کشمیر سے تعلق رکھنے والے فیروز الدین میر نے دنیا کے
طویل العمر شخص ہونے کا دعویٰ کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک سو
اکتالیس سال کے ہیں۔
جنگ نیوز کے مطابق دس بچوں کا باپ 141سالہ کشمیری فیروز الدین میر نے دنیا
کے طویل العمر شخص ہونے کا دعویٰ کردیا۔ اگر ان کی تاریخ پیدائش درست ثابت
ہوئی تو ان کی موجودہ بیوی مشرا ان سے 60 سال چھوٹی ہوگی۔ انہوں نے پانچ
شادیاں کیں ،چار بیویاں انتقال کرچکی ہیں۔
|
|
سرکاری پیدائش سر ٹیفیکیٹ کے مطا بق وہ دس مارچ1872میں پیدا ہوئے۔اگر یہ
درست ثابت ہوا تو وہ جاپانی خاتون سے27سال زیادہ عمر کے نکلیں گے، 115سالہ
جاپانی خاتون میساو اوکاوا اس وقت گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کی
سب سے طویل العمر ہونے کا اعزاز رکھتی ہے۔
اتنی زیادہ طویل العمری کے دعویٰ کے باوجود فیروز اب بھی چل پھر سکتے ہیں۔
وہ ٹوٹے لہجے سے بات کرتے ہیں اور ان کی بینائی بھی کم ہو چکی ہے تاہم وہ
اب بھی اپنے خاندان کے تمام ارکان کی پہچان رکھتے ہیں۔
|
|
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز اب اس دعوے کی تحقیق کا سوچ رہی ہے۔ فیروز اس وقت
شمالی کشمیر کے اوڑی ضلع میں پہاڑی علاقے میں رہائش پزیر ہیں۔1890کے اوائل
میں وہ پاکستانی علاقے میں ہی رہا کرتے تھے اور یہاں کاروبارکرتے تھے،انہوں
نے پہلی شادی ایک مقامی پنجابی لڑکی سے کی تھی۔
بھارتی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے فیروز نے کہا کہ اس وقت بھارت اور
پاکستان کے درمیان کوئی سرحد نہیں تھی۔دونوں ممالک کے درمیان آنا جانا آسان
تھا، وہ میوہ جات کے خاندانی کاروبار کے سلسلے میں کراچی جایا کرتے تھے ۔
کشمیری گری دار میوہ جات کراچی میں بہت مشہور تھے۔
پہلی بیوی کی وفات کے بعد فیروز بھارت منتقل ہوگیا اور تین بیویوں کے ساتھ
رہا۔پانچویں بیوی مشرا کا فیروز کے بارے میں کہنا تھا کہ اسے زندگی کے تلخ
تجربات سے واسطہ رہا ہے،فیروز اکثر 18صدی کے آخر پر آنے والے ایک زلزلے کے
متلعق کہانیاں سنایا کرتے ہیں اس وقت وہ کراچی میں تھے۔
گزری صدی کے اہم واقعات کے وہ گواہ ہیں۔ فیروز کا کہنا تھا کہ 1880میں آنے
والے زلزلے سے سوپور اور پتن کے علاقے تباہ ہوگئے اور اسے یہ خدشہ تھا کہ
اس کا خاندان اس زلزلے میں ہلاک ہو گیا۔فیروز کا کہنا تھا کہ کراچی سے جب
وہ آیا تو اسے اپنا خاندان سلامت ملا۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے طویل العمر جاپانی شخص کا گزشتہ ماہ 116 سال
میں انتقال ہوا۔ |