شام میں مساجد و مقابر کی بے حرمتی

شام گزشتہ دو سال سے بدترین سیاسی بحران اور خانہ جنگی کا شکار ہے۔ عوام نے شام پر کئی دہائیوں سے مسلط اسد خاندان کی بدترین آمریت سے جان چھڑانے کے لیے عوام تحریک کا آغاز کیا تو بیرونی قوتوں نے عوام کا ساتھ دینے کی بجائے شام کو اپنے مفاد کے کھیل کا اکھاڑا بنا لیا۔ ان قوتوں کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ شام میں معصوم عوام کس کرب میں مبتلا ہے۔ اپنے مفاد کی خاطر یہ قوتیں شام کے بے گناہ عوام کے خون کی کھیلی جانے والی ہولی پر چپ سادھے بیٹھی ہیں۔ شام میں قتل عام جاری ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں جاری کشیدگی کے باعث رواں سال کے آغاز سے اب تک شام سے اٹھارہ لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے جو اوسطً یومیہ چھ ہزار افراد پر مشتمل ہے، جو گزشتہ بیس برس میں مہاجرین کا بدترین بحران ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ انتونیوگیٹوس کا کہنا ہے کہ 1994 میں روانڈا میں نسل کشی کے بعد سے اب تک مہاجرین کی تعداد ’اس قدر خوفناک حد تک‘ نہیں بڑھی ہے۔ شام میں ہر ماہ تقریباً پانچ ہزار افراد مارے جارہے ہیں۔ ‘ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مارچ 2011 سے شام میں جاری کشیدگی کے باعث ایک لاکھ سے زائد افراد شہید کیے گئے ہیں۔ یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ شام میں خانہ جنگی کا سب سے افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ دشمنوں نے لڑائی کے نام پر اسلامی مقدسات پر بھی حملے شروع کردیے ہیں۔

چند روز قبل نواسی رسول سیدہ حضرت زینب رضی اللہ عنھا کے مزار پر راکٹ حملے کیے گئے، دمشق میں گولے گرنے سے حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہ کا مزار شہید ہوگیا تھا۔ اسدی حکومت نے واقعے کی ذمہ داری انقلابیوں پرعائد کی تھی۔ جبکہ انقلابیوں کا کہنا تھا کہ یہ حملہ اسد نواز فوج نے عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے اور ہمارے خلاف نفرت پیدا کرنے کے لیے کیا ہے۔ اس حملے کے خلاف ابھی دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ پیر کے روز شام کی سرکاری فوج نے انقلابیوں کے بیس کیمپ حمص میں وحشیانہ بمباری کرتے ہوئے جلیل القدر صحابی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا مزار اور اس سے ملحقہ تاریخی جامع مسجد شہید کردیے ہیں۔ حمص میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور انسانی حقوق آبزرویٹری کے مطابق پیر کے روزاسد نواز فورسز نے حمص کی مرکزی کالونی الخالدیہ میں راکٹوں اور مارٹر گنوں سے حملے کیے جن کے نتیجے میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا مزار اور مسجد مکمل طورپر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔ انسانی حقوق آبزرویٹری کی جانب سے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ کو بھیجی گئی ایک ای میل میں بتایا کہ سوموارکو علی الصباح اسد نواز فوجیوں نے حمص میں صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے مزار پر راکٹ اور مارٹر حملے کیے جس سے مزار مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ بمباری سے مزار سے ملحقہ جامع مسجد خالد بن ولید بھی شہید ہوگئی ہے۔ یہ مسجد عثمانی دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ انقلابیوں کی جانب سے تباہ ہونے والے مزارکی ایک ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر لوڈ کی گئی ہے، جس میں خلافت عثمانیہ کے دور میں بنائی گئی تاریخی جامع مسجد اور مزار کو ملبے کا ڈھیردکھایا گیا ہے۔ انقلابی کارکنوں نے سرکاری فوج کی اس جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور بتایا ہے کہ اسد نواز فوجیں شہرپر قبضے کے لیے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔ ویڈیو میں ایک شخص یہ کہتا دکھائی دیتا ہے کہ مسجد پر گولہ باری کی گئی ہے، جس سے مزار مکمل تباہ ہوگیا ہے۔ اس وڈیو میں نامعلوم شخص مزار کی شہادت پر یہ کہتا ہے کہ میں عربوں اور مسلمانوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ تم خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی مسجد شہید ہونے کے بعد اللہ کو کیا جواب دو گے؟ تم نے گھیرے میں لیے حمص کو ویران کیوں چھوڑ دیا؟۔ خالدیہ سے ایک کارکن یاران نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسجد علامتی حوالے سے بھی اہم ہے، دنیا بھر سے لوگ مزار شریف کی زیارت کے لیے آتے تھے۔
