اسامہ بن لا دن کی شہا دت یا مو ت ایبٹ آبا د کمیشن رپو رٹ

 عیا ں تھا جس کی نگا ہو ں پہ عالم اسرار
اسے خبر نہ ہو ئی کیا ہوا پس دیوار

حضرت وا صف علی واصف فرما تے ہیں اسلام میں د اخل ہو نے کے بعد اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ وہ دوسرے مسلمانو ں پر فو قیت رکھتا ہے تو اسے غلط سمجھیں، اپنی فضیلت کو فضیلت کے طور پر بیان کر نا ہی فضیلت کی نفی ہے ،انسان کی کم ظرفی ہے ، جہالت ہے ۔ اصل فضیلت تو دوسروں کو فضیلت دینے میں ہے جیسا کہ علم میں دوسروں کو شامل کر نے کا نام علم ہے ۔ ورنہ علم سے دوسروں کو مرعوب کرنا اور احساس کمتری میں مبتلا ء کرنا تو جہا لت ہے ۔ ایک ایسا پر اسرا ر سا نحہ جس سے نہ تو قوم کا کوئی فر د پہلے پو ری طر ح سے رو شنا س ہو سکا اور نہ ہی موجودہ حالا ت و واقعات کا جا ئزہ لے کر حتمی ایبٹ آبا د کمیشن رپو رٹ مرتب کر نے والے تجسس ، بے چینی ، اضطراب ، بے سکو نی ، تشنگی اور ادھورا پن ختم کر سکے صا حب علم و دانش محض قیا س آرائیو ں اور مفرو ضو ں سے کام لیتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں اور اصل حقائق آغاز سے لیکر اب تک پو شیدہ اور منظر سے غا ئب نظر آ رہے ہیں دنیا تر قی کی منا ز ل تہہ کرتے ہو ئے یہا ں تک پرواز کر چکی کہ سا ئنسدا ن مریخ سیا رے پر زندگی کے وجو د کے آثا ر تلا ش کر نے میں کامیا ب ہو چکے لیکن یہ کیسا معمہ اور انوکھا معاملہ ہے جس کے با رے کوئی بھی واضح شکل و صورت اور انکشا فات ظا ہر نہیں ہوسکے اس معاملہ کی سنگینی ، حسا سیت اور اہمیت سے کوئی بھی ذی شعور انسان انکا ری نہیں ہو سکتا لیکن تصور تو بس اس با ت کا ابھر کر سامنے آتا ہے کہ یہ مسئلہ اصل میں ہے کیا ؟ ایک کہا نی ایک داستان اور شاید ایک من گھڑت ڈرا مہ یا فلم جسے ایک با قا عدہ سو چی سمجھی سازش کے تحت تر تیب دیا گیا اس کے پس منظر میں حکمت عملی اور تجزیات کے کئی را ز مخفی ہیں جن کا عام عقل و فہم سے ادراک بے بسی اور لا چا ری سے دوچا ر ہو نے کے مترادف ہے ایک اہل علم ، محب وطن اور صا حب بصیرت انسان سے یہ سارا ماجرہ دریا فت کرنے کا اشتیا ق ہوا تو جواب کچھ یو ں تھاکہ دنیا میں ایٹمی قوت اور اسلامی ریا ست ہو نے کے بعد پاکستان کا ابھر کر سامنے آنا شاید کچھ ملک دشمن ، اسلام دشمن اور امن دشمن عنا صر کو ایک آنکھ بھی نہیں بہا یا اور یہی وجو ہا ت ہیں پا کستان کو کسی نہ کسی طر ح سے نشانہ بنا یا جا تا ہے جس سے اس کے قومی اور خفیہ اداروں کی تذلیل ہو اور دنیا بھر میں ان سے متعلقہ ایک منفی پیغام جا ئے اس میں کسی نہ کسی حد تک ویسٹرن انٹر سٹ بھی شامل حال ہے کبھی تو مہران ائیر بیس پر حملہ کروایا جا تا ہے توکبھی جی ایچ کیو پر خود کش حملے اور نقصا ن پہنچا نے کی کو شش کی جا تی ہے تو کبھی نانگا پر بت پر سیاحوں کو مو ت کے گھا ٹ اتا ر دیا جا تا ہے تو کبھی کا مرہ ائیر بیس کو ٹا رگٹ بنا یا جا تا ہے تو کبھی سلا لہ پر حملہ منظر عام پر آجا تا ہے ۔