این ڈی اے ٹو ٹ گیا

نریندر مودی کی تاج پوشی کی وجہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنتا دل یونائیٹڈ کا 17 سال پرانا رشتہ ٹوٹ ہی گیا . اس کا رسمی اعلان خود جے ڈی یو کے صدر شرد یادو نے کیا. اس دوران ان کے ساتھ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار بھی موجود تھے.اتحاد توڑنے کا اعلان کرتے ہوئے شرد یادو نے کہا، 'ہمارا اتحاد 17 سال پرانا ہے. اٹل جی اور اڈوانی جی کے ساتھ مل کر این ڈی اے بنایا. پر گزشتہ 6-7 ماہ میں حالات بگڑے گئے. این ڈی اے اپنے قومی ایجنڈے سے بھٹک گیا. ایسے میں ہماری پارٹی کا بی جے پی کے ساتھ چل پانا مشکل ہے۔شرد یادو نے کہاکہ اب جے ڈی یو اور بی جے پی کے راستے مختلف ہیں. پارٹی کے کارکنوں اور ملک کے لوگوں کے جذبات کو دھیان رکھتے ہوئے جے ڈی یو نے اتحاد سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

وہیں، بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ ہم ریاست میں شک و شبہہ کے ماحول کو ختم کرنا چاہتے تھے. ہم ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے. اس کے لئے 19 جون کو اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا ہے۔نتیش نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا تھا اور ان کی پارٹی قومی ایجنڈے کو ذہن میں رکھ کر اتحاد کو اور آگے نہیں چلا سکتی. نتیش نے 19 تاریخ کو اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کے لیے گورنر سے درخواست کی ہے. اسی دن وہ نئے سرے سے اپنا اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے.

نتیش نے صبح اپنے گھر پر بہار کابینہ کی میٹنگ بلائی، جس میں بی جے پی کے وزراء نے جانے سے انکار کر دیا. بی جے پی کے وزراء کا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ آدھی رات کو اجلاس کے بارے میں معلومات دی گئی تھی. اس کے علاوہ اس اجلاس کا ایجنڈا سیاسی ہے. ساتھ ہی بی جے پی کے وزراء کا کہنا ہے کہ اتحاد ٹوٹنے کے اعلان کے ٹھیک پہلے اس طرح کے اجلاس کا کوئی مطلب نہیں ہے.ایک سال سے نتیش کا یہ احتجاج چل رہا تھا. بی جے پی بار - بار کہتی رہی کہ اتحاد نہیں توڑنا چاہتے ہیں، مگر نتیش یہ نہیں، بلکہ یہ سننا چاہتے تھے کہ بی جے پی نریندر مودی کو اپنا امیدوار نہیں بنائے گی. نتیش کمار اب نریندر مودی سے براہ راست ٹکرانے کا ارادہ صاف کر چکے ہیں. وہ کسی قسم کی نظریاتی ابہام نہیں رکھنا چاہتے.آر ایس ایس نے اپنے میگزین میں کہا ہے کہ نریندر مودی کو ابھی وزیر اعظم کا امیدوار اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن بی جے پی نے اس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا. نتیش نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بی جے پی عوامی طور سے کہے کہ 'یہ شخص، وزیر اعظم کا امیدوار نہیں بنے گا. بی جے پی نے اپنے دعوے کی بار - بار بات کی، کہا کہ ہم اپنے قومی لیڈر کے بارےمیں ایسا اعلان کیسے کر سکتے ہیں۔حا لا نکہ بی جے پی کے ذ ر یعہ نر یندر مو دی کو وزیر اعظم کے عہدہ کا امیدوار بنا نے کا با ضا بطہ کو ئی اعلا ن اب تک نہیں کیا گیا ہے۔اس کے با وجو د اگر نتیش کما ر اس سوال پر بی جے پی کا سا تھ چھو ڑ کر این ڈی اے سے الگ ہو ئے ہیں تو یہ با ت آسا نی سے ہضم ہونے وا لی نہیں ہے۔اور ابھی چنا وء میں بھی کا فی وقت با قی ہے،در اصل نتیش نے ایک بڑی بازی کھیلنے کی کو شش کی ہے۔ پچھلے کئی مہینوں میں یا یو ں کہیں کہ پچھلے سا ل سے ہی نتیش کما ر کے خلاف بہا ر میں جو ما حول بننے لگا ہے،وہی نتیش کما ر کی پر یشا نی کا اصل سبب ہے،عا رضی ٹیچروں نے پو رنیہ میںجس طر ح نتیش پر چپل، جو تے پھینکے تھے اور آرہ میں جس طر ح ان کے قا فلے کی گا ڑیو ں پر پتھر برسا ئے گئے تھے،اس سے صاف ہو نے لگا ہے کہ بہار میں میڈیا کی گردن پر سوار ہو کر نتیش خو دکو چا ہے جتنا سو شا سن با بو کہلوا لیں، حقیقت میں وہ عوا می مقبو لیت کھو تے جا رہے ہیں،اور ویسے سچ پو چھا جا ئے تو نتیش کمار کبھی بھی بہا ریو ں کی پسند نہیں رہے،وہ بس ووٹروں کے کچھ خاص طبقات کی لالو پرساد سے نارا ضگی یا نفرت کے سبب متبادل اس لئے بنے کیو ں کہ بی جے پی اکیلے لالو پرساد کو شکست دینی کی اہل نہیںتھی۔بی جے پی نے نتیش کو وکاس پُر ش اورنئے بہار کا خا لق جیسے القاب دلوا ئے تو صرف اس لئے کہ وہ لالو پرساد کو اقتدار میں آنے سے روک سکے۔جہاں تک نتیش راج میں بہار کی تر قی کا سوال ہے تو ہم با ر-بار انہیں کالمو ں میں لکھتے رہے ہیں کہ بہا ر کی تر قی کا صرف ڈھنڈو رہ پیٹا جا رہا ہے،لاکھو ں بہا ری مزدور آج بھی دہلی، کو لکا تہ،بنگلور، پنجاب اور ممبئی میں دھکے کھانے پر مجبو ر ہیں ۔لاکھو ں طا لب علم حصول تعلیم کے لئے بیرون ریا ست جا نے پر مجبور ہیں،حال کے دنو ں میں تو بہا ر میں رشوت خو ری ، افسر شا ہی اور لو ٹ -کھسو ٹ کی خبریں بھی اندیکھے سنسر شپ کے با وجو دبا ہر آنے لگی تھیں۔مطلب صا ف ہے کہ نتیش کما ر کو اچھی طر ح معلوم ہے کہ اس با ر لالو پر سا د کا خوف بھی انہیں اقتدار نہیں دلاپا ئے گا۔کیو نکہ جنتا اوب چکی ہے۔مگر نتیش نے نریندر مو دی کے نا م پریہ کھیل یہ سوچ کر کھیلا ہے کہ مو دی کو شکست دینے کے لئےمسلم ووٹر یکمشت انہیں ووٹ دید یں گے! مگر کیا سچ مچ مسلم ووٹر اتنے ہی نا سمجھ ہیں،جتنا نتیش کما ر سمجھ رہے ہیں! بے شک مسلم ووٹر بھا جپا اور نر یندر مو دی کو ووٹ دینے وا لے نہیں ہیں، لیکن وہ نتیش کمارکی چا لبا زی کو سمجھ نہیں پا ئیں گے، ایسا بالکل نہیں ہے۔