سیف من سیوف اللہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی شہرت حربی صلاحیتوں کی وجہ سے ہے، ان کی فوج نے ہی بازنطینی دور میں دمشق فتح کیا تھا، آپ رضی اللہ عنہ نبی علیہ السلام اور خلائے راشدین کے ادوار میں ان کے سپہ سالار رہے۔ ان کی وفات حمص میں ہی ہوئی تھی۔ شام میں جاری خانہ جگی میں اس سے پہلے بھی اپریل کے مہینے میں مسجد امیہ کے مینار شہید کیے گئے تھے اور اس سے ملحق قدیم بازار(سوق امیہ) جلادیے گئے تھے۔ انسانی حقوق کے ایک کارکن خضیر خشفہ نے بتایا کہ سرکاری فوج ہرآنے والے دن حمص پر پہلے سے زیادہ تباہ کن حملے کر رہی ہے تاکہ انقلابیوں کے اوسان خطا ہوں اور اسد نواز فوجیں شہرپر دوبارہ قبضہ حاصل کرسکیں۔ ماہ صیام کی حرمت کے باجود اسد نواز فوجی باغیوں کے ٹھکانوں پر ہاون راکٹوں اور مارٹرگنوں سے شیلنگ کر رہے ہیں۔ انہی تباہ کن حملوں میں حضرت خالد بن ولید کے مزار اور اس سے ملحقہ مسجد کوبھی نشانہ بنایا گیا۔ انسانی حقوق کے کارکن کا کہنا تھا کہ پچھلے چند ایام سے شہر کی مرکزی کالونی ”الخالدیہ“ سرکاری فوج کا سب سے اہم ہدف ہے۔ کالونی میں کئی روز سے جاری بمباری میں سیکڑوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بنا دی گئی ہیں۔ صحابی رسول کے مزارکی تباہی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں الخضیرکا کہنا تھا کہ سرکاری فوج نے مزار پر”ہاون“ راکٹوں اور مارٹرگنوں سے گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں مزارمکمل طورپر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزار کی دیواروں پرقرآنی آیات کندہ کی گئی تھیں۔ بمباری کے نتیجے میں قرآنی آیات پرمبنی اور دیواروں کے ٹکڑوے دور دور تک بکھرے پڑے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو سال میں شام میں مقدسات کی بے حرمتی اور انہدام کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق اب تک چودہ سو مساجد اس خانہ جنگی کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ انقلابی ان مساجد کی تباہی کا الزام اسدی فوج پر لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسدی فوج صرف اپنا اقتدار بچانے کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہے۔ اسی سال اپریل کے مہینے میں شام کے شہر حلب میں جھڑپوں کے دوران شامی افواج نے دنیا کی قدیم مسجد جامع الکبیر الاموی کا مینار ٹینک کے گولے فائر کرکے شہید کردیا تھا۔ حلب کی تاریخی جامع الکبیر کا یہ مینار 1090 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ گزشتہ برس اکتوبر میں یونیسکو نے مسجد کے تحفظ کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا، ’یہ دنیا کی حسین ترین مساجد میں سے ایک ہے۔‘ یہ مسجد یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے اور یہ اس سال کے اوائل سے انقلابیوں کے قبضے میں ہے۔ تاہم مسجد کے آس پاس کا علاقہ پر غلبے کے لیے اس کی سرکاری فوج کے ساتھ جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ مسجد کے دوسرے حصے بھی بری طرح متاثر ہوئے تھے، جو 12ویں صدی میں تعمیر کیے گئے تھے۔ حلب کے رہائشی کارکن محمد الخطیب نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایک گولے نے 148 فٹ اونچے مینار کو ’مکمل طور پر‘ تباہ کر ڈالا۔ مسجد کو مہینوں سے جاری جنگ میں بڑا نقصان پہنچا ہے اور اس کی قدیم دیواریں اور مزین ستون متاثر ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق قدیم سامان چوری بھی ہوا ہے، جن میں ایک صندوق بھی شامل ہے جس میں آپ علیہ السلام کا بال تھا۔ تاہم کارکنوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہاتھ سے لکھے ہوئے قرآن کے قدیم نسخے محفوظ کر لیے ہیں۔

