مستقبل قریب میں مسافر بردار! ڈرون طیارے

دنیا جانتی ہے کہ ایک مسافربردار طیارے کوپائلٹ ہی اُڑاتے ہیں لیکن سائنس کی تیز رفتار ترقی کی بدولت جلدہی دنیاکے انسانوں کے لئے وہ وقت بھی آنے والاہے کہ جب مسافرطیارے بھی بغیرپائلٹ کے اُڑیں گے۔آج جب آپ کسی بھی جہازپرسوار ہوتے ہیں توآپ کے کانوں میں ایک سریلی آوازسنائی دیتی ہے جو آپ کوجہازکے روٹ،وقت اور موسم کی معلومات فراہم کرتی ہے۔ یہ آوازجہاز کے پائلٹ کی ہوتی ہے ۔لیکن اب یہ آواز عنقریب ماضی کاقصہ بن جائے گی کیونکہ ممکن ہے کہ نئی نسل روبوٹ سے اُڑنے والے جہاز میں سفر کرے گی۔اب تک تو آپ سب نے یہی دیکھا ہے کہ امریکہ ڈرون طیارے جنگ میں استعمال کرتاآیاہے یاپھر پاکستان سمیت کئی ایشیائی ملکوں میں نام نہاد دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے ڈرون کو استعمال کر تارہاہے۔جبکہ ترقی کا گن گانے والے امریکہ نے گذشتہ ایک صدی سے مسافر ڈرون طیارے تیارکرنے میں ناکام رہاہے۔مگر برطانیہ نے دنیا کا پہلامسافرڈرون طیارہ تیارکر لیاہے۔

برطانوی اخبارڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق بغیرپائلٹ کے نئے مسافرطیارے کا نام جیٹ اسٹریم رکھاہے جوبغیرپائلٹ کے اُڑایا جانے والاپہلابرطانوی مسافر بردار جہازہے۔اس طیارے کی پہلی پرواز کا لنکا شائرمیں وارٹن سے روانہ ہوئی اوریہ مرحلہ انتہائی حیران کن تھاجب برطانوی تاریخ میں پہلی بارمسافرجہازپائلٹ کے بغیر اُڑایاگیا۔اس طیارے کوکنٹرول کرنے والاپائلٹ وارٹن میں موجود تھاجومواصلاتی نظام کی بدولت زمین سے طیارے کو کنٹرول کررہاتھا۔کہاجاتاہے کہ اس مسافر طیارے میں سولہ مسافر سوارہوسکتے ہیں ۔تاہم یہ تجرباتی پرواز تھی اس لئے طیارے میں کسی کو سوارہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس حوالے سے برطانیہ میں شروع ہونے والے پروگرام کے ڈائریکٹر لمبرٹ ڈوپنگ کاکہناہے کہ: ’’ہم نے بغیرپائلٹ مسافرطیارے اُڑانے کاکامیاب تجربہ کرلیاہے۔ہمیں اُمیدِ قوی ہے کہ ہم آئندہ چندماہ کے دوران طیاروں کی تعدادایک سے دس اور اس طرح بیس پچیس تک لے جاسکتے ہیں۔اس حوالے سے بغیرپائلٹ مسافرطیاروں کی ایسوسی ایشن کاقیام بھی عمل میں لایاگیاہے جواس طرز کے نئے طیارے متعارف کروانے اور ان کی تعداد میں اضافے کی ذمہ داریاں سنبھالے گی۔روزآنہ کی بنیادپربغیرپائلٹ طیاروں کی پروازوں سے لوگوں کااعتمادبحال ہوگا۔بہرحال ہرمسافرکے لئے یہ سفر کسی خطرناک ایڈونچرسے کم نہیں ہوگا۔‘‘میرے خیال میں مسافرطیارے ایوی ایشن کی تاریخ کو بدل دیں گے اور مستقبل میں زیادہ ترپروازیں ڈرون طیاروں کی ہی ہوں گی۔