تو کبھی ملا لہ پر جان لیوا ٹیک کردیا جا تا ہے تو کبھی سند ھ ، خیبر پختو ن خواہ اور بلو چستان کے حالا ت میں بگا ڑ پیدا کیا جاتا ہے ۔ اور ان سارے معاملا ت میں ہما رے ملک میں بیٹھے ہو ئے ڈالرو ں اور پو نڈ و ں کے گر ویدہ سی آئی اے ، را اور مو ساد کے ایجنٹ غدا ر وطن ہر زہ سرائی کرتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں کہ یہ انٹیلی جینس فیلئیر ہے اور سیکیو رٹی فو رسز،فوج اورخفیہ ادرے اپنی ذمہ دا ری پو ری نہیں کر رہے ہیں حا لانکہ ان کمبخت افراد کو اتنا بھی علم نہ ہے کہ 200 سے زائد اہم پا کستانی صحا فیو ں کو امریکہ اور بر طا نیہ ٹریننگ دے رہا ہے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کی خا طر ما ضی گواہ ہے کہ بی بی سی کی نمائندہ خصوصی کرسٹینا لیمب نے افغا نستان سے پا کستان جا نے کے لیے اسامہ کے نام کا ٹکٹ خریدا اور خفیہ اداروں کی بد ولت وہ منظر عام پر آگئی جو لو گ پہلے دن سے پاکستان کو اقوام عالم میں بدنام کر نے کی خا طر طر ح طر ح کے ہیلے بہانے سوچ رہے ہیں تو وہ کیو ں نہ چا ہیں گے کہ کوئی ایسا جواز پیدا ہو اور کوئی ایسی شک اٹھا ئی جا ئے کہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی جس کا دنیا بھر میں موجود انٹیلی جینس ایجنسیو ں میں ایک مو ئثر اور نمایا ں مقام و مرتبہ ہے اس کو توڑنے اور وطن عزیز کی عوام کے دلو ں میں اسکی نفرت اور اختلا ف پیدا کر نے کے لیے ایک مضبوط اور مو ئثر پر و پیگنڈہ تر تیب دیا جا ئے ۔ سوچنے کی با ت تو یہ ہے کہ ایبٹ آبا د کے حساس ایریا میں اسامہ بن لا دن کیسے آئے ؟ اور وہ کتنے عرصہ وہا ں ٹھہرے اور کس نے انہیں وہا ں لا کر رکھا ؟ یہ سوال ہر ایک کے ذہن و گمان میں گردش کرتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں نام نہا د سکا لر اینکر پرسن اور میڈیا مین یہ با تیں کرتے ہو ئے دکھائیء دیتے ہیں کہ سابق آئی ایس آئی چیف جنرل پاشا کا اس سارے معاملہ میں اہم کردارہے اور ن سارے بیا نا ت سے کس کو کیا مقصو د ہے وہ پڑھنے اور سننے والے سمجھ سکتے ہیں بھا رت کے اند ر اپنی فوج اور خفیہ ادارے را کے خلا ف آواز اٹھا نا تو دور کی با ت اس با رے میں سوچنا بھی محال ہے لیکن ہما رے ہا ں چند سازشی عنا صر ، بکا ؤ مال اور ہوس زر کے پجا ری مو قع کی تلا ش میں رہتے ہیں کہ کس طر ح سے اپنے مغربی آقا ؤں اور ملک و قوم کے دشمنو ں کو خوش کیا جائے ایبٹ آبا د میں اسامہ بن لادن آپریشن کو دیکھ کر یو ں محسوس ہو تا ہے کہ بڑی محنت اور سوچ بچا ر سے تحقیقات کے ساتھ ایک دستا ویزی فلم تیا ر کی گئی ہے جسے پاکستانی قوم کی آنکھ میں دھول جھو نکنے کے لیے استعمال کیا گیا اور ایک من گھڑت سٹو ری تیا ر کی گئی اور پھر اسے جدت کے پیش نظر مخصوص انداز میں پر دہ سکرین پر لا یا گیا جس کا حقیقت کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہ ہے جیسے بھا رت نے اجمل قصاب سے متعلقہ انکشافات کو ایک خوبصورت ڈرامائی شکل دیکر متعا رف کروایا تھا ۔