سابق جنرل پرویز مشرف کا گھیرا
تنگ کیا جارہا ہے تو دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے
خلاف بھی گھیرا نتگ کیا جارہا ہے-
مشرف پر مقدمہ غداری چلانے کے ساتھ ساتھ اب لال مسجد کا مقدمہ بھی چلایا
جائے گا مشرف پر مقدمہ غداری چلے یا لال مسجد کا کیس حاصل کچھ نہیں ہوگا -
برسر اقتدار میں موجود حکومتی لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ اب وقت ہے کہ مشرف
کا احتساب کرکے اسکو منتقی انجام تک پہنچایا جائے تو یہ ان لوگوں کی خام
خیالی اور حماقت ہے -
ان لوگوں کو اپنا پرانا وقت بھولنا نہیں چاہیے کہ آج یہ لوگ اقتدار پر
براجمان ہوکر جس ڈکیٹر کا احتساب کررہے ہیں یہ خود ڈکیٹر کی گود میں بیٹھ
کر پلے ہیں -
اور جنرل ضیاءالحق تو میاں نواز شریف کے ڈیڈی ہیں اور یہ خود سب سے بڑے
کرپٹ اور احتساب کے مرتکب ہیں پرویز مشرف پر جتنی مرضی مقدمات قائم کرلیے
جائے نتائج کچھ حاصل نہیں ہوگا سواۓ وقت بربادی اور ملک میں پھیلی بے چینی
میں اضافے کے-
دوسری جانب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بارے میں ڈاکٹر عمران فاروق
قتل کیس کے حوالے سے میڈیا پر باز گشت سنائی دے رہی ہیں اور منفی پرو
پیگینڈاہ جارہا ہے تو اتنا کچھ ابھی ہوا نہیں ہے جتنا شور کیا جارہا ہے-
الطاف حسین کے پاس سے چار لاکھ پاؤنڈ برآمد ہونے پر میڈیا اور صحافیوں نے
واویلہ شروع کردیا اتنی رقم تو مہر بخاری مبشر لقمان حامد میر جیسے لوگ
اپنی عزت داؤ پر لگا کر ایک رات میں کما لیتے ہیں یہ موجودہ حکومتی اور
صافی لوگ دودھ سے دھلے نہیں ہیں -
پرویز مشرف اور الطاف حسین کا قصور یہ ہیں کہ یہ غریبوں کے ہمدرد ترقی پسند
جاگیرداروں سرمایا داروں اور کرپشن زداؤں کے خلاف ہیں.. |