مگر یہ بھی کم دلچسپ نہیں ہے کہ گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو لے کر بی جے پی کے سینئرلیڈر لال کرشن اڈوانی کی ناراضگی ختم نہیں ہوئی ہے.دراصل بہار میں بی جے پی - جے ڈی یو اتحاد کو لے کر ہوئی سیاسی اٹھاپٹخ کے دوران اڈوانی نے ایک بار پھر اپنی ناراضگی پارٹی کے صدر راج ناتھ سنگھ سے ظاہر کی ہے.ذرائع کے حوالے سے خبر ہے کہ اتوار کو اڈوانی نے راج ناتھ سنگھ سے فون پر بات کی. اس دوران انہوں نے بہار میں اتحاد کی حالت پر تشویش ظاہر کی.ذرا ئع کے مطابق اڈوانی نے اتحاد ٹوٹنے کا ٹھیکرا نریندر مودی کی تاجپوشی پر پھو ڑا ہے.

اڈوانی نے کہا کہ اتحاد ٹوٹنے کی وجہ گوا میں کی گئی جلدبا زی ہے. اگر مودی کی تاجپوشی کو لے کر جلد بازی نہیں دکھائی گئی ہوتی تو جے ڈی یو کے ساتھ 17 سال پرانا رشتہ نہ ٹوٹا ہوتا.اب یہ صاف ہے کہ پارٹی کے دعووں سے ٹھیک برعکس اڈوانی اب بھی ناراض ہیں. شاید اسی وجہ سے استعفی واپس لینے کے بعد بھی وہ بی جے پی کے اعلی رہنماؤں کی پریس کانفرنس میں شامل نہیں ہوئے تھے.غور طلب ہے کہ گوا میں ہوئی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں مودی کو انتخابی مہم کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا تھا. اس دوران اڈوانی موجود نہیں تھے. فیصلے سے ناراض ناراض اڈوانی نے ایک دن بعد ہی پارٹی کی قومی مجلس عاملہ، تشہیر کمیٹی اور پارلیمانی بورڈ سے استعفی دے دیا تھا. تاہم، مان - منووول اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی مداخلت کے بعد اڈوانی نے استعفی واپس لے لیا تھا.
Muzaffar Hasan      Ranchi   jharkhand (india)
About the Author: Muzaffar Hasan Ranchi jharkhand (india) Read More Articles by Muzaffar Hasan Ranchi jharkhand (india): 5 Articles with 2698 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.