انھیں ’نمونیا ‘ہی ہو گیا ہے جو بہت جلد نزلے کی شکل میں بدلے گا اور پھر خود ان کے اوپر ہی گرے گا۔

حقیقت یہ ہے کہ آج کل اڈوانی کا بویا ہوا کانٹا (نریندر مودی) جو اس نے دوسروں کے لیے بویا تھا آج خود اس کے ہی چبھ گیا نیز وہ بی جے پی کے سروں پر جادو بن بول رہا ہے ۔ یہ وہی مودی ہے جسے اڈوانی نے بچوں کی طرح پالا اور اسے پارٹی میں حمایت ‘مدد‘تحفظ اور نہ جانے کیا کیا دیا ۔مگر اسے کیا خبر تھی آج جس سانپ کو وہ دودھ پلا کر پال رہے ہیں کل وہی اسے ڈس لے گا اور اس طرح ڈسے گا کہ وہ پانی بھی نہیں مانگ سکیں گے ۔ مگر پتا ہو یا نہ ہوآج وہ ہو گیا اور اب اڈوانی کے پاس پچھتا وے کے سوا کو ئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔اڈوانی نے اپنی تقدیر سے خود جنگ کی ہے اور خود اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے ۔اس پر خدا کی مار اور پھٹکار ہے اور قدرت ان دنوں اس سے ’بابری مسجد‘ کا انتقام لے رہی جسے اس نے ہزاروں کارسیوکوں کے ساتھ ایک ڈھانچہ سمجھ کر زمیں بوس کر دیا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ کل تک جو اس کے گن گاتے تھے اور اسے پارٹی کا رہنما سمجھتے تھے آ ج اس کے نام سے ہی بھاگتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ رام جیٹھ ملانی کی طرح اسے بھی باہر کا راستہ دکھا دیا جائے چنانچہ پہلی کوشش کر تے ہو ئے بی جے پی نے مودی کی ایما پر اسے گوا اجلاس سے خارج کر دیا اور دوسری کارروا ئیاں کر نے کے لیے ’مودی آرمی‘ تیارہے ۔ اس کے لیے وہ ہر انہونی کر نے کو پرعزم ہے ۔چنانچہ پہلی کارروا ئی کر تے ہو ئے اس نے نئی دہلی میں واقع پرتھوی راج روڈ پر اس کی رہائش گا ہ پر حملہ کر دیا اور تقریبا پانچ گھنٹے اس کے خلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین نے ’’نریندرمودی آرمی ‘‘نامی بینر اٹھا رکھے تھے ۔ان کے ہاتھوں میں ’’مودی زندہ باد مودی مو وزیر اعظم بنا ؤ ۔‘‘ لکھی ہو ئی تختیاں بھی تھیں نیز چند ایسے بھی بینر تھے جن پر صاف لفظوں میں تحریر تھا ’’دیش دھرم کی رکشا کے لیے نریندر مودی کو آگے لا ئے بھاجپا۔‘‘ مظاہرین نعرے بھی لگا رہے تھے ۔’’اڈوانی جی مودی کے راستے سے ہٹو راستے سے ہٹو ‘‘ پولیس کے مداخلت سے مظاہرین منتشر ہو ئے اور ’’بیمار ‘‘اڈوانی نے راحت کی سانس لی ۔

’مودی آرمی‘کی اڈوانی پر حالیہ چڑھا ئی سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ اب بی جے پی میں اڈوانی کی کو ئی اہمیت نہیں ہے نیز وہ اس کے لیے ناقابل برادشت بوجھ بن کر رہ گئے ہیں اور مظاہرین کے مطابق وہ راستے کا روڑا ہیں جسے ہٹانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔اس سے بی جے پی کی حریف جماعتوں کو بھی بولنے کا خوب موقع ملا ہے ۔

اڈوانی آج کل جس تناؤ‘مصیبت اور تبا ہی کے دور سے گذرہے ہیں یہ سب اس کے کرتوتوں کی سزا ہے ۔اس نے عالم جوانی میں ہندوستانی مسلمانوں اور ان کی شناخت مٹا نے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا ۔بابری مسجد کو شہید کر نے کے لیے اس نے رتھ یاترا نکالی جس میں وہ سب سے آگے ترشول ہوا میں لہرا کر یہ بتاتے تھے کہ ’’جو ہم سے ٹکراگ ئے گا سیدھا اوپر جا ئے گا ۔․․اور پھر اس کے پیچھے چلنے والے جے رام ۔جے جے رام کے نعرے لگا کر مسلمانوں کے سینوں کو چھلنی کر رہے تھے ۔اس وقت مسلمان سوچتے تھے‘کیا وہ دن آئے گا جب اس شیطان سے حساب لیا جا ئے گا ؟وہ مسلمان یہ بشارت سن لیں کہ وہ دن آگیا ہے اور اس شیطان سے حساب لیا جارہا ہے ۔اس کے ہم عقیدہ لوگوں کے ہاتھوں ہی اس کی ہندوتو کی عمارت کو گر ایا جارہا ہے اور اس کے سر سے ’رام ‘کا بھوت اتارا جارہا ہے ۔آؤ مسلمانوں جشن مناؤ ۔بابری مسجد کی شہادت سے زخمی اور پریشان مسلمانوں آؤ شیطان کی تباہی کا نظارہ دیکھو اور اﷲ پاک کے حضور سجدہ ریز جس نے اڈوانی جیسے فسطا ئی کا احتساب شروع کر دیا اور بہت جلد اس کی گرفت ہونے والی ہے ۔

احساس
اڈوانی نے اپنی تقدیر سے خود جنگ کی ہے اور خود اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے ۔اس پر خدا کی مار اور پھٹکار ہے اور قدرت ان دنوں اس سے ’بابری مسجد‘ کا انتقام لے رہی جسے اس نے ہزاروں کارسیوکوں کے ساتھ ایک ڈھانچہ سمجھ کر زمیں بوس کر دیا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ کل تک جو اس کے گن گاتے تھے اور اسے پارٹی کا رہنما سمجھتے تھے آ ج اس کے نام سے ہی بھاگتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ رام جیٹھ ملانی کی طرح اسے بھی باہر کا راستہ دکھا دیا جائے چنانچہ پہلی کوشش کر تے ہو ئے بی جے پی نے مودی کی ایما پر اسے گوا اجلاس سے خارج کر دیا اور دوسری کارروا ئیاں کر نے کے لیے ’مودی آرمی‘ تیارہے ۔ اس کے لیے وہ ہر انہونی کر نے کو پرعزم ہے ۔
IMRAN AKIF KHAN
About the Author: IMRAN AKIF KHAN Read More Articles by IMRAN AKIF KHAN: 86 Articles with 62274 views I"m Student & i Belive Taht ther is no any thing emposible But mehnat shart he.. View More