امریکہ و طالبان کی سیاسی ہلچل کوئی منشاء پہناں؟

بالاآخر امریکی حکمرانوں نے طالبان سے خفیہ مفاہمت کے راز کو فاش کر ہی دیا۔اب امریکہ طالبان سے باہمی گفتگو کیلئے ان کے ساتھ اعلانیہ طور پر بیٹھ کر بات کرنے کو رضامندہے۔طالبان اسلام کے خلاف چلائی جانے والے غدار تحریک ہے۔جس کا خاص مقصداپنے امریکی آقاﺅں کے اشارے پر مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنا تھا۔جس کیلئے ان کو باقاعدہ افغانستان کی حکمرانی سے نواز ہ گیا تھا۔اس اسلام دشمن تحریک کو جب ایک ملک کا اقتدار دیا گیا تو ان کی حکومت کو سعودی عرب اورپاکستان سے تسلیم کرایا گیا تھا۔اور ہندوستان سے اس کو تسلیم کرانے کیلئے ایک دباﺅبنایا گیاتھا۔ اس کا جہاز اغوا کرکے قندھار لے جایا گیاکہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرتے ہو یا پھر یہ 256 مسافروں سے بھراجہازتباہ کردیا جائے۔ اسلام سے باغی یہ گروہ اور ان کی دھشت گردانہ یہ مہم ایک واضح اشارے دے رہی تھی کہ ان غداروں کو امریکہ کی خفیہ سرپرستی حاصل ہے۔ جو مکھوٹہ اس نے اسلامی حلیہ میں تیار کیا ہے اس کو ہندوستان نے تسلیم کرلیا ہوا تو یقینا جہاز کا اغوا کا تماشہ ظہور پذیر ہی نہ ہوا ہوتا۔طالبان کا ایک کٹّر اسلامی چہر ہ بنایاگیا۔فدائین حملے (خودکش حملے) کو انہوں نے اپنا ہتھیا ر بنایا۔چھپ کر حملہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔جبکہ اسلام میں خود کشی حرام ہے۔چھپ کر حملہ کرنا ایک یہودی حرکت ہے۔جس سے یہ حقیقت آشکارہ ہوئی کہ طالبان کا مکھوٹہ اسلامی حلیہ میں مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی منظم سازش و کوششوں پیش پیش ہے۔جن کی اسلام دشمن طاقتیں سرپرستی کررہی ہیں۔القاعدہ ، طالبان ولشکر طیبہ کے بے نقاب ہونے کے بعدان سے کسی طرح کی مفاہمت یا بات چیت بے سود و بے کار ہے۔ اگر ان سے کوئی بات کرنے کی کوئی کوشش بھی کرتا ہے۔ تو وہ اسلام کے خلاف بغاوت ہی کررہا ہے۔

پوری دنیا میں امریکی بمباری سے اسلامی درسگاہوں کو ہوائی حملوں کے ذریعہ ہلاک کرنے کی جو تحریک اسلام دشمن طاقتوں نے چھیڑ رکھی ہے۔وہ بہت ہی خطرناک ہے۔ افغانستان ، عراق ،لیبیاء و دیگر اسلامی ملکوںمیں اسلام کو مٹانے کی جو تحریک شروع کی گئی تھی۔ اب اس کو ملک ِشام میں داخل کرنے کی کوشیش کی جارہی ہے۔ وہاں باغیوں کی مدد اسلام و مسلمانوں کو تباہ کرنے کیلئے ہے۔

بہرحال ۔ امریکہ کی خفیہ فوج طالبان کا نا صرف افغانستان سے بلکہ پوری دنیا سے خاتمہ ضروری ہے۔ جو لوگ ان سے مفاہمت و بات چیت کرتے ہیں۔ توان سے قطع تعلقی بہت ضروری ہے۔اسلامی حلیہ میںطالبان کا چہرہ۔مذہب اسلام اور مسلمانوں سے کھلی بغاوت ہے۔اب سلمان خورشید کو ہندوستان کے دورہ پر آئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے واضح طور پر کہدینا چاہئے۔ کہ وہ اسلامی حلیہ مکھوٹے طالبان پر ”دست ِشفقت“ رکھ کر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح نہ کرے۔کیونکہ اسلامی دنیا ان کو عیسائیوں اور یہودیوں سے زیادہ خطرناک تسلیم کرتی ہے اور مسلمان ان کواسلام و مسلمانوں کا غدار مانتے ہیں۔ اسلام دشمن طاقتیں دنیا سے اسلام کو مٹانے کیلئے انکا استعمال اپنے مفا د کیلئے کرتے ہیں۔ اب امریکہ و طالبان میں بات چیت کی اس سیاسی ہلچل سے یہ بات اجاگر ہوتی ہے۔ کہ اس بات چیت کے پس پردہ مسلمانوں کو تباہ کرنے کی کوئی منشاءپہناں ہے۔جس سے اسلامی دنیا کوبا خبر رہنے کی ضرورت ہے۔

Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 79767 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.