کیا صرف پنجاب ہی پاکستان ہے؟

 مجھے افسوس ہے کہ آج میں اپنے کالم کو’’کیا پنجاب ہی پاکستان ہے؟ ‘کا عنوان دینے پر مجبور ہوں۔اس کی وجہ ہر گز یہ نہیں کہ خدا نخواستہ میں پنجاب کے خلاف ہوں یا میری سوچ صوبائی یا لسانی تعصب کا شکار ہے۔میں پاکستانی ہوں ۔پاکستان سے شدید محبت ہونے کے ناطے مجھے پاکستان کی فکر دامن گیر ہے۔اس لئے میں نے آج اپنے کالم کا عنوان یہ رکھا ہے ۔مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب ۱۶ دسمبر ۱۹۷۱ کو میں نے ریڈیو پر بی بی سی کی نشریات سنتے ہوئے جب یہ سنا تھاکہ مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔تویہ سنتے ہی میں مبہوت سا رہ گیا، بستر میں گھسا اور خوب رویا،خوب رویا کیونکہ اس دن پاکستان دو ٹکڑے ہو گیا تھا اورہم آدھا پاکستان کھو بیٹھے تھے۔میں سوچتا رہا، ایسا کیوں ہوا، میں نے مشرقی پاکستان کے علیحدہ ہونے کی وجو ہات اور تجزیات دانشوروں کے زبانی بھی سنیں اور قلمی خیالات بھی مطالعہ کیں۔سب کی رائے یہ تھی کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی سب سے بڑی وجہ حکمرانوں کی مشرقی پاکستان کے عوام سے نا انصافی اور زیادتی تھی،حکمرانوں نے مشرقی پاکستان کے عوام کو کبھی اپنے حقوق نہیں دئیے تھے۔جس کی وجہ سے عوام اٹھ کھڑے ہو ئے اور ایک دفعہ جب عوام اٹھ کھڑے ہو تے ہیں تو پھر ان کو بٹھانا حکومت کی بس کی بات نہیں ہوتی۔۔

۱۱ مئی ۲۰۱۳؁ کے عام انتخابات کا جو نتیجہ سامنے آیا ، اس سے مجھے ہر گز خوشی نہیں ہو ئی بلکہ تشویش ہوئی،پنجاب کے لوگوں کا نواز شریف کو سہ بارہ ووٹ دینا، سند ھیوں کا سہ بارہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دینا، ایک محدود سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔بلکہ صوبائی اور لسانی تعصب کی طرف واضح اشارہ کرتا ہے۔مگر جو بات سب سے زیادہ تشویشناک ہے وہ یہ ہے کہ تیسری بار وزیر اعظم بننے والے نواز شریف کی سوچ بھی بہت محدود لگتی ہے۔انہوں نے وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے کے بعد قومی اسمبلی میں جو تقریر کی تھی۔وہ ایک دیوانے کا خواب ثابت ہورہا ہے۔انہوں نے ڈرون حملے بند ہو نے کی بات کی تھی۔مگر عملا اس کے لئے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے بلکہ درحقیقت زرداری پالیسی جاری ہے۔اب فاٹا کے لو گوں میں یہ احساس ابھر رہا ہے کہ نواز شریف کو ہمارے مرنے جینے کی فکر نہیں ہے۔اب حجروں میں لوگ سرِ عام کہنے لگے ہیں کہ ڈرون حملے تب بند ہو نگے جب لا ہور، گو جرانوالہ یا رائیونڈ پر ڈرون حملہ کیا جائیگا۔ وزیراعظم نے کشکول تو ڑنے کی بات کی تھی مگر ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہو ئے کہ چین اور آئی ایم ایف کے آ گے کشکول رکھ دیا۔اسی طرح بجٹ کیا دیا کہ پہلے سے مہنگائی کے مارے ہو ئے غریب عوام پر مہنگائی کا ایک اور پہاڑ گرا دیا۔

نواز شریف نے جب اپنی پچیس رکنی کابیہ منتخب کی تو اس کا پنجابی وزیراعظم ہو نے کا راز سامنے آیا۔اس نے کابینہ میں تمام وزراء لاہور یا گو جرانوالہ سے منتخب کئے۔دیگر صوبوں میں انہیں کو ئی اہل شخص نظر نہیں آیا۔کراچی میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دیکھ کر دل خون کے آ نسو روتا ہے مگر نواز شریف کراچی کے لئے کو ئی مو ثر قدم نہیں اٹھا رہا ہے۔ بلو چستان میں فرقہ واریت اور علیحدہ پسندی کی آگ لگی ہوئی ہے مگر نواز شریف صاحب سمجھتے ہیں کہ صوبہ بلو چستان کی حکومت ایک بلو چی کو دیکر میں نے بلو چستان کا مسئلہ حل کر لیا۔حالانکہ وہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم ذاتی طور پر بلو چستان کے حالات کو کنٹرول کرنے میں دلچسپی لے۔

