میاں صاحب.....کہاں ہے آپ کا انقلاب ؟

تحریر : محمد اسلم لودھی

وزارت عظمی کا چارج سنبھالنے سے پہلے آپ کی جو سرگرمیاں اور پھرتیاں دیکھنے میں آرہی تھیں وہ نہ جانے کہاں چلی گئیں ۔مجھ جیسے آپ سے محبت کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ میاں صاحب کو چپ کیوں لگ گئی ہے پھر آپ کو اس بات کاعلم تھا کہ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں 500 فیصد اضافہ کرکے پیپلز پارٹی نے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے عوام نے آپ کو اس لیے ووٹ دیئے ہیں کہ آپ اقتدار سنبھالتے ہی بجلی کی عذاب شکن لوڈشیڈنگ اور مہنگائی سے نجات دلائیں گے ۔ زبانی جمع خرچ کے علاوہ ابھی تک آپ کی جانب سے کوئی پیش رفت دکھائی نہیں ہوئی بلکہ بجٹ میں آپ نے مزید ٹیکسوں کا بوجھ لاد کر رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے اس پر ڈھٹائی سے یہ کہاجاتا ہے کہ عوام کو قربانی دینا پڑے گی ۔ عوام تو گزشتہ 65 سال سے جانی و مالی قربانیاں ہی دیتے چلے آرہے ہیں ہر حکمران نے ان کا خون ٗ پسینہ سمجھ کر جی بھر کے نچوڑا ہے۔ توقع یہ تھی کہ آپ وزارت عظمی کا حلف اٹھاتے ہی عوام کو 100 دنوں میں ریلیف دینے کے پروگرام کا اعلان کریں گے گنے کے پھوک سے اور تھرکول سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ کا فوری طور پر آغاز کریں گے سعودی عرب سے 15 ارب ڈالر کا تیل ادھار لینے کے لیے کاوشیں کریں گے پٹرول کو درآمدی قیمت پر فراہم کرکے مہنگائی کا سدباب کریں گے بے روزگاری ختم کرنے کا پروگرام بتائیں گے ۔ آج حلف اٹھائے ہوئے 17 د ن گزر چکے ہیں پہلے تو کچھ بولتے تھے اب بولنا بھی بند کردیا ہے عوام پریشان ہیں کہ آپ کوکیا ہو گیا ہے۔ایک طرف ڈارون حملوں میں معصوم اور بے گناہ شہری ہلاک ہورہے ہیں دوسری جانب سیکورٹی ایجنسیوں کی ناکامی کی وجہ زیارت میں قائداعظم کی آخری آرام گاہ کو راکھ کا ڈھیر بنانے کے علاوہ کوئٹہ میں قوم کی درجنوں بیٹیوں کو لہومیں نہلا کر قبروں میں دفن کردیاگیا کراچی میں روزانہ آٹھ دس افراد ہلاک ہونا ایک معمول بن چکا ہے ۔یہ سب کچھ کیسے ہوااور آپ نے ان کی روک تھام کے لیے اب تک موثر اقدامات کیوں نہیں کیے ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ڈارون حملوں کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ سے دو ٹوک بات کی جاتی لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔ خزانہ اگر خالی ہے تو اسے خالی کرنے والے کرپٹ افراد کے پیٹ سے کرپشن کی رقم نکلوائیں۔ پانچ ہزار ارب روپے پیپلز پارٹی حکومت نے قرض لیا۔ اس قرض کو کہاں خرچ کیا ۔ احتساب بیورومیں پانچ سو ارب کرپشن کے مقدمات زیر سماعت ہیں آپ کو تو حلف اٹھاتے ہی جسٹس خلیل رمدے یا کسی اور غیر جانبدار شخص کو نیب کا چیرمین بنا کر آدھی سے زیادہ رقم وصول کرلینی چاہیئے تھی ۔ واپڈا کی کرپشن چور بازاری ٗ بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سرکلر ڈیٹ اور لوڈشیڈنگ کے عذاب پاکستانی معیشت اور عوام کو بے حال کررکھاہے آپ نے دیانت دار چیرمین واپڈا کا انتخاب کرکے ابھی تک 426 ارب روپے کی واجب الادا رقم کی وصولی شروع کیوں نہیں کی ۔275 ارب روپے کے وہ قرضے جو بنکوں سے ملی بھگت سے معاف کروا لیے گئے ہیں ان کو واپس لینے کے لیے آپ نے کیا اقدامات کیے ہیں ۔