خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی حکومت کی شروعات

کسی نے کیا خوب کہا ہے ” دنیا امید پر قائم ہے “اگر انسان کے ہاتھ میں امید کا دامن نہ ہو،تو وہ کبھی بھی اللہ تعالٰی کے سا منے ہاتھ نہ پھیلائے۔یہی وجہ ہے کہ انسان کبھی حالات سے مایوس نہیں ہوتا اور وہ امید کے سہارے زندگی کے کٹھن سفر میں امید کا دامن تھامے آگے بڑھتا رہتا ہے۔2008میں عام انتخابات ہوئے تو لوگ یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ان کی منتخب حکومت ان کے مسائل و مشکلات میں کمی ضرور لائے گی مگر افسوس کی ان کی یہ امید پوری نہ ہو ئی بلکہ ان کے مسائل و مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوا۔پورے پانچ سال مہنگائی، بد امنی،لوڈشیڈنگ اور بے ر وزگاری کے تنور میں جلنے کے بعد ۱۱ مئی 2013کو ایک دفعہ پھر عام انتخابات ہو ئے۔جس کے نتیجہ میں مرکز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہو ئی جبکہ خیبر پختونخواہ میں اتحادی جماعتوں کے ساتھ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت قائم ہوئی۔انتخابات سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ خیبر پختونخواہ کے عوام متعصب نہیں،ان میں صوبائی عصبیت نہیں،کیونکہ انہوں نے زبان یا نسل کی بنیاد پر ووٹ نہیں دئیے ،اس کے بر عکس پنجاب کے لو گوں نے نواز شریف کو پنجابی سمجھ کر ووٹ دئیے ورنہ ان کی ناقص کا کردگی وہ دو مر تبہ ملا حظہ کر چکے تھے۔اب دو ماہ بھی نہیں گزرے کہ پنجاب کے لوگوں نے چیں،چیں ،ٹیں ،ٹیں کرنا شروع کر دیا ہے۔

خیبر پختونخواہ میں بعض کانٹے دار راستوں سے گزر نے کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوئی۔کیونکہ انہیں حکومت بنانے کے لئے صوبہ میں سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں تھی۔صوبہ خیبر پختونخواہ کے عوام نے بجا طور پر ان سے بہت سارے توقعات وابستہ کر رکھے ہیں۔اگر ہم ان کی شروعات یعنی پہلے دو ماہ کی کارکردگی کا بغور جا ئزہ لیں تو لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کی کی کا رکردگی مایوس کن با لکل نہیں ، بلکہ شروعات حوصلہ افزاءہیں۔ عوام کی امید کا بندھن ٹو ٹا نہیں بلکہ قائم و دائم ہے۔پی ٹی آئی حکومت نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں سب سے پہلے عوام کے جس مسئلے کی طرف توجہ دی ، وہ صحت کا شعبہ ہے۔یقینا صحت کا شعبہ توجہ کا مستحق تھا اور ہے۔پی ٹی آئی حکومت نے صوبائی اور ضلعی سطح پر قائم ہسپتالوں میں سہولیات کی کمی کا نو ٹس لیا اور ہر ممکن سہولت دینے کی کوشش کی اور تاحال کر رہے ہیں۔ایمر جنسی میں ادویات مفت فراہم کرنے کا اہتمام کیا ۔یقینا یہ ایک احسن اقدام ہے۔ڈاکٹروں کو اپنے فرائض کی بجا آوری پر قائل کرنے کی کو شش کی ۔جس کا اچھا نتیجہ سامنے آ رہا ہے۔اگر ان کے ڈیوٹی ٹائم کو کمپیو ٹرائزڈ کیا گیا یعنی ان کے حاضری اور چٹھی کو کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول کیا جائے تو اس میں مزید بہتری آئیگی۔خواتین کو بعض سہولتیں اور تر غیبات دی گئیں ہیں ۔رمضان کے مقدس مہینے میں مریض اور اس کے اٹینڈنٹ کو مفت افطاری فراہم کرنا قابلِ تحسین اقدامات ہیں۔

تعلیم کا شعبہ یقینا سب سے ذیادہ توجہ کا مستحق ہے کیونکہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی ملک یا صوبہ ترقی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔پی ٹی آ ئی حکومت نے تعلیم کے لئے دوسرے صوبوں کی نسبت سب سے زیادہ رقم سالانہ بجٹ میں مختص کی ہے۔ عمران خان نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں اگلے تعلیمی سال سے صو بہ بھر میں یکساں نظامِ تعلیم شروع کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔جس کی تعریف نہ کرنا زیا دتی ہوگی۔

امید ہے ۔فی الوقت چو نکہ تعلیمی سال کی ابتداءہو چکی ہے ، اسے ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں مگر ہم امید رکھتے ہیں کہ اگلے تعلیمی سال سے وہ تعلیم کے میدان میں انقلابی اقداما ت اٹھا ئینگے۔

پولیس کے محکمہ میں اصلاحات کے حوالہ سے پی ٹی آئی حکومت نے ایف آئی آر کو نیٹ کے ذریعے درج کرنے کا نظام وضع کیا ہے۔یقینا یہ ایک بڑا مثبت قدم ہے ۔عوام کو پولیس سے ہمیشہ یہ شکایت رہتی تھی کہ وہ یعنی پو لیس ایف آئی آر درج کرنے میں ہمیشہ لیت و لعل سے کام لیتی ہے ۔اب نیٹ پر ایف آئی آر درج کرنے کی سہو لت دے کر کم از کم اس شکایت کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعلی جناب پر ویز خٹک نے صوبائی سطح پر کمپلینٹ سیل قا ئم کرکے عوام کی داد رسی کے لئے بھی ایک مثبت کو شش کی ہے۔
ہمیں یہ بات مدِ نظر رکھنی چا ہئیے کہ ابھی خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی حکومت کو قائم ہو ئے بہت تھوڑ ے دن گزرے ہیں۔اگرچہ ابھی بہت کچھ کرنے کو با قی ہے مگر شروعات اچھی ہیں اور ہمیں یہ امید رکھنی چا ہئیے کہ اختتام بھی اچھا ہی ہو گا۔کالم ہذا تحریر کرتے ہو ئے شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے چند اشعار ذہن میں انگڑائیاں لے رہے ہیں۔آپ بھی ملا حظہ کیجئے۔
دیکھ کر رنگِ چمن، ہو نہ پریشاں مالی۔۔۔۔۔۔۔ ۔کوکبِ غنچہ سے کرنیں ہیں چمکنے والی
خاک و خاشاک سے ہوتاہے گلستاں خالی۔ ۔۔۔۔ گل بر انداز ہے خو نِ شہداءکی لالی
رنگ گردوں کا ذرا دیکھ تو ، عنابی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ یہ نکلتے ہوئے سورج کی افق تابی ہے۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 287049 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More