عجب جہد مسلسل کا ثمر ہے
سحر آتی ہے مگر شب گز ید ہ
خدا یا خیر ہو میرے وطن کی
کہ اب حا لا ت ہیں بے حد کشیدہ
حضرت وا صف علی وا صف فر ما تے ہیں حا ل کے عمل سے ما ضی کا عمل بدل سکتا
ہے، ما ضی کفر ہو تو حا ل کلمہ پڑھ کے مومن ہو سکتا ہے حا ل مومن ہو جا ئے
تو ما ضی بھی مومن ۔ مو جو دہ وقت میں جب حکمران طبقہ نے طا لبان کے ساتھ
امن مزاکرات کی پیش رفت کی ٹھان لی اور دو نو ں اطراف سے سا فٹ رو یے کے
اثرات عملی سطح پر دکھائی دینے لگے تھے عین اس وقت امریکی افواج کی ڈرون کا
روائیو ں میں تیزی اور تحریک طا لبان مسعود کے امیر مو لانا ولی الرحمن کا
قتل ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے؟ یہ لمحات اس با ت کو سوچنے پر مجبو ر کرتے
ہیں کہ کو نسی قوتیں ہیں جو پا کستان اور طا لبان کے مشترکہ مزاکرات کے
خلاف ہیں اور انہیں یہ ہر گز گوارا نہیں ہے کہ یہ دونو ں قوتیں یکجا ہو ں
اور ایک اکا ئی کی حثیت سے ایشیا ء میں مشترک طا قت اور متحد ہو نے کا مظا
ہرہ کر یں بلا شبہ یہ وہی لو گ ہیں جن کو ان دو نو ں ممالک کے متحد ہو نے
سے خا طر خواہ نقصا ن پہنچ سکتا ہے اور یہ ان مخالف قوتو ں کے خلا ف مسائل
پیدا کر سکتے ہیں تھو ڑا عرصہ پہلے BBC کی نما ئندہ خا تو ن کر سٹینا لیمب
نے افغا نستان سے اسامہ بن لادن کے نام کا ٹکٹ پا کستان جا نے کے لیے خریدا
لیکن اسے پا کستانی خفیہ اداروں نے پکڑ لیاپا کستان میں اسامہ بن لا دن کی
مو جودگی کی پیشن گو ئیا ں کیو ں ہو تی رہیں ؟ 25 مئی 2009 سے تا حال
امریکہ اور اتحا دی فو رسز کی جا ری جنگ با الخصوص خطہ مسعود اور با العموم
افغا نستا ن کے لیے کوئی نئی راویت نہیں ہے افغا نستا ن کی تا ریخ جنگ و
جدل سے بھری پڑی ہے ۔ اسلام اور کفر کے درمیان یہ معرکو ں کا ایک وسیع
تسلسل ہے ۔ یہا ں پر پہلے افغا نستا ن اور پا کستان کی سرحد کے قبا ئلیو ں
کے ساتھ بر طا نیہ اور ہند وستان سے بھر تی را ئل انڈین آرمی معرکہ آراء
رہیں ۔ اس خطے کے با سیو ں کو آزاد قبائل کا نام بھی اسی لیے دیا جا تا ہے
کہ مسلمانو ں کے اقتدار کے خاتمہ کے بعد جب سرزمین بر صغیر پا ک و ہند
انگریز و ں کے بر اہ راست قبضے میں رہے تو تب یہا ں کے مردان حر انگریز و ں
اور اسکے مقا می آلہ کا رو ں کے خلا ف میدان جہا د میں معرکو ں پر معرکے لڑ
رہے تھے ۔ اور انہو ں نے غلا می کی ذلت کا طو ق ایک لمحہ کے لیے بھی کبھی
گوارا نہیں کیا ۔ تا ریخ کے رو شن با ب گو اہ ہیں کہ انگریز وں کے خلا ف ان
جہا دی معرکو ں میں خطہ مسعود کے قبائل کو امتیا زی شان حاصل رہی ۔ 1947
میں ان قبائل نے اس عہد پر پا کستان سے الحاق کیا کہ یہا ں شریعت کا نفا ذ
کیا جا ئے گا ۔ افغا نستا ن میں روس کی فو ج کشی کے بعد یہ خطہ مجا ہدین کا
مر کز و مسکن بنا اور یہا ں کے مقا می مجا ہدین کی ایک بڑی تعداد نے روسی
بد قما شو ں سے پنجہ آزما ئی کے دوران جام شہا دت نو ش کیا ۔ملا عمر کی
قیادت میں دیگر مسلمانا ن پا کستان کے ساتھ ساتھ خطہ مسعود کے مجا ہدین بھی
مختلف محا ذوں پر مصروف جہا د رہے اور کئی اہم ذمہ داریو ں پر فا ئز بھی
رہے دیگر مجا ہدین کی طر ح مسعود قبا ئل کے مجا ہدین بھی جو ق در جوق
امریکہ کے خلا ف قتال کیلیے افغا نستان روا نہ ہو نے لگے افغا نستان بھر
میں امریکی اور نیٹو فو رسز کے خلا ف ہو نے والے فد ائی حملو ں میں مسعود ی
