چائے مضر صحت نہیں....

2700قبل مسیح میں چین کے حکمران شین ننگ(Shen Nung)کے گرم پانی کے گلاس میں ایک پتی گرگئی ‘ یہ پتی چائے کے معرض وجود میں آنے کا سبب بن گئی۔1800صدی عیسوی میں چائے چین سے یورپ کی جانب پھیلنا شروع ہوئی اور تیزی سے مقبولیت کی سیڑھیاں چڑھتی چلی گئی ۔ یہ سلسلہ آج بھی تھما نہیں ہے ‘ آج چائے دنیا کے ہر ملک اور خطے کے باسیوں کا پسندیدہ ترین مشروب ہے جسے صحت کے لئے مضر بھی قرار دیا جاتا ہے ۔

ایک جانب چائے کی منفی شہرت ہے تو دوسری جانب ایک حالیہ تحقیق چائے کی افادیت کو بھی ثابت کرتی ہے۔ماہرین غذائیت کی رپورٹ کے مطابق 24گھنٹے کے دوران 4پیالی چائے پی کر جسم میں پانی کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ماہرین غذائیت کی اس تحقیق نے ان افسانوی باتوں کی حقیقت آشکار کردی ہے جن میں کہا جاتا ہے کہ چائے کا استعمال پیشاب اور مثانے کے لئے تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔ محققین نے اس سلسلے میں21مردوں پر تجربہ کرتے ہوئے12گھنٹے کے دوران پہلے دن انہیں چائے جب کہ اگلے روز پینے کو پانی فراہم کیا۔ اس دوران ان کے خون اور پیشاب کے لئے گئے نمونوں کی ٹیسٹ رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ پانی پینے اور چائے پینے کے دوران ان کے جسم میں سوڈیم اور دیگر نمکیات کی سطح میں انتہائی معمولی فرق آیا ۔ اس تجربے سے پہلے یہ تاثر عام تھا کہ چائے پینے والوں میں ڈی ہائیڈریشن کے خدشات بہت بڑھ جاتے ہیں لیکن حالیہ مطالعاتی تحقیق کہتی ہے کہ اس نظرئیے کے پیچھے کوئی سچائی نہیں ۔ اس طرح سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اب دن بھر میں4پیالی چائے پی کر بھی جسم میں پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین غذائیت کا یہ بھی کہنا ہے کہ چائے پینے سے بھی پیشاب کی مقدار یکساں رہتی ہے ۔

ہالینڈ کے سائنس دانوں نے نیوٹریشن نیورو سائنس جرنل میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ چائے نہ صرف تھکن اتارتی ہے بلکہ اس کے استعمال سے ذہنی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔تحقیقی رپورٹ کے مطابق 40سال تک کی عمر کے44افراد پر چائے کے اثرات کا جائزہ لیا گیاجس کے دوران پتہ چلا کہ چائے میں امائنو ایسڈ اور کیفین ہوتے ہیں۔ ان کا امتزاج چائے پینے والوں کو ذہنی اور جسمانی تھکن اتارنے مےں مدد دیتا ہے اور چائے پینے کے بعد لوگ خود کو چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں۔
Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 307564 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.