محمد مزمل
اچانک ایک زور دار چیخ سنائی دی ۔ایسی چیخ ،ایسی آواز جس کی بلندی یقینا
پہاڑوں سے بھی بلند ہوگی ۔ایسی آواز جو انسان کے جسم سے روح نکال دینے والی
تھی ایسی آواز اگر پہاڑ وں کو پہنچتی تو پہاڑ بھی ریزہ ریزہ ہوجاتے ۔ایسی
آواز جو سنگدل کو بی رلا دینے والی تھی اور بچاؤ بچاؤ کی صدا گونج رہی تھی
لیکن انسانیت کی شکل میں موجود درندوں کو ذرا بھی احساس نہ ہوا اس آواز سے
انکے رونگٹے بھی کھڑے نہ ہوئے ایسا پس منظر دیکھ کر یقینا آسمان بھی آنسوں
بہا رہا ہوگا ،زمین بھی لرزا ٹھی ہوگی لیکن انسانیت کا روپ لیے ہوئے ان
بتوں پر کوئی اثرنہ ہوا،وہ آواز ایک مسلمان کی آواز تھی ۔جسکو بدھ بھکشو نے
آگ لگادی تھی وہ بیچارا روتا تڑپتا رہا لیکن کسی نے اسکی آواز تک نہ سنی
پوری ایک بستی ایک جم غفیر تماشا دیکھنے میں مصروف تھی کہ بس ایک مظلوم کی
جان ایک مظلوم کی روح پرواز کرگئی دیکھتے ہی دیکھتے اس کا جسم سیاہ ہوگیا
اور پھر جل کر راکھ بن گیا ۔
یہی منظر کسی انسان نے دیکھا تو اس کی روح تڑپ اٹھی اور وہ بولے بغیر نہ رہ
سکا اس نے صدالگائی ارے پانی لاؤ پانی لاؤ بچاؤ اسے بچاؤ کوئی تو شرم کرے
حیاء سے کام لو پانی لاؤاسے بچاؤ اس انسان کی یہی آواز نکلتی تھی کہ یکا یک
پوری کی پوری بستی مکمل جم غفیر اس انسان پر امنڈ آیا اور اسے اس قدر تکلیف
دیں کہ انسانیت بھی شرماگئی اور پھر اسے بھی جلا کر راکھ بنادیا گیا۔
یہ کوئی کہانی نہیں ہیے کہ سابقہ ظالم بادشاہ کا قصہ نہیں ہے یہ کسی ڈرامے
کا سین نہیں ہے، یہ کسی کا من گھڑت واقعہ نہیں ۔یہ 2013ء اسی ماہ یعنی جون
کا واقعہ ہے جو برما کے مظلوم مسلمانوں کیساتھ پیش آیا اور یہ کوئی نیا
واقعہ نہیں ۔اب یہ معمول بن چکا ہے جب تک وہ بدھ مت کسی انسان کے جان نہ
لیں انکا کھانا ہضم نہیں ہوتا انکو نیند نہیں آتی انکو راحت نہیں ملتی ہر
روز سینکڑو ہزاروں مسلمانوں کو دربدر کیا جارہاہے انہے انکا ملک چھوڑنے پر
اکسایا جارہاہے ۔مسلمانوں کی بستیوں کو آگ لگانا انکے معمول کی بات ہے ہر
روز ہزاروں گھروں کو ویران کرنا ان کا کھیل بن چکاہے مسلمانوں کی عزتوں کے
ساتھ کھلینا انکا وطیر ہ بن چکاہے انسانی ہمدردی کا ڈھونگ رچانے والااقوام
متحدہ کو یہ ظلم نظر نہیں آتا انسانیت کی ہمدردی کی علمدار این جی اوز کو
یہ سب نظر کیوں نہیں آتا، ان بیچاروں کا قصور کیا ہے ؟کیا یہی قصور ہے ؟کہ
وہ مسلم ہیں اسلام کے داعی ہیں کیا یہی جرم ہے انکا دنیا کے چھپن مسلمان
ملکوں میں سے کسی نے بھی برما کے مظلوم انسانوں کی اقوام متحدہ میں وکالت
نہیں کی کیا یہ مسلمان ملکوں کا حق نہیں ہے؟ اپنے آپ کو ایٹمی طاقت کہلوانے
والا پاکستان ،اسلامیہ جمہوریہ کا علمدار کیا اقوام متحدہ ہیں ۔برماکے
معصوم انسانوں کے حق میں آواز اٹھانا اس کا حق نہیں بنتا یہ سب آخر کیوں ؟
