مصر کی منتخب حکومت کا تختہ پلٹ ،عوام کی توہین۔

مصر میں فوجی بغاوت کا ڈھونگ رچا کر ڈاکٹر محمد مرسی کواقتدارسے بے دخل کرنا ایک افسوس ناک شرمناک قدم ہے۔اور مصر کی منتخب حکومت کا تختہ پلٹ عوام کی توہین ہے۔کہ ایک منتخب حکومت کووہاں کے عوام نے چُنا ہے ۔اور وہ ہی ان کو ہٹانے کا حق بھی رکھتے ہیں۔ مگر یہ کیا کہ بیرونی اشارے پر مصر کے عوام کے ساتھ ایک شرمناک زیادتی گی گئی۔ پہلے فوج نے ان کو اڑتالس گھنٹے الٹی میٹم دیا۔کہ وہ از خود اور بہ خوشی اقتدار سے دستبر دار ہوجائیں۔لیکن ان کا یہ اسرار کہ ان کو عوام نے منتخب کیا ہے۔ ان کواقتدار میں رہنا ہے یا جانا ہے اس کا فیصلہ مصر کے عوام ہی کریں گے۔انہوں نے مصر کی فوج کی اس غیر آئینی و غیر اخلاقی بات پر عمل کرنے سے انکار کردیا ۔ اس کے بعد ان کا تختہ پلٹ کردیا گیا۔اس منتخب حکومت نے اپنا ابھی ایک سال بھی پورا نہیں کیا تھا۔مصر میں تختہ پلٹ کا واقعہ رونما ہوجانے کے بعد دنیائے عوام یہ سوچنے پر مجبور ہے۔ کہ ایک طرف بڑے ممالک جمہورت کی حمایت میں آواز بلند کرتے ہیں۔ مگر دوسری طرف وہ جمہوریت کو کچل دیتے ہیں۔ اگر مصر میں ان کی مرضی کی حکومت قائم ہوتی تو شاید یہ تختہ پلٹ کی نوبت نہیں آتی۔ مصر میں ڈاکٹر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ پلٹ نہیں ہوا بلکہ وہاں کی عوام کی دانشتہ توہین کی گئی ہے۔ اب وہاں کا بچہ بچہ اور اسکول میں پڑھنے والے طلباء اب معزول صدر ڈاکٹرمحمد مرسی کی حمایت میں اس لئے کھڑے ہیں اور بیرونی ملکوں امریکہ و برطانیہ کے خلاف صف آراء ہوگئے ہیں۔ کہ وہ ان کے ملک میں حد سے زیادہ مداخلت کررہے ہیں۔نوبت یہاں تک آپہنچی ہے۔ کہ ایک چُنی ہوئی حکومت سے بھی ان کو نفرت ہے۔یہ نفرت ان کو حکومت سے نہیں بلکہ ان کی یہ نفرت عوام سے ہے کہ اس نے ان کی مرضی کے خلاف ڈاکٹر محمد مرسی کو کامیا ب کیوں کیا۔وہاں ہر شہری ، اسکول میں پڑنے ہر بچہ آج ان کی حمایت میں کھڑ اہے۔ جو لوگ ان کے کل تک کے مخالفین تھے۔ آج وہ ان کی حمایت میں آگئے ہیں۔ احتجاج کیلئے مصر کی سڑکوں پر کھڑے ہیں۔جن لوگوں نے ان کی مخالفت میں ووٹ دئے تھے ۔وہ بھی اس بات سے ناراض ہیں کہ مصری فوج نے امریکہ کے ماتحت کام کرکے مصری عوام سے غداری کی ہے۔ اور ڈاکٹر محمد مرسی کا تختہ پلٹ ان کی خوشنودی کیلئے کیا ہے۔جو لوگ آج مصری کی حکومت کی معزولی سے شادمہ ہیں وہ درحقیقت مصری عوام کے بدترین دشمن ہیں۔ اس لئے مصری فوج کو فوری طور پر اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اس کو جلدسدھارنا چاہئے اور ڈاکٹر محمد مرسی کا چھینا ہوا اقتدار ان کو پھر واپس لوٹا دینا چاہئے۔جس سے جمہوریت پسندعوام کور احت مل سکے۔اگر اس طرح امریکہ کی مرضی سے منتخب حکومتوں کو گرایا جانے لگا تو پھر ہر ملک میں جمہوریت ایک مذاق بن کے رہ جائے گی۔ اس لئے ڈاکٹر محمد مرسی کی اقتدار میں واپسی پہلے زیادہ ضروری ہے۔ کیونکہ اس قدم سے نا صرف جمہوریت کا مذاق اڑایا گیاہے۔ بلکہ عالمی سطح پر جمہوریت پسند عوام کی توہین کی گئی ہے ۔ جوکہ مہذب و انصاف پسند دنیا ئے عوام کیلئے ناقابل قبول ہے۔بڑی طاقتیں جو القاعدہ و طالبان کے حلیہ میں مذہب اسلام کو دہشت گرد مذہب میں تبدیل کرکے ماضی میں اپنے مقاصد کی تکمیل کرتی رہی ہیں۔ مگر اب انہوں نے فوجی بغاوت کا سہار ا لیکر ایک منتخب حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرکے اپنے ارادے ظاہر کردئے کہ وہ اپنی من مانی کی خاطر کچھ بھی کرسکتے ہیں اس اقدام سے ہر طرف ایک بے چینی ہے۔جس سے جمہوریت پسندوں کی حکمرانی کوبھی اب چیلنج کیا جارہا ہے۔یہاں سوال مرسی کا نہیں بلکہ جمہوریت کی بقا کا ہے۔کہ شام پر فوجی یلغار کرنے کیلئے راستہ فراہم نہیں کیا ۔تو تختہ پلٹ کردیا۔آخر جمہوریت پسند عوام کے ساتھ یہ بغاوت کب بند ہوگی۔اور کب تک دنیائے عوام کویرغمال بناکے رکھا جائے گا۔
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 79782 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.