اب آئیے ! ذرا دیکھیں کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ساتھ وہ کیا سلوک کر رہے ہیں؟ صوبہ خیبر پختونخواہ وہ صوبہ ہے جو دہشت گردی کی حالیہ جنگ میں سب سے ذیادہ متا ثر ہواہے، جہاں ہزاروں لوگ جان سے ہاتھ کھو بیٹھے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں معذور بنے بیٹھے ہیں،لاکھوں کی تعداد میں گھر بار چھو ڑ کر اپنے ہی ملک میں مہا جر بنے ہو ئے ہیں بلا شبہ اندریں حالات میں خیبر پختونخواہ کے عوام زیادہ ہمدردی اور مراعات کے مستحق ہیں ۔مگر ان کو اپنا حق بھی نہیں دیا جا رہاہے۔بجلی جو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بنا ہو اہے اور صوبہ خیبر پختونخواہ اپنی ضرورت سے کئی گنا زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے ،اسے اپنا حق بھی نہیں دیا جا رہا ہے اور صوبہ کیعوام کے منتخب نمائندے، ارکانِ صوبائی اسمبلی ،اس بات پر مجبو ر ہو گئے ہیں کہ وہ عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کریں۔بجلی یہاں پیدا ہوتی ہے اور کنٹرول اسلام آباد میں مر کز نے اپنے پاس رکھا ہو ا ہے۔اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبہ بجلی بنا تو سکتا ہے مگر کنٹرول پھر بھی مرکز کے پاس
ہی رہے گا۔وزیرِاعلی جناب پر ویز خٹک صاحب کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے وزیرِ پانی و بجلی خواجہ آصف سے کئی مرتبہ بات کی مگر ان کے کان پر جوں تک نہیں رہتی۔پہلے بجلی کے وزیر راجہ تھے اب خواجہ ہیں۔پالیسی دونوں کی ایک ہے۔بوقتِ تحریر ہذا ٹی وی سکرین پر نواز شریف کا فرمان دیکھ رہا ہوں ،فرماتے ہیں ’’بجلی چور ملک کے دشمن ہیں‘‘ واہ میاں صاحب واہ ، خوب فرمایا آپ نے، بجلی چور ملک کے دشمن ہوں گے مگر ملک کے خزانہ چوروں کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟جو لوگ ملک کا پیسہ چرا کر سعودی عرب، دبئی ، سوئزرلینڈ یا انگلینڈ لے کر گئے ہیں اور جن کی وجہ سے ملک کا آج یہ حال ہے۔ان کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟

لوگوں کو وہ دن بھی یاد ہیں جب نوازشریف کے سابقہ دورِ اقتدار میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے عوام آٹے کے حصول کے لئے گھنٹوں قطار میں کھڑے رہتے تھے کیونکہ پنجاب سے صوبہ خیبر پختونخوا کو گندم لے جانے پر پا بندی عا ئد کر دی گئی تھی۔پنجاب کے وزیرِاعلی شہباز شریف کہتے تھے ،پہلے ہم اپنی ضرورت پو ری کریں گے پھر کسی اور صوبے کو گندم دیں گے ۔خیبر پختونخوا کے لوگ کہتے ہیں ،یہی اصول آج نواز شریف ہمارے لئے کیوں نہیں اپناتا، بجلی ہم پیدا کرتے ہیں، پہلے ہماری ضرورت پو ری کرو، پھر کسی اور کو دو۔مگر یہا ں تو صورتِ حال یہ ہے کہ کے پی کے حکومت اپنے حصہ کی لوڈ شیڈنگ ما ننے کو بھی تیار ہے ،اعلانیہ لو ڈ شیڈنگ بھی قبول ہے مگر اتنی گزارش ہے کہ اسلام آباد کے کنٹرول روم میں جب دل چاہے، بٹن آف نہ کیا کرو ،ہمیں سوتیلا بھائی مت سمجھو۔ تحریکِ انصاف کی حکومت کو فیل کرنے کے شوق میں غریب عوام کو سزا مت دو۔خیبر پختونخوا کی عوام کی سو چ پاکستانی ہے جس کا ثبوت عام انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف کا انتخاب ہے۔آج ان کو اس بات پر مجبور نہ کرو کہ خدا نخواستہ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں کہ صرف پنجاب کو ہی پاکستان سمجھا جا رہا ہے۔خدا نہ کرے، خدانہ کرے ،اگر ایسی سوچ پیدا ہو ئی تو پھر مشرقی پاکستان جیسا المیہ دوبارہ بھی رو نما ہو سکتا ہے۔۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315568 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More