قطر میں انتقال اقتدار

عرب ممالک کی تاریخ کا آج ایک انوکھا واقعہ رونما ہوا جس میں قطر کے امیر شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی نے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں باقاعدہ طور پر اقتدار سے کنارہ گیری کرتے ہوئے تخت و تاج اور قطر کی بادشاہت اپنے بیٹے شیخ تمیم بن حمد کے سپرد کردی اور اس طرح شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی اور ان کے وزیر اعظم شیخ حمد بن جاسم کا طویل اقتدار اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ قطرکے بارے میں واشنگٹن تھنک ٹینک کے سائمن ہنڈرسن کی یہ رائے حقیقت پر مبنی معلوم ہوتی ہے کہ قطر کی خارجہ پالیسی قطر کی جانب سے نہیں بلکہ امریکہ کی جانب سے تدوین پاتی ہے اور قطر خطے میں امریکی خارجہ پالیسی کو جامہ عمل پہنانے کے لیے امریکی نمائندے کی حیثیت رکھتا ہے۔ خیر یہ ایک تفصیلی موضوع ہے جبکہ اس وقت ہمارے پیش نظر قطر میں ہونے والے انتقال اقتدار اور اسے کے بارےمیں مختلف آراء کی طرف اشارہ کرنا ہے:

سابق امیرقطر کی بیماری
امیرقطر کی کنارہ گیری کے بارے میں یہ رائے وسیع پیمانے پر پیش کی جارہی ہے کہ ان کے گردے صحیح طرح سے کام نہیں کررہے اور اس وقت بھی وہ صرف ایک گردے سے کام چلا رہے ہیں۔

قطر کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کا خوف
قطر کی جانب سے شامی باغیوں کی حمایت نے باغیوں کو اتنا مضبوط بنادیا ہے کہ اب امریکہ سمیت بعض مغربی ممالک کو یہ گروہ خطرہ محسوس ہونے لگے ہیں کیونکہ شام میں ان کی حکومت کی وجہ سے اسرائیل کے لیے ایک مستقل خطرہ وجود میں آجائے گا۔ اس کے علاوہ ممکن ہے شام میں تو امریکہ کا اثر ورسوخ بڑھ جائے لیکن ان باغیوں کی جانب سے اردن اور قطر بھی نشانے پر آسکتے ہیں۔ قطر کو اس پالیسی سے دور کرنے کے لیے امریکہ کی جانب سے کوشش کی گئی ہے کہ اقتدار کو منتقل کردیا جائے تاکہ جتنے عرصے میں باغیوں سے کنارہ کشی کی پالیسی پر عمل شروع ہوگا اسوقت تک شام کا مسئلہ حل ہوچکا ہوگا اور اس طرح سانپ بھی مرجائے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔

اخوان المسلمین کی حمایت
قطر کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے دیگر عرب ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور امارات کافی نالاں نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ قطر کی جانب سے مشرق وسطی اور شمال افریقہ میں اخوان المسلمین کی کھلم کھلا حمایت ہے۔ اگر قطر کی حمایت کی وجہ سے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں اخوان المسلمین کامیاب ہوجاتی ہے تو خطے میں سعودی عرب کے اثرورسوخ کو کافی دھچکا لگے گا۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی افق پر سعودی عرب اور امارات قطر کی مخالفت کرتے رہے ہیں بلکہ امارات نے تو قطر کو اپنی سالمیت کے لیے خطرہ تک قرار دیدیا تھا۔ کچح مبصرین قطر کے انتقال اقتدار کو اسی پس منظر میں دیکھ رہے ہیں اور امید کررہے ہیں کہ اب خطے کے عرب ممالک کے درمیان موجود تناؤ میں کافی کمی آئے گی۔

شیخہ موزہ کا دباؤ
انتقال اقتدار کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ نئے امیرقطر کی والدہ شیخہ موزہ امیر قطر پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ وہ اپنی زندگی ہی میں اقتدار اپنے بیٹے کے حوالے کردیں تاکہ ایک طرف تو بیٹے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے اور دوسری طرف قطر کے انتہائی طاقتور وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم سے(جن پر متعدد مرتبہ تخت الٹنے کی سازش کا الزام لگ چکا ہے) چھٹکارہ پایا جاسکے۔اس پس منظر میں کہا جاسکتا ہے کہ قطر میں انتقال اقتدار مسالمت آمیر طریقے سے انجام نہیں پارہا بلکہ ان سازشوں سے بچنے کی کوشش کی جارہی ہے جو قطر کے شاہی محل کی غلام گردشوں میں پروان چڑھ رہی تھیں۔ خیر وجوہات کچھ بھی رہی ہوں قطر میں انتقال اقتدار انجام پاچکا ہے جس کے خطے پر وسیع اثرات مرتب ہونگے جن کے بارے میں انشاء اللہ پھر کبھی تحریر کریں گے۔

Dr Azim Haroon
About the Author: Dr Azim Haroon Read More Articles by Dr Azim Haroon: 10 Articles with 7243 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.