پیدائش کے ابتدائی لمحوں میں
میرے کان میں آذان دی گئی دونوں کانوں کے درمیان دماغ کو اسلام کا پیغام
پہنچایا گیا اور بتایا گیا اللہ سب سے بڑا ھے اور آؤ فلاح کی طرف پیدائش کے
ساتھ ھی میں مسلمان ھو چکی تھی-
جب بولنا شروع کیا تو قرآن کی تعلیم دی جانے لگی میں ان پڑھے جانے والے
الفاظ کا مہفوم نہیں جانتی تھی بس یہ جانتی تھی اسے پڑھنا جیسے میرے ساتھ
کئی بچے پڑھ رھے زور زور سے ہل ہل کر میری کوشش ھوتی تھی میں سب سے بلند
آواز میں پڑھوں اگر میری دوست نے دو صفحے پڑھے ھیں تو میں چار پڑھوں اسی
مقابلے بازی میں میں نے قرآن پڑھ لیا-
تھوڑی اور بڑی ھوئی تو اسکول جانے لگی اسلامیات میں ھمیں پڑھایا جاتا غیبت
گناہ ھے ایسے ھی ناپسندیدہ ھے جیسے اپنے مسلمان بھائی کا گوشت کھانا - جھوٹ
کے بارے میں رسولِ کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اس بچو تو ھر گناہ سے بچ
جاؤ گے ۔ دھوکہ مت دو ۔ بے ایمانی نہ کرو ۔ ناپ تول پورا کیا کرو بہت سی
قومیں اس لیے تباہ ھوئیں کہ وہ ناپ تول پورا نہیں کرتی تھیں ۔ اللہ سے ڈرو
۔ کسی کو کمتر مت جانو ۔ کمزور پہ ظلم مت کرو ۔ مزدور کو مزودری اس کا
پسینہ خشک ھونے سے پہلے دو کسی کا حق مت مارو ۔ بڑی ھوئی تو احساس ھوا یہ
کتابی اسلام ھے جیسے پڑھ کر جس کے بارے میں لکھ کر خوشی ھوتی ھے عملی زندگی
میں اس کا کوئی عمل دخل نہیں ۔
ھماری مساجد سے پانچ وقت اللہ اکبر آوازیں بلند ھوتی ھیں ھم اپنے کام چھوڑ
مسجد جاتے ھیں جوتے اتار کر اسلام پہن لیتے ھیں اپنے وجود کو وھیں جوتے کے
پاس چھوڑ مسجد میں داخل ھو جاتے ھیں نماز پڑھ کر اسلام کو وھیں مسجد میں
چھوڑ اپنا وجود پہن کر لوٹ آتے ھیں اپنا کام وھی سے شروع کرتے ھیں جہاں
نماز پڑھنے کے لیے چھوڑ کر گئے تھے ۔ جھوٹ بولتے ھیں جھوٹی گواھی دیتے ھیں
دو نمبر مال پیچتے ھیں غریب ملازموں پہ ظلم کرتے ھیں پھر اگلی نماز کا وقت
ھو جاتا ھے پھر اسی طرح مسجد میں داخل ھوتے ھیں کبھی کبھی عمریں بیت جاتی
ھیں اپنے وجود کو مسجد میں ساتھ لے کر ھی نہیں جاتے وہ وھیں جوتوں کے پاس
سڑتا رھتا ھے -
بچپن میں میں بزرگوں کی بہت عزت کرتی تھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مجھے
احساس ھوا عمر بڑھ جانے سے ھر انسان بوڑھا تو ھو جاتا ھے مگر بزرگ نہیں
بنتا ۔ بزرگ وہ کہلاتا ھے جو زندگی کو سمجھتا ھے سیکھتا ھے رشتوں کو جوڑتا
ھے عاجزی اختیار کرتا ھے رحمت بن جاتا ھے ۔ کچھ ایسے بھی ھیں جو نماز میں
اللہ اکبر کہتے ھیں اور سجدے سے سر اٹھاتے ھی فرعون بن جاتے ھیں -
روزہ اللہ کے لیے ھیں وھی اس کا اجر دیتا ھے ۔ بیماری میں سفر میں اللہ نے
چھوٹ دی ھوئی ھے ۔ جس کام کی اللہ نے اجازت دی ھو اس میں دخل دینے کا حق
انسان کو کس نے دیا ؟؟ ایک جاننے والی شمالی علاقہ جات میں سفر کر رھی تھی
روزہ نہیں رکھنا تھا گلا خشک ھو رھا تھا مگر پیاسی رھیں کیونکہ بس میں سب
کٹر مسلمان تھے ان کے سامنے کھانے پینے پہ ردِ عمل ایسا ھوتا ھے جیسے ان کے
منہ میں زبردستی پانی ڈال کر ان کا روزہ توڑا جا رھا ھو-
اللہ رحمن ھے رحم کرتا ھے رحم کرنے والوں کو پسند کرتا ھے اسلام ایک سادہ
مذہب ھے آسانی مہیا کرتا ھے - پھر اسے ایک مشکل مذھب کیوں بنایا جا رھا ھے
۔ یہ آر یا پار والا رویہ کیوں ۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ھے زندگی کے ھر
قدم پہ اسلام کہاں ھوتا ھے ؟؟ کتنا اچھا ھو دو نمازوں کے درمیانی وقت میں
بھی ھم مسلمان رھیں - رمضان ختم ھونے کے بعد پورا سال اس کا اثر باقی رھے -
آج کل ھر ٹی وی چینل مسلمان بنا ھوا ھے گنتی کے چند روز ھیں پھر سب اپنے
اصل میں لوٹ ائیں گے - شیطان کے ساتھ ساتھ اور بہت سے لوگ بھی آزادی کا
سانس لیتے ھیں-
ھم اپنی ذات کے شتہیر با آسانی برداشت کر لیتے ھیں مگر دوسروں کی ذات کے
تنکے تکلیف دیتے ھیں -
میں ایسے ھی لوگوں اور رویوں کے درمیان پلی بڑھی ھوں ایسی ھی مسلمان ھوں
اسلام کو سمجھنے کی کوشش کر رھی ھوں ایسی کوئ بڑی بڑی نیکیاں کی نہیں بس
چھوٹے چھوٹے گناھوں سے بچتی ھوں - |