گورنر جھارکھنڈ کے دوصلاح کاروں
میں سے ایک ،کے وجئے کمار کو مرکزنے واپس بلالیا ہے۔خبروں کے مطابق چھتیس
گڑھ میں گذشتہ25مئی کو کانگریسی لیڈر وں کے قافلے پر نکسلیوں کے خوںریز
حملہ میں27لوگوں کے مارے جانے کے بعد مرکزی حکومت کےوزارت داخلہ نے نکسلیوں
کے خلاف کاروائی کا ایک منظم منصوبہ ترتیب دیا ہے۔آئی این اے جہاں ایک جانب
مذکورہ نکسلی حملے کی جانچ کررہاہے۔وہیں اسے نکسلیوں کے خلاف موثر کاروائی
کی تیاری کابھی مشورہ دیا گیاہے۔کے وجئے کمار پہلے بھی نکسل مخالف آپریشن
کاکام سنبھالتے رہے ہیں۔ اور ذرائع بتاتے ہیں کہ بڑے بڑے خونخوار نکسلی
لیڈر بھی کے وجئے کمار کانام سنتے ہی کانپنے لگتے ہیں۔لیکن جھارکھنڈ میں
بھارتیہ جنتا پارٹی کے بڑے لیڈروں کوکے وجئے کمار کو دہلی واپس بلائے جانے
پر سخت اعتراض ہے۔بے حد سنجیدہ اور باشعور مانے جانے والے ’’بی جے پی لیڈر
‘‘سابق وزیر اعلیٰ ارجن منڈا نے کہاہے کہ جھارکھنڈ میں وجئے کمار کانگریسی
لیڈروں کے دباؤ سے پریشان تھے۔وہ گورنر کے مشیر کے عہدہ سے استعفیٰ بھی
دینا چاہتے تھے۔اور شاید کانگریسی لیڈروں کا دباؤ ماننے سے انکار کے سبب ہی
مرکزی حکومت نے انہیں جھارکھنڈسے واپس بلالیا۔ارجن منڈا نے یہ الزام بھی
لگایا کہ جھارکھنڈ میں کانگریسی لیڈروں آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسروں
کی من چاہی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے لئے وجئے کمار پر دباؤ بناتے تھے،لگے
ہاتھوںارجن منڈانے یہ بھی کہہ ڈالاکہ وجئے کمار کی کاروائیوں کے سبب
جھارکھنڈ میں حالات قابو میں تھے۔
ارجن منڈاوجئے کمار کی تعریف کرتے وقت شاید یہ بھول گئے کہ ایک دن قبل تک
بی جے پی کے لیڈران الزام لگارہے تھے کہ جھارکھنڈ میں صدر راج کے دوران امن
وقانون کی حالت بدترہوئی ہے۔اسمبلی اسپیکر سی پی سنگھ جیسے سنیئرلیڈر نے
بھی کئی بار الزام عائد کیا کہ راجدھانی رانچی سمیت پوری ریاست
میںلاقانونیت کاراج ہے آئے دن قتل،آ برو ر یز ی ، لو ٹ اور راہزنی کے
واردات پیش آرہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کل تک جب کے وجئے کمارجھا رکھنڈکے گورنر
کے مشیر کی حیثیت سے کام کررہے تھے،تب ریاست میں لاقانونیت کاالزام یہی
بھاجپائی لگارہے تھے،اب وجئے کمار کو مرکزنے واپس بلالیاہے توالزام لگایا
جارہاہے کہ وجئے کما رجھارکھنڈ میں کانگریسی لیڈروں کے دباؤ سے پریشان تھے
اور استعفیٰ تک دینا چاہتے تھے۔کیونکہ وہ دباؤ میں آنے کو تیار نہیںتھے اور
اچھا کام کررہے تھےیہ تو’چت بھی میری پٹ بھی میری‘والی بات ہوگئی ۔اگروجئے
کمار جھارکھنڈ میں گورنر کے مشیر کی حیثیت سے سچ مچ اچھا کام کررہے تھے،تب
کل تک ریاست اور راجدھانی میںلاقانونیت کاراج ہونے کاالزام یہ بھاجپائی
کیوں لگارہے تھے۔کیاصرف اس لئے کہ جھارکھنڈ میں صدر راج نافذ
ہے؟بھاجپالیڈران ریاست میں صدر راج نافذہونے کے بعدراج بھون،رانچی پر
کانگریس دفتر ہونے کا الزام بھی عائد کرتے رہے ہیں۔تب کے وجئے کمار واپس
بلائے جانے کے ساتھ ہی یہ کیوں کہاجانے لگاکہ وہ بہت اچھے افسر تھے اور
اچھا کام کرہے تھے!