شام میں مقدسات کی بے حرمتی پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں غم و غصہ پایا گیا ہے۔ پاکستان نے دمشق میں حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنھا اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے روضہ مبارک پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شامی ناظم الامورکو دفتر خارجہ طلب کر کے بھرپور احتجاج کیا اور باور کرایا کہ مزار مبارک پرجان بوجھ کر حملہ کیا گیا ہے، شامی حکومت مقدس مقامات کا تحفظ ہر صورت یقینی بنائے۔ ترجمان دفتر خارجہ اعزا زاحمد چودھری نے بتایا کہ پاکستان میں متعین شامی ناظم الامورکو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید الفاظ میں احتجاج کیا گیا اور احتجاجی مراسلہ سپرد کرتے ہوئے واقعہ پر پاکستان کی حکومت اور عوام کے تحفظات سے آگاہ کیاگیا۔ بیان میں کہا گیا کہ مقدس مقامات کی ”تضحیک“ سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے تحریری بیان میں کہا کہ اس قسم کے اقدامات سے فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا ملتی ہے۔ پاکستان نے شام میں تنازع کے تمام فریقوں پر بھی زور دیا کہ وہ مقدس مقامات اور عبادت گاہوں کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مشترکہ انسانی ورثے کے تحفظ میں مدد کریں۔ اس ضمن میں اسلام آباد میں شام کے سفارت خانے کے ناظم الامور کو بھی دفتر خارجہ طلب کر کے ا ±نھیں پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا گیا۔ صدر مملکت آصف زرداری نے بھی شام میں مزارات پر حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی تکلیف دہ اور قابل افسوس واقعہ قرار دیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایسی مذموم کارروائی کوئی نیچ اور تنگ نظر ہی کر سکتا ہے، مزاروں اور عبادت گاہوں کی بے حرمتی سے نہ صرف پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں بلکہ اس سے فرقہ واریت کو ہوا ملنے کا بھی خطرہ ہے جس کے مسلمان متحمل نہیں ہو سکتے۔ انھوں نے کہا کہ شام میں تمام متحارب فریق اس بات کو یقینی بنائیں کہ مزاروں اور عبادت گاہوں کا تقدس برقرار رہے اور ان کی بے حرمتی نہ ہونے پائے۔ چیئرمین پاکستان علماءکونسل علامہ طاہر اشرفی نے شام میں مزارات پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مساجد اور مزارات پر حملے کرنے والوں کے حق میں صفائیاں پیش کرنے والے ظلم عظیم کر رہے ہیں۔ مقدسات پر دہشتگردوں کے حملے انتہائی قابل مذمت ہےں۔ ان کے علاوہ پاکستان کی اکثر سیاسی و مذہبی شخصیات نے شام میں مقدسات پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ علماءکرام نے کہا ہے کہ شام میں مقدسات اور اسلام کی عظیم ہستیوں کے مزارات پر حملے کرنے والے اسلام کے دشمن ہیں۔

اہلسنّت و الجماعت کے مرکزی رہنما علامہ اورنگزیب فاروقی نے مرکز اہلسنّت سے جاری بیان میں کہا ہے کہ صحابہ کرام ؓ اور اہلبیت عظام ؓ سے محبت ہر مسلمان کے ایمان کا جز ہے مقدس شخصیات کے مزارات پر حملوں سے پورے عالم اسلام کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شام میں جاری جنگ میں اب تک ایک لاکھ سے زاید اہلسنّت عوام کا قتل کیا جاچکا ہے، مسلم ممالک بالخصوص پاکستان شام میں جنگ بندی کے لےے اپنا کردار ادا کریں۔ اہلسنّت و الجماعت نے شام میں حضرت بی بی سیدہ زینب رضی اللہ عنھا اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے مزارات پر حملوں کے خلاف 26جولائی جمعے کو ملک بھر میں یوم احتجاج اور احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ ان واقعات نے پورے عالم اسلام کو سخت رنج واضطراب میں مبتلا کردیا ہے۔ مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ اہل بیت اطہارؓ اور صحابہ کرامؓ کے مزارات کی بے حرمتی کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ یقینا ان واقعات میں وہ اسلام دشمن قوتیںملوث ہیں جو مقدس شخصیات کو نشانہ بنا کر اسلام کے خلاف اپنے خبث باطن کا اظہار کرتی آئی ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کو مقدس سرزمین شام کی تباہی روکنے اور اسلامی تاریخ کی یادگاروں کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 641607 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.