سبریم کورٹ نے شریف برادران اہلیت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بڑے بھائی اور
چھوٹے بھائی دونوں کو ہر طرح کا “اہل“ قرار دے دیا ہے۔ یہ کوئی غیر متوقع
فیصلہ تو ہے نہیں جس پر عوام کو حیرانگی ہو، یہ تو ہونا ہی تھا، سپریم کورٹ
کے معزول جج صاحبان کو بحال کرانے کے لئے اتنی محنت اور جدوجہد، بیان بازی
اور ڈرامہ بازی بلا مقصد تو نہیں تھی۔ جب “چوہدری صاحب“ اور باقی جج صاحبان
بحال ہو گئے تو ان کی مرضی کا فیصلہ آنے میں کوئی زیادہ دن تو نہیں لگے۔
کون ایسا سیاست دان ہے اس ملک پاکستان میں جسے قوم سے ہمدردی ہو یا اس ملک
سے محبت ہو؟
کیا سپریم کورٹ کے جج صاحبان کو نہیں پتہ کہ ان نام کے شریف برادران نے کس
طرح سے غریب عوام کا خون چوسا ہے “قرض اتارو، ملک سنوارو“ کے نام پر۔ پورے
ملک سے لوگوں نے اس حسیں خواب کے پیچھے کہ اب ہمارا ملک قرض کے بوجھ سے
آزاد ہوجائے گا اپنی جمع پونجی اور خواتین نے اپنے زیور تک دے دیے لیکن کیا
آج کوئی جواب دینا والا ہے کہ وہ عوام کا خزانہ کہاں ہے۔ جی ہاں عوام کا
خزانہ کیوں کہ سرکاری خزانہ میں تو پی پی پی حکومت نے کچھ چھوڑا ہی نہیں
تھا۔
بہرحال ہم عوام تو صرف بیٹھ کر تالیاں ہی بجا سکتے ہیں یا پھر جل کڑھ سکتے
ہیں۔ ان سیاست دانوں کا بگاڑ کچھ نہیں سکتے، چاہے یہ پورے ملک کے حالات ہی
بگاڑ دیں۔ |