قیادت کا فقدان

قدرت نے پاکستان کو بہت سی نعمتوں سے نواز رکھا ہے پہاڑ، میدان،صحرا،ریگستان،سمندر چاروں موسم دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان،پانچویں بڑے کوئلے کے ذخائر،پانچویں نمبر پرسونے کی کان،ساتویں بڑے تانبے کے ذخائر،دنیا کا بہترین نہری نظام،دنیا کے بڑے ڈیموں میں سے بڑا تربیلا ڈیم،پانچ دریا،تین نیوکلیر ایٹمی ری ایکٹر،ساتویں ایٹمی طاقت،چاول کی پیداوار میں ساتویں،گندم کی پیداوار میں آٹھویںنمبر پر ہونے کے باوجود غذائی قلت کا شکار اور آئی ایم ایف سے بھیک مانگنے پر مجبور جبکہ ڈرون حملے ہماری قومی حمیت پر سوالیہ نشان اور دہشت گردی نے ہماری معیشت کو تباہ کر دیا ہے ہم دوسروں کی جنگ میںکئی سالوں سے پھنسے ہوئے ہیں توانائی بحران نے انڈسٹری کو بند ہونے پر مجبور کر رکھا ہے زراعت تباہی کے دہانے پر ہے جبکہ بجلی اور گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ نے عوام کو نفسیاتی مریض بنا دیا ہے ہماری پالیسیاں ڈنگ ٹپاو ہیں اور خود انحصاری کی بجائے دوسروں کے سہارے ڈھونڈنے میں لگے رہتے ہیں ۔ا س تباہ حالی کے اسباب کیا ہیں میں تو اسے لیڈر شپ کا فقدان ہی کہوں گا اگر ہماری لیڈر شپ عوام سے مخلص،سادگی اختیار کرنے والی باہر کے ممالک میں جائیدادیں اور بینکوں میں بھاری رقوم رکھنے والی نہ ہوتی تو اس ملک کے حالات کبھی بھی ایسے نہ ہوتے بلکہ خدا تعالیٰ کی عطا کی گئیں نعمتوں کے بدولت ایک خوشحال اور فلاحی ریاست ہوتے لیکن قائد اعظم محمد علی جناح سے جلد از جلد چھٹکارا پانے کے بعد وطن عزیز کو امریکیوں کی جھولی میں گرادیا گیا بعد میں ذوالفقار علی بھٹو قوم اور عالم اسلام کے لئے کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے تھے انہیں بھی اپنوں نے عالمی سازش کا حصہ بنتے ہوئے راستے سے ہٹا دیا بلکہ شاہ فیصل مرحوم بھی اسی عالمی سازش کا شکار ہوئے تھے موجودہ لیڈران آپ سب کے سامنے ہیں جو بین الاقوامی سٹےبلشمنٹ کی آشیر آباد حاصل کرنے کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں وہ سٹیبلشمنٹ جو پاکستان کو اسلامی،فلاحی اور خوشحال ریاست نہیں دیکھنا چاہتی۔کاش ملک میں کوئی ایسا لیڈر ہو جو اپنی کہی ہوئی بات پر ڈٹے،جو کہے اس پر خود بھی عمل کرے سادہ ہو کروڑوں روپے کی گھڑی نہ پہنے،لاکھوں روپے مالیت کے سوٹ نہ پہنے ،کروڑوں روپے مالیت کی بلٹ پروف گاڑیاں استعمال نہ کرے، بڑے بڑے عالیشان گھروں میں نہ رہے لندن،اسپین میں جائیدادیںنہ ہوں،سوئس بینکوں میں پیسے نہ ہوں وہ جب قوم کو توانائی بچانے کا کہے گا تو قوم اس کی بات پر لبیک کرتے ہوئے اس پر عمل کرے گی،وہ اگر کہے گا کہ موٹر سائیکل اور کار کی بجائے سائیکل استعمال کرو تو عوام سائیکل کی طرف راغب ہوجائے گی وہ اگر کہے گا کہ چائے کے تین کپ کی بجائے دو کپ کردو،چینی دو چمچ کی بجائے ایک کردو تو خدا کی قسم قوم ایسا ہی کرے گی لیکن پہلے لیڈر کو باعمل ہونا پڑے گا۔ذرا سوچئے؟
Ch Abdul Razzaq
About the Author: Ch Abdul Razzaq Read More Articles by Ch Abdul Razzaq: 27 Articles with 21399 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.