ڈیلی میل کے مطابق ایوی ایشن کی تنظیم NATSاوربغیرپائلٹ طیاروں کے ماہراینڈریوچاپ مین کاکہناہے کہ:’’ہمیں اس بات کا یقینِ مصمم کرلیناچاہیئے کہ اس تجرباتی پروازکے دوران پائلٹ کوکسی حفاظتی اقدام کی ضرورت پیش نہیں آئی ہے یا دورانِ پرواز اس نے کسی بھی موقع پرطیارے کو غیرمحفوظ تصورنہیں کیاہے۔اگرچہ بناء پائلٹ مسافرطیاروں کورن وے پرلانے کی کوشش جاری ہے لیکن یہ بہت ہی شاندارتجربہ ہے بلکہ ایوی ایشن کی تاریخ میں کسی ایڈوینچرسے کم نہیں ہے جبکہ اس حوالے سے پائلٹوں کو تربیت دینے کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔اس سسٹم میں درجنوں کیمروں کااستعمال کیاجاتاہے ۔ طیارے میں بھی اندر اور باہرکی جانب کیمرے نصب ہوتے ہیں جو کمانڈ سینٹر کودورانِ پروازلمحہ بہ لمحہ فضائی مناظردکھاتے رہتے ہیں۔اس طیارے کے کاک پٹ پرایسے سینسربھی نصب کئے گئے ہیں جو فضائی روٹس،موسم سمیت دیگر صورتحال سے پائلٹ کو آگاہ کرتے ہیں۔‘‘ اینڈریو چاپ مین نے مزیدکہاکہ’’بغیرپائلٹ مسافر طیاروں کی کامیابی کے لئے مزید تجربات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمیں یہ یقین ہو سکے کہ یہ فضائی سفرکے لئے محفوظ ترین سواری ثابت ہوسکتے ہیں۔ہمیں یہ معلوم بھی کرناہے کہ موسم کی بدلتی ہوئی صورتحال اور دوسرے طیاروں کے ساتھ پروازکے دوران ان طیاروں کو کس طرح ہنگامی طورپربحفاظت اتارناکسی طرح ممکن ہوگا؟ برطانوی سیول ایو ی ایشن کو بھی اس حوالے سے اپنے قوانین میں ترمیم کرنی ہوگی۔‘‘تجارت اور توانائی کے وزیرمائیکل فالن بناء پائلٹ مسافر ڈرون طیاروں کوبہترین تخلیق قرار دیتے ہیں۔برطانیہ میں اس طرز کے فضائی سفرکے آغازکے لئے پُرامیدبھی ہیں۔ ان کاکہناہے:
’’برطانیہ میں بغیرپائلٹ مسافرطیارے کی پرواز بڑی اہم کامیابی ہے۔اس طرز کے طیاروں کی پروازسے دنیابھرمیں ہماری انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔برطانوی حکومت ان طیاروں کے لئے سیول ایوی ایشن اور ماہرین کی ہر ممکنہ مددکرے گی۔ہم امیدکرتے ہیں کہ بہت جلدبناء پائلٹ مسافرطیارے برطانیہ سے دنیابھر میں سفر کے لئے روانہ ہوں گے۔‘‘

امریکہ میں نیو میکسیکو اسٹیٹ یونیورسٹی کے بغیرپائلٹ ایئرکرافٹ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاگ ڈیوس کہتے ہیں کہ: ’’ہمارا یقین ہے کہ طیارے کی صنعت میں بغیرپائلٹ کے ہوائی جہاز بڑی تبدیلی ہوگا۔تاہم بغیرپائلٹ کے طیارے فوج کے لئے نئی بات نہیں ہے۔ کئی برسوں سے لینڈنگ کے خودکارنظام کی مددسے ایف۔18کرافٹ اتارے جاتے ہیں۔اس کے بعدپائلٹ کے بغیر ڈرون لڑاکا طیارے متعارف کروائے گئے۔ان طیاروں کو دوربیٹھے پائلٹ ریموٹ سے چلاتے ہیں لیکن ان کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ ایئرکرافٹ ایک خاص ہوائی راستہ کی پیروی کرتے ہیں اورمسئلہ پیدا ہونے پرخودنیچے اترسکتے ہیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ جہازکوہوا میں اپنی پوزیشن ،منزل اور موسم کی معلومات ہو۔اس کے ساتھ ہی طیارے میں یہ صلاحیت بھی ہونی چاہیئے کہ وہ راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو دیکھ سکے اور اس سے بچنے کے اقدامات ڈھونڈ سکے۔امریکی بحریہ کاایکس۔47کرافٹ تکنیکی طورپراور بھی جدیدہوگا۔اس میں پائلٹ کی مداخلت کم سے کم رہ جائے گی۔
امریکہ میں بھی بیسویں صدی میں مسلسل یہ کوشش ہوتی رہی ہے کہ ہوا بازی کی ٹیکنالوجی کوکس طر ح مزیدجدت دی جائے ؟ اس کے لئے الیکٹرانکس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیاگیااور کوشش یہ کی گئی کہ پائلٹ کاکردارکم سے کم رہ جائے۔آج کل کے بعض جدید طیاروں میں تو پائلٹ طیارے کو صرف رن وے تک لے جاتے ہیں اور اس کے بعد اُڑان بھرنے سے لے کرجہازکومحفوظ اتارنے کا مکمل عمل تقریباً خودکارہی ہوتاہے۔سابق پائلٹ مسی مگس جواب میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں،کہتی ہیں:’’یہ سب جدیدٹیکنالوجی کاکمال ہے ۔فلائی بائی وائر ٹیکنالوجی نے پائلٹ اور جہازکے انجن کے درمیان رابطے کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔کیونکہ اس ٹیکنالوجی سے اب طیارے کے کنٹرول کاکام پوری طرح کمپیوٹر سے کنٹرول ہوگیاہے۔پائلٹ بغیرمسافرطیارے کے استعمال کواور آگے لے جانے کے مقصد سے ٹیکنالوجی کے میدان کی نجی کمپنی سسٹمز نے حال ہی میں برطانیہ کے آسمان میں ایک پائلٹ کے بغیر طیارہ اُڑایا ۔اس طیارے پر مسافرسوار تھے اور انتظامات کے مطابق ہنگامی صورتحال پیدا ہونے پر ایک پائلٹ طیارے کا کنٹرول سنبھال سکتاتھاتاہم اس کی ضرورت نہیں پڑی اور تجربہ کامیاب رہا۔بغیرپائلٹ کے تجرباتی پروازالگ بات ہے۔لیکن تین سوپچاس مسافروں سے بھرے ایک جہازکوبغیرپائلٹ کے بحر اوقیانوس کے اوپربھیج دینا فی الحال ممکن نہیں ہو سکاہے۔ایک وقت تھاجب مسافر طیاروں میں پانچ پائلٹ ہواکرتے تھے۔اب یہ تعداد گھٹ کر دورہ گئی ہے لیکن جس طرح ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے جلد ہی کاک پٹ میں ایک پائلٹ رہ جائے گااور پھروہ وقت بھی آئے گاجب فوجی اورسائنسی کرافٹ کی طرح مسافرطیارے بھی دورسے کنٹرول کئے جا سکیں گے۔تکنیکی ترقی کاآخری لمحہ ہے انسانی کنٹرول کو پوری طرح ختم کردینا،اس کے لئے ضروری ہے کہ طیارے اپنے فیصلے لے سکیں۔ اعداد و شمارپائلٹ کے بغیر طیارے کے حق میں ہیں۔تین سال پہلے یو اے وی یعنی انمینڈ ایریل وہیبل عام طیارے سے زیادہ محفوظ ثابت ہوا۔تاہم ان اعداد و شمارکے بل پرفی الحال لوگوں کو یہ سمجھایانہیں جاسکتاکہ وہ بغیرپائلٹ والے طیارے پرسوارہو سکتے ہیں۔اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ جہازمیں پائلٹ کی موجودگی اس لئے چاہتے ہیں کیونکہ انہیں لگتاہے کہ طیارے کے ساتھ جوکچھ ہوگااس کے ذمہ دار وہ بھی ہوں گے۔اس لئے اگر جہاز ڈانوا ڈول ہوتاہے تو مسافروں کو یہ تسلی رہتی ہے کہ طیارے کی سب سے آگے کی سیٹ پرایک ایساشخص بُرا جمان ہے جو ان کی زندگی بچانے کے لئے ہرممکن اقدامات کر رہاہے۔

