گیا دھماکوں کی ذمے داربی جے پی ہے

بہار کے پر امن شہر گیامیں جیسے ہی انسانیت سوز بم دھماکے ہو ئے ہندوستانی مسلمان پھر نشانے پر آگئے اور جنھیں بولنا بھی نہ آتا تھا وہ بھی بڑی بڑی باتیں بولنے لگے ۔نام نہاد ’’انڈین مجاہدین‘‘ کا نام پھر ہوا ؤں میں اڑنے لگا اورمسلمانوں پر ملک کی زمین تنگ ہونے لگی۔ مگرکیا کبھی کسی نے یہ سوچا کہ حقیقت میں یہ دھماکے کون کر تاہے؟حالیہ دھماکے کس نے کیے؟ کیسے ہو ئے؟ کیوں سرزمین بہار کو لال اور مادر وطن کے سینے کو چھلنی کیا گیا۔ وہ کون امن کا دشمن ہے جسے انسانیت سے بھی دشمنی ہے ۔وہ کون دہشت گر دہیں جو مذہبی مقامات کو بھی نہیں بخشتے۔ان سوالات پر ہر اس ہندوستانی کو تدبر کر نا چاہیے جو حساس‘سمجھ دار اور سیکولر ہے۔انگریز ی اخبارات اور انگریزی سوچ والوں سے قطع نظر جو آنکھ بند کر کے اور بلا سوچے سمجھے کہہ رہے ہیں کہ’’گیا کہ دھماکے بر ما فسادات کاا نتقام ہیں‘‘حقیقت تلاش کرنی چاہیے۔ مگر کہیں ایسا نہیں دکھائی دے رہا بلکہ ایک بار پھر ملک کے وہ تمام ہندو جو خود کو سیکولر کہتے ہیں مسلمانوں کے مخالف ہوگئے اور بدذات پولیس نے بھی آناً فاناًاس کے تار مسلمانوں سے جوڑتے ہو ئے ان کی گر فتاریاں شروع کر دی ہیں۔حسب سابق ملک میں خوف و ہراس اور دہشت کی فضااور ماحول بر پا کر دیا ۔تمام ثقافتی ‘تاریخی اور اہم مقامات پر پہرہ لگا دیااور پورے ملک کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ حالانکہ حقیقت یہ نہیں ہے بلکہ سچا ئی تو یہ ہے کہ ان دھماکوں میں کی ذمے دار مودی اوربی جے پی ہے اور یہ اس نے ’’جے ڈی یو ‘‘کی این ڈی اے سے علاحیدگی کاانتقام لیتے ہو ئے کیا ہے ۔ نیز مدھیہ پر دیش کے ’’لوطی و معطل ‘‘ وزیر کے معاملے کو دبانے کے لیے کیا ہے۔اس خیال کی تصدیق کے لیے میں نریندر مودی کے اس ٹویٹ اور بیان کا حوالہ دوں گا جو انھوں نے دھماکوں سے محض ایک دن پہلے احمد آباد میں دیاتھا ۔ انھوں نے لکھا تھا :
’’ نتیش سمجھتے ہیں کہ وہ این ڈی اے سے الگ ہوکر آرام اور مزے سے رہ پا ئیں گے ‘یہ ان کی بھول ہے ۔ وہ چین سے نہیں رہ سکتے ۔این ڈی اے سے علاحیدگی کی سزا انھیں ضرور مل کر رہے گی۔ضروراب بہار میں ان پر زمین تنگ کی جا ئے گی اور انھیں اس قدر بدنام کیا جائے گا کہ وہ کہیں کے نہیں رہیں گے۔‘‘

اور پھر مودی نے ’’گیا ‘‘کے عالمی شہرت یافتہ بدھ مندر میں 9-9بم دھماکے کر ادیے۔یہ میں ہی نہیں بلکہ زمانہ کہے گا اور کہہ رہا ہے۔اس فرقہ پرستوں نے بدھ مندر کا انتخاب اس لیے کیا گیا تا کہ ان کارستانیوں کو دوسرا رخ دے دیا جا ئے ۔یہ کوشش بھی کامیاب بھی ہو ئی اورآرایس ایس و بی جے پی نواز اخبارات نے ایسی ہی سرخیاں لگاکر اخبار ات کو سیاہ کیاجن سے ابھی بھی مغالطہ ہو رہا ہے۔مگر یہ لوگ بھول رہے ہیں کہ سچا ئی اور حقیقت کے متلاشی و خوگر بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں جو فسطایت اور تباہی کی نیت سے آگے بڑھتے ہیں۔اب حقیقت ‘بناؤٹ کے اصولوں سے نہیں چھپ سکتی اور لوگوں کو زیادہ دیر تک بے وقف نہیں بنایا جاسکتا۔اس کے باجود عالم یہ ہے کہ مودی کے اس ’’ٹویٹ ‘‘کا کسی نے بھی نوٹس نہیں لیااور اسے نظر انداز کر کے آگے بڑھ گئے حالانکہ یہ ایسا نقطہہے جس کی گہرائی میں جاکر حقیقت کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے بھی ان دھماکوں کا ذمے دار مودی اور بی جے پی کو ٹھیرایا ہے مگر کیوں وہ دبے دبے لفظوں میں بول رہے ہیں ‘نہ جانے کون سی طاقت انھیں اس بات کا بر ملااظہار کر نے سے روک رہی ہے کہ حقیقت میں اور بلاشبہ ان دھماکوں کی ذمے دار بی جے پی اور مودی ہے ۔
کتنے افسوس کی بات ہے کہ انگریزی میڈیا ‘جسے بد قسمتی سے ’’قومی میڈیا‘‘ہونے کا اعزاز حاصل ہے ‘حسب سابق ان دھماکوں کا ذمے دار مسلمانوں کو ٹھیرارہا ہے اور انھیں ’’برما ‘‘ کاانتقام کہہ کر معاملے کو الجھا رہا ہے جنھیں 4مہینے گذر چکے ہیں حالانکہ تازہ تفتیش میں کسی ’’ونود مستری ‘‘یعنی ہندو کانام آیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ حالات کیا رخ اختیار کر تے ہیں ۔