مجا ہدین نے بھر پو ر حصہ لیا ۔ مسعو دی مجاہدین نے اپنے شہید امیر بیت اﷲ
مسعود کی کو ششو ں سے مختلف علا قو ں کو امریکہ اور اسکے حوا ریو ں سے نجا
ت اور شریعت اسلامیہ کے نفا ذ کا عزم لیے منظم و مجتمع بھی ہو گئے اس علا
قہ پر با الخصوص امریکی ڈرون طیا رو ں کے مزائل حملے بغیر کسی وقفے کے
مسلسل جا ری ہیں ۔ جس میں نہ جا نے کتنے ہی بیگنا ہ شہری ، بچے ، بو ڑھے
اور خواتین ابدی نیند سو گئے ہیں جنڈولہ ، بر وند ، جنیو رہ ، پنکئی ، را
عزائی اور مکین میں بھی امریکی کتو ں کو منہ کی کھا نا پڑی اور بعد ازاں طو
یل چھا پہ ما ر جنگ کے لیے مجا ہدین نے منظم انداز میں اپنے مو رچے خا لی
کر دیے ۔ اسلام کے خلا ف اس جنگ میں جس کو دہشتگردی کے خلا ف جنگ کے نام سے
موسوم کیا گیا ہے بین لا قوامی میڈ یا عسکری ادارے اور مغربی خفیہ ایجنسیا
ں مسلسل پر وپیگنڈہ پھیلا کر اس کی بدنامی کا با عث اور اپنے عیبو ں پر
پردہ ڈا لنے میں مصروف عمل ہیں ۔ جھو ٹی افواہیں اور مسخ شدہ حقا ئق پیش
کیے جا رہے ہیں تحریک طالبان حلقہ مسعود کے امیر مولانا ولی الرحمن ابتدائی
دینی تعلیم گو مل کے علاقہ میں پھر یہا ں سے وزیر ستان اکثر درجہ شمالی
وزیر ستان میں رہے اور بعد میں فیصل آبا د سے درسی نظامی کا کو رس مکمل کیا
۔ جہا دی جذبہ سے سرشار تھے دینی تعلیم کے فو را بعد دسمبر 1995 میں جب
تحریک طا لبان افغا نستان میں ابتدائی مر احل میں تھی تو اسکے ساتھ با قا
عدہ منسلک ہو گئے ۔ با گرام ، چا ریکا ر اور کا بل کے محا ذوں پر جہا د میں
عملی شرکت کی مہا جر مجا ہدین کا تحفظ کیا اور افغابستان میں امریکہ کے خلا
ف جہا د میں بھر پو ر حصہ لیا ۔ تحریک وجو د میں آئی توآپ کے پا س مالیا ت
کا شعبہ رہا پھر امیر بیت اﷲ مسعود کے نا ئب کے طو ر پر مسعود علا قے کے
داخلی امو ر کے ذمہ دار رہے تحریک کے خارجی امور کے حوالہ سے بھی نیا بت
رہی ۔ دیگر قبائل سوات ، با جو ڑ اور مہمند و غیرہ سے تعلقا ت نبھا تے رہے
۔ امیر بیت اﷲ مسعود بھی ڈرون حملو ں کا شکا ر ہو ئے اور امیر ولی الرحمن
کو بھی ڈرون حملو ں نے شہا دت کے مقام سے سرفراز کیا ۔ تحریک کا آغاز مسعود
خطہ سے ہی ہوا تھا امریکہ ، اسرائیل اور بھا رت کی خفیہ ایجنسیا ں بڑے
پیمانے میں اس خطہ میں موجود ہیں افغا نستان پر امریکی یلغا ر کے بعد 60
ممالک کی نیٹو فو رسز یہا ں پر آئیں ۔ یہ سب لو گ اسلام اور جہا د کے دشمن
ہیں ۔ تمام ممالک کے مفادات بے شک ایک دوسرے سے علیحدہ ہیں انکی کر نسی جدا
ہے انکے جھنڈے علیحدہ ہیں انکی جغرافیا ئی حدود ، عقا ئد ، مذہب ، لبا س ،
اطوار زبا نیں اور غرضیکہ سب کچھ ایک دوسرے سے علیحدہ ہے لیکن یہ با ت قابل
غور ہے کہ مسلم امہ کے خلا ف وحدت کا مظا ہرہ کرتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں ۔
تو ہم جو ایک رسو ل ، ایک قرآن ، ایک عقیدے ، ایک دین اور ایک ثقا فت اور
روایا ت کے پیروکا ہیں کیو ں ایک دوسرے سے جدا جدا ہیں؟ ہما رے دلو ں میں
نفرتیں اور قدورتیں کس نے پیدا کر دی ہیں؟ کون ہمیں متحد و منظم نہیں
دیکھنا چا ہتا ہے؟ ذرا سوچیے کفر اور صلیبی یلغا ر کے خاتمہ کے لیے اتفا ق
و اتحا د ہی وقت کا تقا ضا ہے ہما ری آپس کی پھو ٹ نے ہمیں بے حد نقصا ن سے
دو چا ر کیا ہے ابھی بھی ما ضی کے گلے شکوو ں کو مٹا کر یک جان ہو اجاسکتا