ڈاگ ڈیوس مزیدکہتے ہیں: ’’اس کے لئے ضروری ہے کہ جہازکو ہوامیں اپنی پوزیشن اور موسم کی معلومات ہو۔اس کے ساتھ ہی طیارے میں یہ صلاحیت بھی ہونی چاہیئے کہ وہ راستے میں آنے والی ہررکاوٹ کو دیکھ سکے اور اس سے بچنے کے فوری اقدامات کرسکے۔ آج یہ کام پائلٹ کرتے ہیں جو ریڈارپرنظررکھ کراور کھڑکی کے باہردیکھ کرفیصلے لیتے ہیں لیکن مشین یہ سب دیکھ پائے اس کے لئے ضروری ہے کہ ویڈیوکیمرے ،سینسر اورطاقتورکمپیوٹرفیصلے لینے میں حقیقی وقت میں اس کی مدد کریں۔جس طرح سے ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے وہ دن دورنہیں جب طیارے بغیرپائلٹ کے اُڑ سکیں گے لیکن ایک مسئلہ پھربھی رہے گا۔لوگوں کااعتماد حاصل کرنا۔عام لوگ اس بات پرکس طرح آسانی سے یقین کرلیں گے کہ بغیرپائلٹ کے طیارہ محفوظ ہو سکتاہے؟اس کے باوجودامریکی ماہرین اس جد و جہد میں مصروفِ عمل ہیں کہ بغیرپائلٹ مسافرڈرون طیارے امریکی ایوی ایشن کا حصہ بن جائیں۔

امریکی اخبار یو ایس ٹو ڈے کے مطابق امریکی فضامیں ڈرون طیاروں کے لئے اسٹیشن قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں جو مستقبل قریب میں بناء پائلٹ مسافرڈرون طیاروں کی نگرانی کے لئے بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔بغیرپائلٹ مسافرطیاروں کے آغاز کے حوالے سے ایک اور اخبار دی انڈیپنڈنٹ کہتاہے کہ اگرچہ برطانوی ماہرین یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ آئندہ برس میں وہ بغیرپائلٹ مسافر ڈرون طیاروں کی پروازیں شروع کر دیں گے تو یہ بات کافی مشکل دکھائی دیتی ہے ۔کیونکہ اس کے لئے نہ صرف گراؤنڈ ورک بہت زیادہ کرنے کی ضرورت ہے بلکہ فضائی ٹریفک سسٹم میں بہت زیادہ تبدیلی کرنی ہوگی جس کے لئے بہت عرصہ درکارہوگا۔اخبار کے مطابق ایوی ایشن سے وابستہ بیشتر ماہرین اس منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں اور اسے سوسال بعدبھی ناکام تصورکرتے ہیں ۔
Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui
About the Author: Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui Read More Articles by Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui: 372 Articles with 338313 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.