بھا رتی پا رلیمنٹ اور بمبئی حملے بھا رتی خفیہ اداروں نے خو د تر تیب دیے اور بڑی نفا ست اور خو بصورتی کے ساتھ انہیں میڈیا ئی پروپیگنڈہ کے ساتھ پر نٹ اور الیکٹرا نک میڈیا پر لا یا گیا اس میں پاکستان کو با قا عدہ طو ر پر ملو ث کر نے کے بعد کسی فرواحد بھا رتی شہری نے اسے تنقید کا نشانہ نہ بنایا جبکہ اب بھا رتی وزارت داخلہ کے ایک آفیسر ستیش ورما نے اس با ت کو قبول کرتے ہو ئے پر دہ ہٹایا کہ یہ حملے بھا رتی حکومت نے خود اپنے چند اہم عزائم کو پا ئیہ تکمیل تک پہنچا نے کے لیے تیا ر کیا جس میں بھا رتی فو ج کے لیے مقبو ضہ کشمیر میں لا قا نونیت اور بین الا قوامی قواعدو ضوابط کا جنا زہ نکا لنا مقصو د تھا اور کا فی حد تک وہ اس میں کامیا ب ہو ئے کیو نکہ انکی پو ری قوم نے وحدت کا ثبو ت دیتے ہو ئے اپنی حکومت ، فو ج اور خفیہ اداروں کا منفی پہلو میں بھی بھرپو ر ساتھ دیا کیو نکہ ان کے پیش نظر ملک اور حب الوطنی کا جذبہ تھا جو ہما رے ہا ں شا ذ و نا در ہی دستیا ب ہو تا ہے مقبو ضہ کشمیر میں بھا رتی فو ج نے تازہ دم ہنگا مہ برپا کیا اور تقریبا 16 سے زائد بیگناہ کشمیریو ں کو موت کے گھا ٹ اتار دیا گیا اس پر آواز کوئی نہ اٹھا ئی جا سکی ہما ری ترجیحات اور دنیا کے معاملا ت میں زمین آسمان کا فرق ہے ہما رے ہا ں صورتحال کچھ ایسی ہے کہ 40 سے 50 فیصد میڈیا بکا ہوا ہے ، 60 سے 70 فیصد بیو رو کریسی بھی بکی ہو ئی ہے اور 80 سے 90 فیصد یہا ں کا سیا ست دان بھی بکا ہوا ہے ہمیں اچھے حکمرانو ں کے ساتھ ملکی مفادات اور وقار کا بھی پیمانہ مل جا ئے تو ہما رے ہا ں ٹیلنٹ اتنا ہے کہ یکسر تر قی یا فتہ انقلا ب بر پا ہو سکتا ہے ہمیں مصر جیسے کسی منا فقا نہ انقلا ب کی ضرورت نہیں ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ جسٹس (ر) جا وید اقبال کی مرتب کردہ ایبٹ آبا د کمیشن رپورٹ جو اس معاملے کو منظر عام پر لا نے کے لیے مدد گا ر ثا بت ہو سکتی ہے کمیشن نے رواں سال 2 جنوری کو مکمل کر کے وزیر اعظم پاکستان کو پیش کردی تھی اب اس پر کوئی بھی فیصلہ یا عمل ردعمل کا اظہا ر وزیراعظم کے دائرہ اختیا ر میں ہے خدارا اب اور انتظار مت کروائیے بلکہ جیسی تیسی بھی ایبٹ آبا د کمیشن رپو رٹ ہے عوام کے سامنے لے آئیے تا کہ یہ تجسس اور عدم اعتما دی کی فضاء اختتام پذ یر ہو جا ئے اور سارا مسئلہ کھل کر ہر فرد کے سامنے آجا ئے ۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 114676 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More