ڈرون حملے کون روکے گا

خبیر پختونخواہ میں عمران خان کی تحریک انصاف نے حکومت بنالی ہے مرکز میں نون لیگ ہے اقتدار میں آنے سے قبل دونوں جماعتیں شمالی وزیرستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کی سخت مخالف رہی ہیں -

عمران خان بالخصوص ڈرون حملوں کے حوالے سے انتہائی سخت موقف رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف ڈرون حملے روکنے یا گرانے کا فوری اعلان کریں کیونکہ عوام نے ان حملوں کی مخالف جماعتوں کو ووٹ دے کر حکومت میں بھیجا ہے اب پرویز مشرف کی پالیسیاں نہیں چلنی چاہیے -

لیکن عمران خان کی صوبائی حکومت اپنے قائد کے ان خیالات کو عملی جامہ کیسے پہنا سکتی ہے-

زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو اسطرح کا کوئی بھی فیصلہ کرنے یا عملی اقدام اٹھانے کا اختیار صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا نہ ہی خبیر پختونخواہ کی حکو مت نیٹو کی سپلائی لائن روکنے کا اختیار رکھتی ہے-

دونوں جماعتیں طالبان سے مزاکرات کی بھی حامی رہی ہیں لیکن خبیر حکومت بنتے ہی پہلی اسلامی طالبان رہنما ولی الرحمان کی ہلاکت کے بعد طالبان نے حکومت سے مزاکرات کی پیش کش واپس لے لی اس تناظر میں نواز شریف کے لیے ڈرون حملے رکوانے اور طالبان سے مزاکرات کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے انتہاہی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے -

بجلی بحران پر قابو پانے کے دو ٹوک وعدے سے وہ پہلے ہی پھر چکے ہیں اب ان کا کہنا ہے کہ حکومت بنتے ہی بجلی آجائے گی اسکی امید ہر گز نہ رکھی جائے تو کیا یہ سمجھ لینا چاہیے کہ میاں صاحب کی حکومت میں اب ڈرون حملے رک جائیں گے اسطرح کی بھی اب کوئی امید نہ رکھی جائے-

خارجہ پالیسی کے حوالے سے نواز شریف کے با اعتماد ساتھی کہہ چکے ہیں کہ خارجہ پالیسی میں کسی بھی تبدیلی کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں ہے-

عمران خان خارجہ پالیسی کو اپنی مرضی و منشا کے مطابق تبدیل کروانے میں کہاں تک کامیاب ہوسکتے ہیں جبکہ مرکز میں انکی پوزیشن اپوزیشن لیڈر تک بننے کی نہیں ہے-

لگتا یہی ہے کہ جب تک امریکی قیادت میں نیٹو فورسز ازخود افغانستان سے رخصت نہیں ہوجاتی ڈرون اسی طرح برستے رہیں گے اور ہمارے قومی رہنما محض بیان بازی کی حد تک ایک دوسرے پر گرجتے رہیں گے-
mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 256349 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.