دراصل ہر چھوٹے بڑے معاملے پر بے ضرورت بیان بازی بھاجپا لیڈروں کی عادت بن
گئی ہے۔اور ان کی اس عادت نے انہیں عوام میں بے اعتبار بنا دیاہے۔جہاں تک
جھارکھنڈ میںامن وقانون کی صورتحال کا سوال ہے تو بلاشبہ صدر راج کے دوران
حالات میں بہت بہتری نہیںآئی ہے۔لیکن یہ بھی نہیں کہاجاسکتا کہ حالات پہلے
کے مقابلے بگڑے ہیں۔نکسلی وارداتوں کے تعلق سے ایک بات ضرور کہی جاسکتی ہے
کہ صدر راج کی اب تک کی پانچ ماہ کی مدت میں نکسلی کوئی بھی بڑی واردات
انجام دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔کہاجاسکتا ہے کہ اس معاملے میں کے
وجئے کمار نے اعلیٰ حکام کو فرنٹ لائن پر بھیجنے کی جو حکمت عملی اپنائی،وہ
کامیاب ثابت ہوئی،اور نکسلی کوئی بڑی واردات انجام دینے میں کامیاب نہیں
ہوسکے۔مگریہاں یہ یاد دلانا بھی ضروری ہے کہ جس زمانے میں نیاز احمد
جھارکھنڈ کے ڈی جی پی کے عہدہ پر فائز تھے ۔اس زمانے میںبھی نکسلی جھارکھنڈ
میں کوئی بڑی واردات انجام نہیں دے پائے تھے۔بلکہ اس کے بر عکس اس دور میں
کئی بڑے نکسلی لیڈران یاتو انکاؤنٹرمیں مارے گئے،گرفتار ہوئے یاہتھیار ڈال
کر انہوںنے پولس کے سامنے سرینڈر کیا۔
اگر مرکز نے چھتیس گڑھ میں نکسل مخالف مہم کے لئے کے وجئے کمار کی ضرورت
محسوس کرتے ہوئے واپس بلالیا ہے،تو اس سے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت
بالکل نہیں ہے۔کیونکہ کے وجئے کمار کو کسی کے مشورے یابلاوے پر جھارکھنڈ
میں گورنر کامشیر کار بناکرنہیں بھیجا گیاتھا۔جہاں تک جھارکھنڈ میں صورتحال
کو قابو میں رکھنے کا سوال ہے،تو فی الوقت یہ مرکز کی ذمہ داری ہے اور جیسا
کہ خبریں آرہی ہیں،سابق ڈی جی پی نیاز احمد کوکے وجئے کمار کی جگہ گورنر کا
نیامشیر بنایاجاسکتا ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ جھارکھنڈ کے عوام کے لئے
باعث خوشی ہوگا۔کیونکہ نیاز احمد ایک تجربہ کار اور آزمودہ ڈی جی پی رہ چکے
ہیں۔ان کی ایمانداری کا لوہا،ان کے دشمن بھی مانتے ہیں۔اور جس طرح کے وجئے
کمار کے نام سے چھتیس گڑھ اورمغربی بنگال کے نکسلی تھراتے رہتے ہیں۔اسی طرح
نیاز احمد کے نام سے جھارکھنڈ کے نکسلی کانپتے ہیں۔ہمیں امیدکرنی چاہئے کہ
مرکزی حکومت جھارکھنڈ کی ضرورت کاخیال کرتے ہوئے ہی گورنر جھارکھنڈ کے
دوسرے مشیرکی تقرری کا فیصلہ کرے گا۔اور ہمیں یہ کہنے میں ذرا بھی تامل
نہیں کہ موجودہ حالات میں سابق ڈی جی پی نیاز احمد جھارکھنڈ کی واقعی ضرورت
ہیں۔ |