بین الاقوامی بنکوں اور مالیاتی اداروں میں پاکستانیوں کے 30 ارب ڈالر کی رقم جمع ہے آپ نے ابھی تک وہ رقم حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالت میں درخواست کیوں نہیں دی ۔ بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کی وافر فراہمی کا مسئلہ بھی عروج پر ہے ایران سے گیس کا جو معاہدہ ہوا تھا ایران نے تو اپنے حصے کی گیس پائپ لائن مکمل کرلی ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک عملی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے ۔چین ٗ کینیامیں دنیا کا سب بڑا سولر پاور پراجیکٹ شروع کررہا ہے آپ نے چینی ماہروں کو پاکستان بلا کر چولستان اور تھر میں سولر انرجی یونٹوں کی تنصیب کے معاملے کیوں پیش رفت نہیں کی ۔ یہی سست روی گنے کے پھوک سے بجلی بنانے میں درپیش ہے ۔گوادر سے کاشغر تک ریلوے اور موٹر وے کی تعمیر کے معاملہ میں بھی ابھی تک کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آرہی ۔ میاں صاحب یہ وقت آرام اور ٹھنڈے کمروں میں سکون لینے کا نہیں ہے ایک ایک لمحہ اور ایک ایک دن مسائل کی چکی میں پسی ہوئی پاکستانی قوم کے لیے بہت قیمتی ہے اور تو اور آپ ابھی تک سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پاکستان کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں یکساں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا اہتمام بھی نہیں کرسکے پہلے کی طرح ایوان صدر ٗ وزیر اعظم سیکرٹریٹ ٗ پارلیمنٹ ہاؤسز اور سفارت خانوں میں 24 گھنٹے بجلی کی سپلائی جاری ہے ایساکیوں ہے ۔الیکشن میں آپ نے جو دعوے کیے تھے کیا وہ سب جھوٹ تھا ۔عمران خان جب تبدیلی کا نعرہ لگاتا تھا تو اس کے جواب میں آپ فرماتے کہ انقلاب تو ہم لائیں گے کیا یہی وہ انقلاب ہے جس کو آپ لانا چاہتے تھے کہ غربت کی چکی میں پسی ہوئی عوام پر ہی ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈال کر اسے زندہ دفن کر دیا جائے ۔ بجلی ٗ پٹرول کی قیمت اور جی ایس ٹی میں اضافہ عوام کو قبروں میں اتارنے کے مترادف ہے۔کیا آپ کو علم ہے کہ ٹیکس جمع کرنے والا محکمہ ایف بی آر ہی آدھے سے زیادہ ٹیکس ہڑپ کرجاتاہے 1551افسران اربوں روپے کی تنخواہ اور مراعات لے جاتے ہیں پھر ملی بھگت سے 500 ارب روپے کا ریفنڈ سیکنڈل سابقہ دور میں سامنے آچکاہے آپ عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی بجائے پہلے ایف بی آر ٗ واپڈا ٗ ریلوے ٗ پی آئی اے سمیت تمام سرکاری محکموں اور کارپوریشنوں سے افسران کا بوجھ کم کریں اور یقینی بنائیں کہ ٹیکسوں کی رقم قومی خزانے میں جمع ہو گی پارلیمنٹ میں آدھے سے زیادہ ممبر ان اسمبلی ٹیکس ہی جمع نہیں کرواتے ۔سپیشلسٹ ڈاکٹر ٗ وکیل ٗ صنعت کار ٗ جاگیر دار اور سردار کو آپ ٹیکس جمع کروانے پر کیوں مجبور نہیں کرتے صرف تنخواہ دار طبقے پر مزید کتنے اور ٹیکس لگائیں گے ۔پھر پی آئی اے ٗ ریلوے ٗ سٹیل ملز سمیت 50 کے لگ بھگ سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں غبن ٗ کرپشن اور خسارہ پانچ سو ارب سے تجاوز کرچکاہے آپ کو تو پہلے دن ہی ان تمام اداروں کا احتساب کرنے کے لیے عدالتی کمیشن بنا دیئے چاہیئے تھے ۔ 5 ہزار روپے مزید حاجیوں پر ڈال کر بہت برا کیا ہے جو حج PPPدور سے پہلے ڈیڑھ لاکھ میں ہوتا ہے وہ اب ساڑھے تین لاکھ تک پہنچ چکا ہے رہی سہی کسر آپ نکال رہے ہیں۔