بی جے پی کتنی کس قدر شاطر ہے اور اس کے کارنامے کتنے سیاہ ہیں ‘اس کے منصوبنے کتنے خطرناک ہیں اس کا اندازہ’’گیا ‘‘کے قیامت خیز دھماکوں سے لگایا جاسکتا ہے۔صرف ایک اتحادی پارٹی کی علاحدگی پر اس نے یہ مجرمانہ کارروا ئی کی ہے۔یہ بھی خیال نہ کیا کہ اس سے ملک بھر کے مسلمانوں ‘امن پسند انسانیت اور حساس دلوں کوٹھیس لگے گی۔بی جے پی اس قدر سفاک اور بے رحم ہو گی اس کا اندازہ نہیں تھا ۔گیا کے دھماکوں نے اس کی اصلیت ظاہر کردی ۔کو ئی مانے یانہ مانے بھری مجلس اور جلسۂ عام میں یہ بات کہی جائے گی کہ یہ کارستانی بی جے پی نے ہی کی ہے اس لیے کہ جے ڈی یو ۔این ڈی اے اتحاد ٹوٹنے کے بعد سے اس کے تیور سخت اور خطرناک تھے۔بی جے پی اسی دن سے کسی مناسب موقع کی تلاش میں تھی جو اسے ’’گیا ‘‘ میں مل گیا اور اس عالمی شہرت یافتہ مندر کو دہلادیا گیا۔

تفتیشی ایجنسیوں کے یہ بات مشکل سے گلے اترے گی بلکہ انھیں کسی طرح یقین ہی نہیں آئے گا کہ بھلا وہ جماعت جو ملک گیر دوستی اور اتحاد کے لیے ’’اکھنڈبھارت‘‘کے منصوبے بناتی ہے اور ہندوستان کو جوڑنے کی کوشش کر تی ہے وہ ایسا کیسے کرسکتی ہے ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ اب تک انھوں نے بے قصور مسلم نوجوانوں کو ہی پکڑا ہے ۔ لیکن اگر انھوں نے غیر جانب دارانہ انداز میں ان دھماکوں کی تحقیق کی تو ایجنسی اہلکار سر پیٹنے پر مجبور ہو جا ئیں گے ۔جی ہاں!حقیقت ایسی ہی ہوتی ہے ۔آئینہ ایسا ہی ہوتا ہے جو چہروں کے گڑھے تک دکھا دیتا ہے۔حالیہ بم دھماکے بھی اگرآئینے کی حیثیت سے دیکھے گئے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

احساس
اور پھر مودی نے ’’گیا ‘‘کے عالمی شہرت یافتہ بدھ مندر میں 9-9بم دھماکے کر ادیے۔یہ میں ہی نہیں بلکہ زمانہ کہے گا اور کہہ رہا ہے۔اس فرقہ پرستوں نے بدھ مندر کا انتخاب اس لیے کیا گیا تا کہ ان کارستانیوں کو دوسرا رخ دے دیا جا ئے ۔یہ کوشش بھی کامیاب بھی ہو ئی اورآرایس ایس و بی جے پی نواز اخبارات نے ایسی ہی سرخیاں لگاکر اخبار ات کو سیاہ کیاجن سے ابھی بھی مغالطہ ہو رہا ہے۔مگر یہ لوگ بھول رہے ہیں کہ سچا ئی اور حقیقت کے متلاشی و خوگر بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں جو فسطایت اور تباہی کی نیت سے آگے بڑھتے ہیں۔اب حقیقت ‘بناؤٹ کے اصولوں سے نہیں چھپ سکتی اور لوگوں کو زیادہ دیر تک بے وقف نہیں بنایا جاسکتا۔اس کے باجود عالم یہ ہے کہ مودی کے اس ’’ٹویٹ ‘‘کا کسی نے بھی نوٹس نہیں لیااور اسے نظر انداز کر کے آگے بڑھ گئے حالانکہ یہ ایسا نقطہ ہے جس کی گہرائی میں جاکر حقیقت کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
IMRAN AKIF KHAN
About the Author: IMRAN AKIF KHAN Read More Articles by IMRAN AKIF KHAN: 86 Articles with 62307 views I"m Student & i Belive Taht ther is no any thing emposible But mehnat shart he.. View More