ابتدائے عشق ہے

میں نے گاڑی خیابان جناح سے رائے ونڈ روڈ پر موڑی۔ رائے ونڈ روڈ پر ایک بنک کی کیش وین میرے آگے آگے تھی اور عین سڑک کے درمیان میں چل رہی تھی۔ میں نے دائیں اور بائیں ہر دوجانب غور کیا کہیں سے آگے نکلنے کی راہ نہ تھی۔ کیش وین کا ڈرائیورخراماں خراماں ہر چیز سے بے نیاز اپنی منزل کی طرف گامزن تھا کوئی صورت آگے بڑھنے کی نہ پا کر میں نے ہارن کی مدد لی۔ مگر ڈرائیور اُسی انداز میں مست سٹرک کے درمیان گاڑی چلاتا رہا۔ اس دوران کافی گاڑیاں میرے پیچھے اکٹھی ہو گئیں۔ سب پریشان ہو رہے تھے ۔ ہارن بازی اپنے عروج پر تھی مگر کوئی فائدہ نہ تھا۔ میں نے گاڑی کو پوری طرح دیکھا کہ شاید کہیں لکھا ہو کہ ڈرائیور گونگا اور بہرہ ہے مگر نہیں البتہ لکھا تھا کہ میری ڈرائیونگ کیسی ہے۔ اگر کوئی شکایت ہو تو اس نمبر پر اطلاع دیں۔ ایک ٹول فری نمبر نیچے درج تھا۔ میں نے موبائل اٹھایا کہ منتظمین سے بات کروں اور اُنہیں مبارکباد دوں کہ خوش نصیب ہیں ۔ بڑا مستقل مزاج ڈرائیور ملا ہے جس کی وفاداری مسلمہ ہے۔ اُسے اپنے کام سے غرض ہے ۔ دنیا جائے بھاڑ میں۔ لوگوں کو تو شور مچانے کی عادت ہوتی ہے۔ جتنی ہمت ہے مچائیں۔ فون کیا تو جواب ملا کہ نمبر کسی کے استعمال میں نہیں۔ تصدیق ہو گئی کہ انتظامیہ میں بھی کوئی اسحاق ڈار ہی ہیں ۔ اسی لیے خانہ پری کے لحاظ سے ہر چیز مکمل ۔ زمینی حقائق کچھ بھی ہوں۔

اسحاق ڈار صاحب نے بھی قوم کو خوشخبری دی ہے کہ عوام خصوصاً مڈل کلاس کے لوگوں کی سہولت کے لیے 1200سی سی تک کی ہائی بریڈ گاڑیاں ٹیکس فری کر دی گئی ہیں۔ یہ 1200سی سی گاڑیاں کہاں ملیں گی۔ لوگ ڈھونڈ رہے ہیں کچھ پتہ نہیں چلا رہا۔ جو ٹول فری نمبر پر ڈائل کرنے کے بعد میرا حال تھا وہی 1200سی سی ہائی برڈ گاڑیاں ڈھونڈنے والوں کا ہے۔ یورپ میں ایک چھوٹی سی سپورٹس کار ہے جس کا نام SMARTہے۔ یہ عام طور پر دو دروازوں والی ہے مگر اکا دکا چار دروازوں والی بھی نظر آجاتی ہے۔ یہ کار عام کار سے قدرے مہنگی ہے۔ یہ عام آدمی کے بس کی کار نہیں۔ یہ واحد کار ہے جو1200سی سی سے کم ہے اور ہائی برڈ کاروں میں شمار ہوتی ہے۔ لگتا ہے کسی حکومتی سیاستدان کو وہ پسند ہے۔ دس بیس منگوا لیں گے تو ڈیوٹیوں میں نئے سرے سے رد و بدل ہو جائے گا۔ چند کمپنیاں چھوٹی ہائی برڈ گاڑیاں بنا رہی ہیں مگر ابھی تک وہ مارکیٹ میں نظر نہیں آرہیں۔