ہے ہما ری ایک بنیا د مو جود ہے ایک سوچ اور ایک خیال مو جود ہے اس جنگ کو
خراب کر نے میں ڈکٹیٹر پر ویز مشرف نے منفی رول ادا کیا تھا گلگت کو الگ
سٹیٹ بنانا بھی اسی کی حما قت تھی صدا رتی آرڈینینس کے زریعہ سے صوبہ کا
درجہ دے کر ایک آغا خانی سٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا جس سے تحریک آزادی کشمیر
کو سخت نقصان پہنچا ہے یہ سب امریکی ایما ء پر کیا گیا پا کستان کو تو ڑنے
کے عزائم امریکی ہیں تحریک طا لبان یا مجا ہدین پا کستان اسکو تو ڑنے کے
درپہ نہیں ۔ بلیک واٹر اور امریکی خفیہ ایجنسیا ں ملک بھر میں اس حوالہ سے
شب و رو ز متحرک ہیں اور کچھ ضمیر فروش حکمرانو ں اور شخصیا ت کو اپنے ساتھ
ملانے میں کسی حد تک کا میاب بھی ہو گئے ہیں بلو چستان سے آزادی کے نعرے
اٹھنے لگے ہیں کر اچی اور سندھ کی صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے جنو بی
پنجا ب میں بھی ملک مخا لف تحریکیں تیا ر کی جا رہی ہیں اسلام آبا د امریکی
سفا تخا نے سے متعلقہ سینکڑوں کی تعداد میں پر ائیو یٹ گھر و ں کو بھا ری
کر ایہ دیکر لیا جا رہا ہے ، کر اچی میں امریکی سفا رتخا نے کی توسیع کا
پرو گرام بھی اسی کی ایک کڑی ہے بین الاقوامی این جی اوز ، ملٹی نیشنل
کمپنیز اور اداروں کے زریعہ سے امریکی اور اسرائیلی جا سو س ملک کے طو ل
وعرض میں پھیل چکے ہیں ۔ تمام تر فدائی حملے مجا ہدین محض امریکی اور غیر
مسلمو ں کے خلا ف کرتے ہیں پچھلے آٹھ سال سے امریکی تسلط افغا نستان پر
موجود ہے ۔ بین الا قوامی خفیہ ایجنسیا ں ،فو رسز ، سی آئی اے ، ایف بی آئی
، مو ساد ، را ، بلیک واٹر ، سی آئی ڈی اور دیگرز افغا نستا ن کے ساتھ ساتھ
پا کستان کے امن کو بھی نقصان پہنچا نے میں مصروف ہیں افغا نستان جہا د میں
عر ب و عجم کے مجا ہدین شامل ہیں انکو ما ت دینا نا ممکن ہے امریکی ایک
بزدل قوم ہیں اس غیر منصفا نہ جنگ میں ملو ث ہو نے سے امریکہ معاشی اور
اقتصا دی اعتبا ر پر بے حد کمزور ہو ا ہے اور رو ز بر و ز انکی فو جیو ں کی
اموات میں بے پنا ہ اضا فہ ہو رہا ہے نا انصا فی کا عالم تو دیکھیے کہ افغا
نستان میں 16 شہریو ں کا قاتل امریکی فوجی را برٹ بیلز سزائے مو ت سے بچ
گیا اس سا رے معاملا ت کے پیش نظر دونو ں اطراف کی عسکری قوتو ں کو چا ہیے
کہ اپنے حقیقی دشمن کی شنا خت کریں اور آپس میں شیر و شکر ہو جا ئیں اسی
میں ہما ری بقا ء اور کا میا بی مضمر ہے ۔ جس طر ح کفریہ طا قتیں ہما رے
خلا ف متحد و منظم ہیں اور ہمیں ہر سمت سے نقصان پہنچا رہی ہیں اسی طرح سے
ہمیں بھی ا تفا ق و اتحاد ،صبر و تحمل، امن و سلامتی اور بھا ئی چا رے کا
عملی مظا ہرہ کر نا ہو گا تا کہ طا قتو ر سے طا قتور دشمن بھی ہمیں ایک
دوسرے کے خلا ف استعمال نہ کر سکے قوی امید ہے کہ مو جودہ حکومت جو دو تہا
ئی اکثریت سے ا قتدار میں آئی ہے ما ضی کی غلطیاں نہیں دہرائے گی اور امن
مزاکرات سے اس دیرینہ مسئلہ کو حل کر نے میں کامیاب ہو جا ئے گی کیو نکہ پا
ک افغا ن تحفظ اور ان کے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف مو ئثراور پر امن
مزاکرات میں مخفی ہے جنگ و جد ل اور لڑا ئی جھگڑے ہما رے لیے سود مند نہیں۔
ہو ائے دور مئے خو شگوار راہ میں
خزا ں چمن سے ہے جا تی بہا ر راہ میں ہے |