وکلا گردی - میرا لاہور - زندہ ہیں وکلا زندہ ہیں
(M. Furqan Khan, Karachi)
گزشتہ دنوں اہل پاکستان نے اپنی ٹی وی اسکیرنز پر وکلا گردی کے نئے نئے تماشے
دیکھے جب لاہور بار میں وکلا گردوں نے اہل وطن کو دکھا دیا کہ مشرف کو ہٹانے کی
تحریک کے ساتھ ساتھ وہ ایک دوسرے کو بھی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہماری
گزارش ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور اگر انکے پاس وقت نہیں ہے گرمیوں کی چھٹیوں کی
وجہ سے تو کم از کم نکے (چھوٹے) چیف جسٹس آف لاہور ہی اس وکلا گردی کا نوٹس لیں اگر
ان کے بس کی بات ہے تو وگرنہ گو خواجہ شریف گو یا گو افتخار چوہدری گو جیسے نعرے نا
لگ جائیں۔ <br>
لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت پر بار کے دو گروپوں کے درمیان پیدا ہونے
والا تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے، جمعہ کے روز اس تنازعہ کے حل کے لئے بلائے گئے
جنرل ہاؤس کے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی، ہاتھا پائی اور نعرہ بازی کے بعد حامد
خان گروپ سے تعلق رکھنے والے وکلا کے ایک دھڑے نے ہائی کورٹ کی صدارت پر فائز منور
اقبال گوندل کو زبردستی نکال کر کمیٹی روپ پر قبضہ کر لیا (وکلا گردی - زندہ ہیں
وکلا زندہ ہیں)۔ دونوں گروپوں میں ہاتھا پائی شروع ہو گئی اور مخالف دھڑے نے ہائی
کورٹ کے کمیٹی روم پر دھاوا بول دیا اور بار کے صدر منور گوندل کو زبردستی کمرہ سے
باہر نکال دیا۔ بعد ازاں صدر منور گوندل نے بھی پریس کانفرسن کرتے ہوئے اعلان کیا
کہ ہفتہ کے روز بار کے الیکشن سراسر غیر قانونی اقدام ہیں اور کسی غیر قانونی کام
کو پایہ تکمیل تک پہنچنے نہیں دیا جائے گا ۔ ہمارے پاس آئینی عہدے ہیں۔ پیپلز پارٹی
لائرز فورم نے بار کے موجودہ صدر منور اقبال گوندل کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا جبکہ
ن لیگ کے لائرز اب پنجاب حکومت پر قبضے کے بعد لاہور بار کونسل پر بھی قبضہ کرنا
چاہتے ہیں۔
مورخہ چھھ جون
https://www.jang.com.pk/jang/jun2009-daily/06-06-2009/cities/lahore/index.php
|