دیکھتے سب ہیں بولتا کوئی نہیں

کراچی جو کہ پاکستان کا معاشی حب ہے جہاں سے پاکستان کی تمام معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہوتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق کراچی پاکستان میں رہنے والے عوام کو روزگار فراہم کرنے والا سب سے بڑا شہر تصور کیا جاتا ہے جہاں ہر نسل اورمذہب کے لوگ ہنسی خوشی اپنے لئے اور اپنے اہل و عیال کے لئے روزگار کماتے ہیں کراچی جسے عام الفاط میں روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے آج کل بہت سے مسائل میں گرا ہو ا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ امن وامان کی مخدوش صورتحال ،بھتہ خوری اور قتل عام ہے کراچی خوبصورت اور بڑا شہر ہے اس کی بے مثال ترقی کو دیکھتے ہوئے اس پر لکھنا شروع کروں تو شاید یہ صحفات کم پڑ جائیں۔

گزشتہ کئی سالوں سے کراچی کی صورتحال کسی مظلوم کی طرح کی ہو چکی ہے جو ظلم سہتے سہتے بلکل نڈھال ہو چکا ہے عہد نو کا اس سے بڑھ کے سانحہ کو ئی نہیں کراچی کی صورتھال کوسب کی آنکھیں دیکھتی ہیں بو لتا کو ئی نہیں کراچی میں قتل و غارت گری کاسلسلہ جاری ہے ہر روز کئی گھروں کے چراغ گل کر دیے جاتے ہیں کئی ایک کو اغواء کر لیا جاتا ہے اور اہم بات یہ کہ ہم تک وہی رپورٹس پہنچتی ہیں جو اخبارات کی ذینت بنتی ہیں اگر ان خفیہ واقعات کو جو کہ رپورٹ نہیں ہو سکتے ان کو شامل کر لیا جائے تو اعدادوشمار اتنے خوفناک ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا مرنیوالوں کے نام تو پتہ چل جاتے ہیں لیکن قاتل نامعلوم ہی رہتے ہیں جو کہ وہاں کی پولیس کی نکامی ہے یااس کی بڑی وجہ وہاں کی دہشت گرد تنظیمیں اس قدر مضبوط ہو چکی ہیں کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ان کے آگے بے بس نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے کرا چی میں آگ و خو ن کی ہو لی رکنے کا نا م ہی نہیں لیتی اب تک سینکڑوں افراد مو ت کی آغوش میں جا سو ئے ہر صبح کا آغا مو ت کی خبروں سے ہو تا ہے اور رات گئے تک یہ سلسلہ جا ری رہتا ہے نا معلوم دہشت گرد سلیما نی ٹو پی پہن کر اپنی کمیں گا ہو ں سے نمو دار ہو تے ہیں اوراپنے مذمو م مقا صد میں کا میا ب ہو کر نہ جا نے کہاں چلے جا تے ہیں جن کے بارے میں وہ محکمے اور ادارے بھی نہیں جانتے جن کو ان کا پتہ ہونا چاہیے اب تو صورتحال یہ ہے کہ لوگ گھروں سے نکلتے ہوئے سوچتے ہیں کہ کیا پتا وہ گھر آنا نصیب ہو گا یا نہیں گزشتہ کچھ روز سے جو ہورہا ہے اس سے لگتا ہے کہ وزیر دا خلہ سچ کہہ رہے تھے کہ سیکیورٹی پالیسی کو بدلنا ہو گا اور تمام قانون نافذکرنے والے اداروں کو آپس میں باہمی روابط کو مضبوط بنانا ہو گا تاکہ دہشت گرد عناصر اور بھتہ مافیا کو شکست دی جا سکے کیونکہ تا جر برادری بھتہ خو ری کی پر چیو ں سے پریشان اور اپنی جا ن کی اما ن کے لئے بھتہ دینے پر مجبور دکھا ئی دے رہے ہیں اور اگر کوئی غلطی سے نہ کر دے تو دکانوں پر کریکر حملے ہوتے ہیں تو تاجروں کے گھروں کے باہر بم ملتے ہیں یا پھر دستی بم پھینکے جاتے ہیں جن کا مقصد یہ بتانا ہوتا ہے کہ ہم بھتہ مافیا کس قدر مضبوط ہیں شہر کا کو ئی کو نا ایسا نہیں جو ان کی مذمو م کارروائیوں سے محفو ظ ہو یو ں لگتا ہے کہ کرا چی اس آتش فشا ن کی مانند ہے جو یکدم پھٹنے سے پہلے آہستہ آہستہ لا وا اگلتا ہے اور بعد ازاں اس کے اثرات پورے ملک تک پھیل جاتے ہیں اس صو رتحا ل میں سب ایک دوسرے کی جا نب دیکھ رہے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے حکومت کوئی بھی کاروائی کرنے سے کترا رہی ہے اس کی بڑی وجہ وفاق میں پاکستان مسلم لیگ ن اور سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کا ہونا بھی ہو سکتا ہے جو آپریشن کر کے اپنے لئے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتی ۔