افغانستان کے اندر تو سب کو ظلم نظر آتاہے دہشت گردی نظر آتی ہے ،اگر وہ
ظلم ہے دہشت گردی ہے توپھر برمی مسلمانوں کے ساتھ جو ہورہاہے اسکو کیا نام
دینا چاہیے ؟ اب آتے ہیں برما کی تاریخ کیطر ف۔
برما یہ بھارت ،بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ کے بیچ ایک چوٹی سی ریاست ہے اس
کے ایک چھوٹے سے قصبہ کے اندر یہ حالات وواقعات رونماہوئے ،پندرھویں صدی
عیسوی میں خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں چند تاجروں کے ذریعہ یہاں اسلام
کی روشنی پہنچی ۔بدھ بھکشوں نے اسکا نام میانمار رکھا ۔1824ء میں برطانیہ
نے اسپر قبضہ کرلیا 1938ء میں اسے آزاد کیا گیا پھر اسی دوران بدھ بھکشوں
نے مسلم مٹاؤ پالیسی کا اعلان کردیا اور مسلمانوں کو چن چن کر مارا گیا
سینکڑوں کی تعداد میں مسلمان ہجر ت کرنے پر مجبور ہوگئے ۔ہزاروں کی تعداد
میں مسلمانوں کی لاشیں اٹھائیں گئیں اور 1962ء میں فوجی حکومت کے دوران
پہلے سے برقرار مسلمانوں کو نوکریوں سے برخاست کردیاگیا اور 1980ء میں حج
اور دیگر مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی اسی دوران مسلمانوں کو
برما کا شہری تسلیم کرنے کا انکار کردیا گیا اور 2011ء کے بعد مسلمانوں کو
حکم دیا گیا کہ وہ ہجرت کرجائیں یا ملک چھوڑ جائیں ،اور اب مسلمانوں کو خود
کشیوں پر مجبور کیا جارہاہے ،مسلمانوں پر بے انتہا مظالم ڈھائے جارہے ہیں
۔1824سے لیکر آج تک مسلمان قربانی دیتے آرہے ہیں لیکن افسوس کہ چھپن مسلمان
ملک جو ہر لحاظ سے مضبوط ہیں ،معیشت کے لحاظ سے وسائل کے لحاظ سے ،کہ جن کے
بغیر غیر مسلم ممالک کا ایک منٹ کے لئے بھی گذارہ نہں ہوسکتاہے ،اس سب کچھ
ہونے کے باوجود بھی کئی سالوں سے برمی مسلمان مار کھاتے آرہے ہیں ۔ہر قسم
کی صعوبتیں برداشت کرتے آرہے ہیں جانوں کی بھی اور عزتوں کی بھی ،لیکن
افسوس ان چھپن اسلامی ممالک پر جو اسلام کے داعی ،اسلام کے نام لیوا ہیں
کیا انکا حق نہیں بنتا کہ برمی مسلمانوں کا ساتھ دیں ۔اقوام متحدہ میں اس
کے حل کا معاملہ اٹھائیں ۔ہائے افسو س…………ان اسلامی ممالک پر ۔پاکستان کے
نومنتخب وزیر اعظم جنا ب میاں نواز شریف صاحب سے ہماری ایک عاجزانہ درخواست
ہے کہ خدارا ان مظلوم برمی انسانوں کا ساتھ دیں انکا معاملہ اقوام متحدہ
میں اٹھائیں ،مسلم ممالک کو اپنے ساتھ ملا کر ان پر دباؤ بڑھائیں ،برمی
مسلمانوں کو انکا چھینا ہوا حق واپس لے کردیں یہی انکا آبائی ملک ہے یہی اس
ملک کے مالک ہیں اگر یہ قدم نہ اٹھایا گیا توا یک دن ہمارے ساتھ بھی یہی
ہوگا جوا ٓج برماکے مسلمانوں کے ساتھ ہورہاہے بلکہ اس سے بھی کچھ بڑھ کر
ہوگا س لیے میاں صاحب براہ کرم اس پر توجہ دیں یہ ہمارا حق ہی نہیں بلکہ
ہمارا فرض بنتاہے کہ ہم ان بدتر حالات میں اپنے مظلوم برمی مسلمان بھائیوں
کا ساتھ دیں ۔ |