وطنِ عزیز میں اگر چہ اس وقت بے شمار مسائل ایسے ہیں جنہیں فوری طور پر حل کرنے کی
ضرورت ہے۔اگر قیادت مخلص اوردیانتدار ہو، تو ان مسائل کا حل مشکل ضرور ہے مگر
ناممکن ہر گز نہیں۔ان مسائل پر غور کرنے سے ایک حقیقت جو سامنے آتی ہے وہ یہہے کہ
ہمارے ملک میں زیادہ تر مسائل کی بنیاد ی و جہ کر پشن ہے اگر ہم کرپشن کو ان مسائل
کی ماں کہیں تو بے جا نہ ہو گا۔اگر ہمارے ملک کے اداروں سے کرپشن کو ختم کر دیا
جائے تو یقینا نہا یت مختصر عرصہ میں پاکستان کو ترقی یا فتہ ملکوں کی صف میں کھڑا
کیا جا سکتا ہے۔
مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کرپشن کو ختم کرنے کے لئے کونسا ایسا طریقہ اختیار کیا
جائے کہ ملک میں کینسر کی طرح پھیلے ہو ئے اس ناسور کو ختم کیا جا سکے۔؟
پشتو زبان کا ایک محاورہ ہے ’’ چہ نہ پو ھیگے نو ھغہ سہ کوہ چہ ڈیر خلق ئے کوی ‘‘
مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں کسی مسئلے کا حل سمجھ میں نہیں آتا تو وہی کچھ کرو جو اور
لوگ کر رہے ہوں ۔ہمیں بھی اس مشکل اور گھمبیر مسئلہ کی حل کے لئے اپنے ان دوست
ممالک کی طرف طرف دیکھنا چاہئیے جو اس لعنت یعنی رشوت/کرپشن سے اپنے ملک کو پاک و
صاف رکھنے کے کیا اقدامات کرتے ہیں ، انہوں نے کس طرح اپنے ملک سے اس لعنت کو ختم
کیا ہے اور اگر ان کے ہاں کوئی بد بخت کرپشن کا مر تکب ہو جاتا ہے تو حکومتِ وقت اس
شخص سے کیسی سلوک کرتی ہے ؟ آئیے ! اس کی ایک تا زہ ترین مثا ل دیکھتے ہیں۔ چین نہ
صرف یہ کہ ہمارا ہمسایہ ملک ہے بلکہ ہما را دوست ملک بھی ہے، اور اس وقت آبادی کے
لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔اس وقت چین کی آبادی ایک ارب پینتیس کروڑ سے
تجاوز کر چکی ہے،امپورٹ ایکسپورٹ کے لحاظ سے دنیاکا سب بڑا ملک ہے اور معیشت کے
لحاظ سے بھی مضبو ط ترین ملک ہے۔
اس ترقی کا راز یہ ہے کہ چین میں کرپٹ لو گوں کے لئے کو ئی جگہ نہیں،چین کے مو جودہ
صدر نے بر سرِاقتدار آ تے ہی اعلان کیا تھا کہ حکومت میں شامل کسی بھی فرد نے اگر
اپنے سرکاری عہدے سے فا ئدہ اٹھاتے ہوئے ذاتی فا ئدہ حاصل کیا تو اسے سخت ترین سزا
دی جائیگی۔ان کے ریلوے کے وزیر لی ژونگ (liu Zhijun) نے کچھ غیر قانو نی بھرتیاں
کیں اور اپنے سرکاری عہدہ سے نا جا ئز مراعات اور مالی فوائد حاصل کئے، اس پر مقدمہ
چلا یا گیا اور گزشتہ روز اسے پھا نسی کی سزا سنا ئی گئی۔کرپشن ختم کرنے کے لئے یہ
ایک ایسی مثال ہے جس پر عمل پیرا ہو کر بڑی آ سانی کے ساتھ کرپشن سے چھٹکارا حاصل
کیا جا سکتا ہے۔چین میں کرپشن کرنے والے ایک وزیر کو پھانسی کی سزا سنا کر آیئندہ
کرپشن کی راہ میں ایسی رکاوٹ ڈال دی گئی ہے جسے عبور کرنا اب کسی کے لئے ممکن نہیں
ہوگا۔پاکستان میں الٹا گنگا بہتی ہے جو بڑا رشوت خور ہوتا ہے اسے بڑا عہدہ دیا جا
تا ہے۔
قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی در اصل قانون ساز اسمبلیاں ہیں اور ان کا بنیا دی
کام قانون سازی ہے۔ان کا یہ فرض اولیں ہے کہ ملکی مسائل کے حل کے لئے موثر قانون
سازی کرے تاکہ ملک ترقی و خو شحالی کی راہ پر گا مزن ہو سکے ، مگر افسوس کہ ہمارے
ارکانِ پارلیمنٹ قانون سازی کی بجائے ذاتی مفادات اور مالی فوائد حاصل کرنے کی
جستجو میں لگے رہتے ہیں۔اگر وہ واقعی ملک سے مخلص ہیں، وہ ملک کو خو شحال
دیکھنا چا ہتے ہیں، اور وہ یہ بھی ثا بت کرنا چاہتے ہوں کہ وہ خود کرپشن میں ملو ث
نہیں ہیں تو ان کو چا ہئیے کہ پاکستان سے کرپشن ختم کرنے کے لئے چین کی طرز پر
قانون سازی کرے یعنی یہ کہ اگر کو ئی سرکاری عہدے دار اپنی سرکاری حیثیت کا فا ئدہ
اٹھاتے ہوئے مالی فا ئدہ حاصل کرنے کا مرتکب پا یا جائے تو اسے پھانسی کی سزا دے دی
جائے۔
کرپٹ لو گوں کو پھانسی دینے کی تجویز شا ید میرے بعض قارئین کو ناگوار گزرے مگر
حقیقت یہ ہے کہ اس کے بغیر پاکستان کی ترقی کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو
سکتا۔کالم ہذا لکھنے کا سبب اور میری اس تجویز کی وجہ بھی اس وقت میرے سامنے پڑے
اخبار کی ایک نمایاں خبر ٹرا نسپر نسی انٹر نیشنل کی وہ رپورٹ ہے جس میں لکھا ہے کہ
پاکستان میں کرپشن میں دن بہ دن اضافہ،پاکستان کرپٹ ممالک میں 34ویں نمبر پر،کرپشن
کا سب سے بڑا سبب سزا کا خوف نہ ہو نا ہے۔عدلیہ کا کرپشن میں چھٹا نمبر ہے84 فی صد
سرکاری اداروں میں کرپشن کا گراف بڑھ رہا ہے،ٹرانسپر نسی انٹر نیشنل نے نئی حکومت
کے لئے سب سے بڑا چیلنج کرپشن کو قرار دیا ہے ‘‘
صرف ٹرانسپر نسی انٹر نیشنل کی رپورٹ ہی نہیں، اس ملک کے کسی بھی فرد سے پو چھ لیں،
وہ کر پشن کو ہی اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اور سب سے بڑا چیلنج بتائے گا۔بوجہٗ
ازیں اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ کرپشن کو روکنے کے لئے قانون سازی کرکے سخت ترین سزا
مقرر کی جائے بصورتِ دیگر یہ مرض بڑھتا جائیگا جس کا انجام نہایت خطر ناک ثا بت ہو
سکتا ہے۔۔۔ |