صحیح معنوں میں چھوٹی ہائی برڈ گاڑیاں ہنڈا اور ٹویوٹا کی ہیں۔ Honda Civicتیرہ سو سی سی ہے۔ ہنڈا ہی کی INSIGHTتیرہ سو سی سی سے قدرے زیادہ ہے اور وہ تیرہ سو سے پندرہ سو سی سی میں شمار ہو گی۔ دنیا بھر کی ہائی برڈ گاریوں میں پچاس فیصد سے زیادہ حصہ ٹویوٹا کی PRIUSکا ہے۔ یہ ہائی برڈ گاڑیوں میں مقبول ترین گاڑی ہے۔ یہ گاڑی 1500سی سی ہے۔ مڈل کلاس کے لوگوں کو فائدہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے اگر ان گاڑیوں کو ٹیکس فری کر دیا جائے یا ان پر ٹیکس میں زیادہ سے زیادہ چھوٹ دی جائے ۔ ہائی برڈ دیگر تمام گاڑیاں زیادہ طاقت کی ہیں اور بہت مہنگی بھی۔ ویسے ہر ہائی برڈ گاڑی عام گاڑی کے مقابلے میں مہنگی ہوتی ہے۔ حکومتی لوگوں کو یہ بات ضرور پیش نظر رکھنی چاہیے کہ گاڑی کبھی عیاشی میں شمار ہوتی تھی مگر اب پھیلتے ہوئے شہروں میں یہ عام آدمی کی ضرورت ہے۔

حکومت پانچ سال کے لیے آئی ہے لیکن ”ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا “ والی صورتحال ہے پانچ ہفتوں ہی میں لوگوں کو حکومتی آئندہ کارکردگی کا اندازہ ہو جائے گا کیونکہ تمام تر صورتحال بہتری کی بجائے تنزلی کا شکار ہے۔ جناب اسحاق ڈار نے جس پھرتی سے سالانہ بجٹ پیش کیا اُس سے زیادہ پھرتی کے ساتھ سارا سال بجٹ کا حلیہ بگڑتا رہے گا۔ حکومت کی نہیں ہماری ہر سیاسی جماعت کی کمزوری ہے کہ اُس میں کوئی R&Dکا شعبہ نہیں سوچ اور فہم رکھنے والے لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ایک فرد واحد جو پارٹی میں اہمیت رکھتا ہو جو فیصلہ کر لے سب واہ واہ کرتے ہیں اور زمینی حقائق اُن لوگوں کو اُس وقت پتہ چلتے ہیں جب بہت وقت گزر چکا ہوتا ہے۔

اچھی سیاسی حکومت وہ ہوتی ہے جسے عوام کی ضروریات اور خواہشات کا پتہ ہو اور اُن کے شور مچانے سے پہلے ایسے انتظامات کرے کہ لوگوں کو شور مچانے کو موقع ہی نہ ملے۔ تنخواہوں کے معاملے میں جو کیا گیا۔ وہ بڑا عجیب تھا۔ پہلے تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ پھر لوگ سڑکوں پرآئے تو دس فیصلہ اضافہ کیا گیا جو بہت ناکافی ہے۔ لوگ ابھی تک سڑکوں پر ہیں کیونکہ یہ اضافہ اس قدر معمولی ہے کہ مہنگائی کی جو لہر موجودہ بجٹ سے اٹھی ہے یہ اضافہ اُس کا بھی ازالہ نہیں کر سکتا۔ لوگ رک نہیں پائیں گے اور اگر رک گئے تو حکومت بہت خوش قسمت ہو گی۔ مگر جان لیا جائے کہ یہ رکنا عارضی ہو گا اور کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ۔

’بابے‘ (سنئیر سٹیزن ) جن کی عمریں اس ملک کی خدمت میں گزاری ہیں بڑی معمولی پنشن حاصل کرتے ہیں۔ ملازم آدمی کو سال میں ایک دفعہ انکریمنٹ ملتی ہے اور ایک دفعہ تنخواہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ریٹائرڈ آدمی کا فقط آسرا پنشن میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ حکومت نے ریٹائرڈ لوگوں کی جائز ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے پنشن میں دس فیصد اضافہ کیا جو عملی طور پر پنشن کی معمولی رقم کی وجہ سے بہت کم تھا۔ اب جب حکومت تنخواہوں میں رد وبدل کر رہی ہے تو ضروری ہے کہ پنشن کے بارے میں بھی ہمدردانہ رویہ اختیار کرے۔ یہ بزرگ لوگ جو اس عمر میں تنگدستی اور بیماریوں کے ہاتھوں پہلے ہی بہت ستائے ہوتے ہیں اس قابل بھی نہیںہوتے کہ جلوس نکالیں۔ جلسہ کریں ، احتجاج کریں۔ یہ تو آپس میں اکٹھے بیٹھ کر صرف دکھ درد بانٹ سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ پنشن کے بارے میںغور کرے اور قوم کے ان بزرگوں کے مسائل پر ہمدردانہ غور کرتے ہوئے پنشن میں معقول اضافہ کرے۔

Tanvir Sadiq
About the Author: Tanvir Sadiq Read More Articles by Tanvir Sadiq: 575 Articles with 451365 views Teaching for the last 46 years, presently Associate Professor in Punjab University.. View More

Ibtada-e-Ishq Hai - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Ibtada-e-Ishq Hai and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Ibtada-e-Ishq Hai.