لیاری کے حالات اور عوام

 اہلیان لیاری کے لیے امن ومان کی خراب صورتحال کوئی نئی بات نہیں ، آئے دن وہاں کے لوگوں کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، زندگی کا چلتا ھوا پہیہ اچانک ہی فائر کی آواز سے تھم جاتا ہے۔ گذشتہ سال ہونے والے زبردستی کے آپریشن اور پولیس گردی سے ملک کا بچہ بچہ واقف ہے مگر عوام حکومت کے ہاتھوں بے بس و لاچار تھی 9 دن فائرنگ ، دھماکوں کی آوازوں سے لیاری گونجتا رہا، رہائشی علاقوں میں پولیس جنگی ٹینک لے کر فائر کرتی رہی لوگ گھروں میں خوف، بھوک اور ٹینشن سے زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ یوں لگ رہا تھا جیسے اچانک سے جنگ چھڑ گئی ہے، اہلیان لیاری کے لیے بڑی بے بسی کا علم تھا۔ کئی معصوم و بےگناہ لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ، معصوم بچے موت کا شکار ہو گئے، کچھ ان ظالم گولیوں کے سبب معذور ہو گئے سوال یہ ہے کہ کیا نتیجہ نکلا ان سب ڈرامے بازیوں کا؟ کیوں محصور کیا گیا تھا عوام کو ان ہی کے گھروں میں؟ لیاری میں کبھی بھی لسانی جنگ نہیں ہوئی، ہمیشہ بیرونی شدت پسند عناصر اہلیان لیاری کے لیے درد سر بنےرہے اب بھی یہی ہورہا ہے۔ کبھی کسی نے یہاں کے لوگوں کی محرومیوں کو دور کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ ہمیشہ اس میں اضافہ ہی کیا ہے حکومت وقت سے سارے پاکستان کے ساتھ ساتھ اہلیان لیاری کو بھی بہت سی امیدیں تھی مگر ہر گزرتا ہوا دن امید وں کو ختم کر کے نا امیدی کو بڑھا رہا ہے، مایوسی کے شکار لوگ صرف ایک چیز کی تمنا کر رہے ہیں اور وہ ہے امن اور صرف امن۔ مہنگائی جتنی بھی ہو پاکستان کے غریب عوام برداشت کر رہے ہیں، لوڈ شیڈنگ کے بے قابو جن کو بھی سہہ رہے ہیں، لیکن ریاستی دہشت گردی کو کیوں برداشت کیا جائے؟ عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے مگر یوں لگ رہا ہے ہر آنے والی حکومت پچھلی سے زیادہ بد تر ہوگی۔ اگر حقیقت میں اس ملک کو ترقی دینی ہے تو سب سے پہلے یہاں ہر طرح کے چھوٹے، بڑے دہشت گردی کو ختم کرکے عوام کو یقینی تحفظ دینا ہوگا۔
زرمینہ زر
About the Author: زرمینہ زر Read More Articles by زرمینہ زر: 3 Articles with 5156 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.