میاں صاحب آپ کو خبر ہے 16 لاکھ پاکستانیوں کو بے روزگار کرکے سعودی عرب سے نکالا جارہا ہے اتنی بڑی تعداد میں واپس آنے والے پاکستانی کیا کریں گے اور کہاں سے کھائیں جبکہ چار کروڑ بے روزگار پہلے ہی یہاں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ایک خبر کے مطابق آزادکشمیر میں 1500 ارب ڈالر کی قیمتی معدنیات موجود ہیں پنجاب ٗ کے پی ٗ سندھ کے ریگستان اور بلوچستان کا وسیع عریض رقبے میں بھی لامحدود معدنیا ت موجود ہیں ۔کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر آپ کو تیل گیس سونا تابنے ٗ کوئلے اور دیگر قیمتی معدنیات کی تلاش کے لیے بین الاقوامی اخبارات میں ٹینڈر دینے چاہیئں تھے تاکہ جلدی سے جلدی وسائل حاصل کیے جاسکیں ۔75 ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹس فنڈ کے لیے کیوں مختص کیے گئے ہیں لوگوں کو بھکاری بنانے کی بجائے باعزت روزگار فراہم کرکے اپنے پاؤں پر کھڑا کریں۔ وہ بزرگ( مرد اور عورت) جن کو کسی بھی سرکاری محکمے سے پنشن نہیں ملتی جو دو وقت کی روٹی کھانے سے ترس رہے ہیں انہیں حکومت کی مالی سپورٹ کے ساتھ ساتھ مفت طبی امداد ٗ ادویات کی خریداور ٹیسٹوں کی ضرورت ہے حکومت تمام پرائیویٹ ہسپتالوں اور کلینکوں کو پابندکرے کہ وہ 60 سال سے زائد عمر کے بزرگوں کو مفت علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کریں ان کومفت ٹرانسپورٹ اور ہوٹلوں میں کھانے کی سہولتیں فراہم ہونی چاہیں لیکن آپ نے ادھر توجہ ہی نہیں دی ۔ میاں صاحب آپ کو کیا پتہ جو غریب مزدور ہر صبح چوک میں مزدوری کے لیے بیٹھتے ہیں وہ شام کو خالی ہاتھ جب گھر جاتے ہیں تو ان پراور ان کے خاندان پر کیا گزرتی ہے ایسے لوگوں کو مالی سہارے کی ضرورت ہے ۔وہ خوانچہ فروش جو سڑکوں کے اردگرد صبح سے شام تک پھل فروخت کرتے ہیں چھوٹی چھوٹی مارکیٹیں بنا کر دکانوں کا مالک بنا کر ان کی دعائیں لیتے ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آپ تو اس طرح ریلکس ہوگئے ہیں جیسے آپ نے اپنے تمام وعدے پورے کرلیے ہیں ۔اس وقت پاکستانی قوم پر نزاع کا عالم طاری ہے جان کنی کی تکلیف رفع کرنے کی بجائے مہنگائی کرکے مزید تکلیف تو نہ دیں ۔میری یہ تلخ باتیں اگر بری لگیں تو معذرت خواہ ہوں لیکن آپ سے یہی کہوں گا کہ اب تک آپ کو صحیح رخ پر تمام اقدامات کو عملی جامہ پہنانا شروع کردینا چاہیئے تھا۔پھر آپ کا کم سے کم تنخواہ 15 ہزار کا وعدہ کہاں گیا ایسے وعدے نہ کیا کریں جو پورے نہیں کرسکتے اس سے نہ صرف آپ کی عزت میں فرق پڑتا ہے بلکہ عوام کے اعتماد میں شدید کمی واقع ہوتی ہے ۔آخر میں صرف یہی کہوں گا کہ پاکستانی قوم کے 65 سال ضائع ہوچکے ہیں پے درپے بحرانوںٗ بے روزگاریٗ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ اور شدید ترین مہنگائی کی وجہ عوام کا بھرکس نکال چکا ہے اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر عوام کوان بحرانوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کی جستجو کریں تاکہ لوگوں کو آپ پر اعتماد کافیصلہ غلط محسوس نہ ہو ۔میاں صاحب پلیز قوم آپ کے انقلاب کی منتظر ہے جو ان کو مسائل سے نکال کر خوشحال بنا سکے نہ کہ عوام کو مزید مسائل کی دلدل میں ڈال دے۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 114019 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.