جیسا کہ آپ جانتے ہیں 25 رکنی
وفاقی کابینہ نے حلف اُٹھا لیا جن میں امور قومی سلامتی،ہوابازی،داخلہ ،پانی
وبجلی،ریلوے، خزانہ سمیت دیگر اہم وزیر اور مشیر شامل ہیں لیکن ماضی کی طرح
اس بار بھی کچھ اہم وزارتوں کو اہمیت نہیں دی گئی ،ایسی وزارتیں جو سارے
خسارے پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔پہلی وزارت تو محکمہ کرپشن کی بنتی
تھی لیکن میاں نواز شریف کرپشن کےخلاف اعلان جنگ کرچکے ہیں اس لئے اب تو
صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ میاں صاحب کو اس عظیم جہاد میں فتح
نصیب فرمائے (آمین) پاکستان کے عوام ٹیکس دیتے ہیں اورنہ دینا چاہتے
ہیںلیکن ہماری حکومتیں ہردورمیں ٹیکس اکٹھا کرنے کی غرض سے بڑی محنت کرتی
ہیں ۔ جو چیز لوگ خوش ہوکر دیتے ہیں اُس کاآج تک کوئی محکمہ اور وزارت ہی
قائم نہیں کی گئی ۔جی ہاں میری مراد رشوت سے ہے ۔موجودہ حالات میں رشوت
ستانی فوری طوریاتادیر ختم ہوتی نظر نہیں آتی اس لئے اگر وزارت رشوت کا
قیام عمل میں لا کر رشوت کوقومی امانت قرار دے دیا جائے اور چوری چھپکے کی
بجائے سرعام ریٹ لسٹ لگا دی جائے تو بھی عوام کی بہتری ہوسکتی ہے ،اس بات
کا خیال رکھا جائے کہ وزیر رشوت کسی قسم کی سفارش قبول نہ کرے ،جو سائل
محکمہ رشوت کے قوائد وزوابط کے مطابق مقررہ نرخ ادا کردے اُس کی درخوست پر
عمل ہوجاناچاہئے ۔اگر وزیر رشوت ،رشوت لے کر بھی سفارشیوں کے کام کرے گا تو
اس وزارت کا مقصد ختم ہوجائے ۔باقی تمام محکموں کی طرح اس محکمے پر بھی
لوگوں کواعتبار نہیں رہے گا۔ایسا میں اس لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ اگر کسی
شخص کے پاس رشوت کی رقم اور سفارش دونوں موجود ہیں تو اُس کا کام آج بھی
نہیں رکتا۔ہم گزشتہ 65.66سالوں سے ٹیکس اکٹھا کرنے میں بُری طرح ناکام رہے
ہیں اس لئے اگر ٹیکس کی بجائے رشوت ستانی کو قانون کے دائرے میں لاکر ایک
وزیر تعینات کردیا جائے تو ملکی خزانے کو اچھا خاصہ فائدہ ہوسکتا ہے ۔آ ج
محکمہ پولیس میں سپاہی بھرتی ہونے کے لئے لوگ میرٹ پر پورا اُترنے کے بعد
دو سے تین لاکھ رشوت دینے کےلئے تیار ہیں ،واپڈا میں چھوٹی سے چھوٹی ملازمت
کے لئے بھی لاکھ دو لاکھ روپے کی رقم کچھ زیادہ نہ ہے ۔اسی طرح ہر محکمے
میں آفیسر رشوت لیتے اور عوام دیتے ہیں۔اس حقیقت سے کون واقف نہیں کہ عوام
تھانے کچہری سے لے کر ہر سرکاری دفتر میں داخل ہونے سے پہلے اپنی جیب میں
کچھ نہ کچھ ڈال کر جاتے ہیں۔محکمہ رشوت کے قیام کا فائدہ براہ راست عوام کو
پہنچے گا کیونکہ آج لوگ ملازمت کے لئے رشوت کی رقم دے کر بھی ملازمت حاصل
کر پاتے ہیں نہ ہی اُن کی رقم واپس ملتی ہے ۔اپنے جائز کام کے لئے رشوت
دینے کے باوجود مہینوں سرکاری دفاتر کے چکر کاٹناپڑتے ہیں ۔ہاں اگر سفارش
کو بھی زندہ رکھنا لازمی ہے تو پھر اُسے بھی قانون کے دائرے میں لاکر ملکی
خزانے اور عوام کی بہبود کے لئے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ،کچھ محکمے
رشوت اور کچھ سفارش میں بانٹ کر مزید بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔
رشوت اور سفارش کی وزارتیں قائم ہونے پر اقرباءپروری کا خاتمہ ہونے کے
امکانات تو روشن ہیں لیکن پھر بھی اگر اقرباءپروری زندہ رہے تو اُسے بھی
ایک وزیر دے دیا جانا چاہئے ۔ارے ارے قارائین پریشان ہونے کی ضرورت نہیں یہ
تما م وزیر ملکی خزانے پر کسی قسم کا کوئی بوجھ نہیں ڈالیں گے کیونکہ یہ
اپنے لئے خود وسائل پیداکرسکتے ہیں اس لئے حکومت ان کو کچھ دینے کی بجائے
اگر صرف لینے کی شرط پر وزارتیں دے تو بھی لاکھوں اُمیدوار میدان میں نظر
آئیں گے اور کئی جگہ خون خرابہ ہونے کے امکانات بھی موجود ہیں ،اِن محکموں
کی وزارتیں حاصل کرنے کے اربوں کی بولی بھی لگائی جائے تو بھی لوگ دینے کو
تیار ملیں گے ۔راقم ماہر رشویات،ماہر سفارشیات اور اقرباپروریات نہیں ہے اس
لئے اگرحکومت وقت کو مشورہ پسند آئے تو ضروری ہے کہ اِن محکموں کے ماہرین
جو کہ ہمیں باآسانی پاکستان کے ہر شہر اور گاﺅں میں مل جائیں گے کی خدمات
حاصل کی جائیں تاکہ وزارت رشوت،وزارت سفارش اور وزارت اقرباپروری سے بہتر
سے بہتر نتائج برآمد کئے جاسکیں ۔اگر میاں صاحب کو کرپشن کے خلاف جنگ میں
مشکلیں پیش آئے اور اس نگ میں ہار کے امکانات زیادہ ہوجائیں تو کرپشن کو
بھی ایک قابل وزیر سے نوازکر قومی خدمت کا فریضہ سرانجام دے سکتے ہیں ۔
قومی خدمت اس لئے کہہ رہاہوں کیونکہ کرپشن ،رشوت ،سفارش اور اقرباءپروری کو
محکمے بنادیئے جائیں تو اِن تما م لعنتوں کو پی آئی اے ،ریلوے ،سٹیل مل اور
دیگر اداروں کی طرح تباہ کرنا آسان ہوجائے گا ۔ |