کراچی پاکستانی معیشت کی شہ رگ ہے جب کراچی میں خون بہتا ہے تو پاکستان بھر میں زخم کی شدت محسو س کی جا تی ہے لیکن یہ کیا کہ اب کراچی زخمو ں سے چور چور دہا ئی دے رہا ہے لیکن کو ئی نہیں سن رہا عسکریت پسندی، دہشت گردی اور عدم برداشت کے مکروہ شکنجوں نے اس خوبصورت، جوشیلے اور ترقی کرتے ہوئے شہر کو اپنی گرفت میں جکڑا اور پھرنگلناشروع کر دیا کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ عد م برداشت اور گو لی کی سیاست کی برسو ں آبیا ری کی گئی فصل کاپھل دہشت گرد اتار لیں گے جس کا سارا نقصان پاکستان کو ہو گا بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کراچی میں ایک دوسرے پر برتری اور حاکمیت جمانے کے لئے ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں ہر کوئی اسے اپنی جاگیر سمجھ رہا ہے یہ نادان یہ نہیں سمجھتے کہ یہ پاکستانیوں کا کراچی ہے اب تک کے حالات دیکھ کر لگتا ہے کہ کراچی کی کنجی عسکریت پسندوں اور دہشت گردو ں کے پاس ہے اس میں وہاں کی سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داری ہے جنھوں نے ایسے عناصر کی اپنے مخصوص مقاصد کے لئے آب یاری کی اور اب یہ تمام عناصر اتنے زیادہ مضبوط ہو چکے ہیں کہ ان جماعتوں کے کنٹرول سے تقریبا باہر ہیں اب سوا ل یہ ہے کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے؟ لگتا یو ں ہے کہ کراچی کے بحران سے عارضی اقدامات کے ساتھ نمٹا اب مشکل ہے اگر کوئی طاقت پا ئیدار حل دے سکتی ہے تو وہ ہے پو لیس، ایک مضبوط، آزاد اور بھرپور صلاحیت کی حامل پولیس شہر میں امن بحال کرسکتی ہے اس کے لئے پولیس کو فری ایند فئیر بنانا ہو گا اور پولیس کے محکمے میں چھپی ہوئی کالی بھیڑوں کا نکال باہر کرنا ہو گا اور پولیس کے محکمے ے سیاسی وابستگیوں کو بلکل ختم کرانا ہو گا اور اگر حالات پھر بھی درست سمت میں نہیں جاتے تو دوسرے قانون نافذکرنے والے اداروں کے توسط سے ٹارگٹڈآپریشن کرنا ہو گا کیونکہ کراچی کا زخم اب ناسور بنتا جا رہا ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں وگرنہ دوسری صورت میں حالات بہت گھمبیر نظر آ رہے ہیں جن کا پاکستان کبھی بھی متحمل نہیں ہو سکتا .
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227128 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More