فرعون ایک بار پھر مصر کا حکمران

3جولائی کی سیاہ رات کو فرعون ایک بار پھر زندہ ہو گیا مصر کے عوام نے طویل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد انقلاب برپا کیا لیکن عالمی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو مصر کے عوام کی آزادی ہضم نہیں ہورہی تھی اور بالآخر اسر ائیلی لابی کی آشیر واد کے ساتھ آرمی چیف عبد الفتح خلیل السیسی نے اپنے ہی محسن اور ایک کروڑ32لاکھ30ہزار ایک سو اکتیس ووٹ لے کر 10لاکھ سے زائد ووٹوں کی برتری سے منتخب ہو نے والے جمہوری صدر ڈاکٹر محمد حسن مرسی کو ڈس لیا۔ایک سال تک نامساعد حالات اور ہر لمحہ رکاوٹوں کے باوجود مصری صدر ڈاکٹر مرسی نے عوام کی فلاح وبہبود اور مصر کا حقیقی تشخص اور خود مختاری کو بحال کرنے کیلئے دن رات کوشش کی بدترین حالات کے باوجود مصرکے عوام کیلئے آئین منظور کروایا ۔معاشی بدحالی کے شکار عوام کو سمارٹ کارڈ کے ذریعے سستی روٹی اور پیٹرول فراہم کرنے کی سعی کی ۔بد عنوان پولیس اوربیورکریسی کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنے بے لوث اخوانی تربیت یافتہ کارکنوں کو عوامی منصوبوں میں شریک کیا ۔لیکن حسنی مبارک کے چھوڑے ہو ئے پہاڑ جیسے مسائل ۔تین سالہ ہنگاموں ۔آئی ایم ایف کی طرف سے اعلان کردہ قرضوں میں تعطل اور دس ارب ڈالر کے سیاحتی کاروبارکو نقصان پہنچنے کے باعث عوام کو خاطرخواہ فوری ریلیف نہ مل پایا جس کا خواب ڈاکٹر مرسی نے حسنی مبارک کی رخصتی کے وقت دیکھا تھا ۔ڈاکٹر مرسی نے ہر وہ اقدام کیا جو گاڑی کو آگے کی سمت لے جانے والاتھا انھوں نے وزارتوں پر اخوان اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ دیگر طبقات او رجماعتوں یہاں تک کہ عیسائی قبطیوں کوبھی اہم وزارتیں دیں۔عوام کی بہبود کیلئے بڑے ترقیاتی منصوبوں بشمول ایک بڑے ڈیم کا اعلان کیا ۔مگر اس کے باوجوداسٹیبلشمنٹ نے انھیں ناکام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا یہاں تک مصری پولیس بھی کسی طور ان سے تعاون کرنے پر تیا ر نہ تھی دیگر مذہبی جماعتوں نے اخوان سے پرانی مخاصمت کی بناء پران کا بھرپور ساتھ نہ دیا یہاں تک کہ صدارتی انتخاب میں حمایت کرنے والی سلفیوں کی جماعت ’’النور ‘‘بھی صدر کے خلاف احتجاج میں غیر جانبدار ہو گئی۔فلسطینی اتھارٹی کے قیام کی حمایت ۔ایران سے تعلقات کی بحالی اور اسرائیلی عزائم کی مخالفت جیسے عظیم کارنامے ان کے جرائم بن گئے کیونکہ ملکی اور عالمی استعماری اسٹیبلشمنٹ ہر اس اقدام کو روکنا چاہتی تھی جس سے اسرائیل کے مفادات پر ضرب پڑتی ہو۔ڈاکٹر مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ایک بڑی وجہ آمدہ پارلیمانی انتخابات بھی تھے جس میں ان کی جماعت اخوان المسلمون کی واضح کامیابی نوشتہ دیوار تھی اور انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ اس قابل ہو جاتے کہ ملکی معیشت اور ملک کو جمہوریت کی حقیقی پٹڑی پر ڈالنے کے ساتھ فوج اور عدلیہ کو من پسند اختیارات سے الگ کرکے ان کو انکے دائرہ کار تک محدود کرسکتے تھے ۔اب فوجی بغاوت کے بعد عالمی استعمار کے آلہ کار اور اپوزیشن اتحا د کے سربراہ ڈاکٹر محمد البرادی کیلئے فوج نے راستہ صاف کردیا امکان یہ ہے کہ عبوری حکومت میں ان کو اہم کردار دیا جائے گا جس سے ایسے ڈمی انتخابات کروائے جائیں گے جس سے اخوان المسلمون کا راستہ روکاجاسکے اور حسنی مبارک کے کسی جانشین کو مسند اقتدار بخش کرامریکہ ۔ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی تجوریوں کے ذریعے اس کٹھ پتلی سربراہ کو اسرائیل او ر عالمی استعمار کے مفادات کیلئے استعمال کیا جائے گا۔

اطلاعات یہ ہیں کہ ڈاکٹر مرسی سمیت اخوان المسلمون کے اہم رہنما اور کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا لیکن یہ اندازہ فوج کو بھی ہے اور عالمی استعمار بھی اس سے غافل نہیں کہ اخوان تو اپنی تاسیس سے اب تک قربانیوں کی تاریخ ہی مرتب کرتی آئی ہے اسے دبانے اور ختم کرنے کا خواب دیکھنے والے کئی فرعون سمندر میں غرق ہو گئے لیکن اخوان اب تک نہ صر ف قائم ودائم بلکہ مصرسمیت عرب دنیا کے عوام کے دلوں میں بستی ہے اخوان المسلمون نے بلٹ کا راستہ چھوڑ کر بیلٹ کاراستہ اختیارکیا تھا ……چاہیے تو یہ تھا کہ اس کا خیر مقدم کیا جاتا لیکن کروڑوں عوام کے منتخب جمہوری صدر کے حقوق پر ڈاکے کے بعد اخوان المسلمون کی زیرک قیادت یقینا اپنا لائحہ عمل بہتر انداز میں تیار کر پائے گی…… بہرحال ایک بات طے ہے کہ عالمی استعمار اور فوج کو اس اقدام کی بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اخوان تو سالہا سال سے قربانیوں اور صعوبتوں کی تاریخ رقم کرتی آئی ہے وہ یقینا اپنے راستے پر ثابت قدم رہے گی کیونکہ ان کی منزل اقتدار نہیں جنت کا حصول ہے وہ یقینا ان کا مقدر ہے ۔
INAM UL HAQ AWAN
About the Author: INAM UL HAQ AWAN Read More Articles by INAM UL HAQ AWAN: 24 Articles with 25201 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.