مصر میں فرعون لوٹ آئے

مصر دریائے نیل کے علاوہ فرعونوں کے لئے بھی مشہور ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت کا فرعون (راعمسیس) کی لاش لندن کے میوزیم میں محفوظ ہے۔ راعمسیس بنی اسرائیل کی وجہ سے مارا گیا تھا لیکن مصر کا آج کل کا فرعون اسرائیل کی خاطر اسلام پسندوں کی حکومت ختم کرکے اسرائیل نواز ی میں مصروف ہے۔

مصر کے حالات پر بار بار قلم اٹھانے کے لئے نہ صرف ہم بلکہ بیشتر کالم نویس مجبور ہیں۔ اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مصر میں سابق صدر محمد مرسی سے بدترین بلکہ شرمناک غداری کرتے ہوئے جنرل عبدالفتاح السیسی نے بغاوت کی۔ یہ انقلاب کسی طرح بھی نہیں ہے۔ جنرل السیسی کے پٹھو صدر عدلی منصور کی حکومت اسرائیل کو مختلف النوع فوائد سے نواز رہی ہے تو دوسری طرف فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ وہی کچھ کررہی ہے جو اسرائیل چاہتا ہے نیز اخوان المسلمین کو پھر ایک بار کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ مصر کی عارضی حکومت اسلام دشمنی پر کمربستہ ہے جس کی وجہ سے عالم اسلام، عالم عرب اور فلسطینیوں کے لئے جنرل السیسی کی غداری بہت مہنگی پڑ رہی ہے۔

آئیے ایک نظر مصر کی عارضی حکومت کے چند اہم لیکن مسلمانوں کے لئے انتہائی نقصان دہ اقدامات پر ڈالیں اور دیکھیں کہ اسلام پسندوں کے خلاف بغاوت کرکے برسراقتدار آنے والی حکومت کس قدر اسلام دشمن ہے! لیکن اس سے قبل یہ بتانا ضروری ہے کہ محمد مرسی کے خلاف بغاوت کرکے ان کی حکومت کا خاتمہ کرنے کے لئے متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کس قدر شرمناک کردار ادا کیا ہے۔

سابق صدر مرسی نے پورٹ سعید نامی شہر کے قریب ایک اہم تعمیری منصوبہ سوئز پروجیکٹ کے نام سے شروع کیا تھا اس منصوبے میں ایک بندرگاہ سیاحتی، تجارتی، صنعتی اور عسکری مراکز کی تعمیر شامل ہے۔ بظاہر امارات کا کہنا ہے کہ صدر مرسی سوئز پروجیکٹ کا اثر امارات کی سیاحت اور تجارت پر پڑے گا۔ مصر کو اس پروجیکٹ سے سالانہ سواارب ڈالر کی آمدنی متوقع تھی۔ عربی کے ممتاز جریدے الشروق (جوالجزائر سے شائع ہوتا ہے) نے اس سلسلے میں ساری تفصیل شائع کی ہے جس کے مطابق متحدہ عرب امارات نے جنرل عبدالفتاح کو ایک ارب ڈالر کی رشوت دے کر بغاوت کے لئے آمادہ کیا تھا۔

محمد مرسی کے برسراقتدار آتے ہی ان کے خلاف امریکہ و اسرائیل اور امریکہ کے تابعدارعرب ممالک نے سازشوں کا جال بہ کمال عیاری بننا شروع کردیا تھا۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی کو کامیاب بنانے کے لئے جنرل السیسی کی حکومت وہی کررہی ہے جو اپنے وقت کے فرعون حسنی مبارک نے کیا تھا یعنی مصر اور غزہ کو جوڑنے والی تمام سرنگوں کو بند کردیا گیا ہے ان ہی سرنگوں سے مصر سے خوراک اور دیگر تمام ضروری اشیاء غزہ فراہم کی جاتی ہیں۔ رمضان المبارک کے مہینے میں ظالم سے ظالم افراد بھی روزہ داروں سے رعایت کرتے ہیں لیکن مصری حکومت نے فلسطینیوں کو سحر و افطار کے لئے درکار اشیاء سے محروم کردیا ہے۔ غزہ میں شدید غذائی قلت ہے۔ مصر کے اخبار الاحرام نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے دشمن نمبر ایک ’’حماس‘‘ (جو مرسی کی حمایت کرتی ہے) کے خلاف یہ انتقامی کارروائی ہے۔

ممتاز برطانوی اخبار گارجین نے بھی انسانی حقوق کے ادارے کے حوالے سے ان سرنگوں کے بند کئے جانے اور غزہ کے ابتر حالات کی تصدیق کی ہے۔ مصر کی افواج کی تابعدار حکومت کے اس اقدام پر خاموش ہے۔ ویسے بھی عرب ممالک میں یہ ہمت نہیں ہے کہ وہ ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں امریکہ کے عراق پر قبضے سے قبل اقوام متحدہ نے عراق پر شدید پابندیاں عائد کی تھیں۔ عراقیوں نے بے پناہ اذیت اٹھائی تھی۔ لاکھوں شیرخوار بچے ہلاک ہوگئے لیکن عرب حکومتوں کے کان پر جوں نہ رینگ سکی تھی۔ غزہ بھی سالوں سے ناکہ بندی کی اذیت جھیل رہا ہے اور عالم عرب خاموش ہے!

غزہ کی سرنگیں بند کرکے ان کو اشیائے خوردنوش، پٹرول اور جان بچانے والی دواؤں اور کئی دیگر ضروری اشیاء سے فلسطینیوں کو ناقابل مصائب سے دوچار کرنے والی مصری فوج نے اسرائیل کو گیس کی فراہمی (وہ بھی سستے داموں) بحال کردی ہے ۔ حسنی مبارک اسرائیل کو انتہائی کم قیمت پر گیس فراہم کرتاتھا ۔ محمد مرسی نے گیس کی فراہمی موقوف کردی تھی لیکن عارضی حکومت نے بلاتاخیر یہ فراہمی بحال کردی!

امریکہ اور اسرائیل کی پٹھویہ عبوری حکومت ان منصوبوں اور معاہدات کی جو حسنی مبارک کی حکومت نے امریکہ کے حکم یا اسرائیل نوازی کی خاطر اسرائیل کی حکومت سے کئے تھے ان کی تجدید و تکمیل میں مصروف ہے۔ ایک اور منصوبہ ایلات (اسرائیل) کے ساحل پر مصری سرحد کے قریب راکٹوں کو روکنے اور ان کو تباہ کرنے کے لئے فضائی دفاعی نظام نصب کرنے کا ہے۔ اس جاسوسی مرکز سے اسرائیل اپنے خلاف کئے جانے والے تمام اقدامات اور سرگرمیوں کی جاسوسی کرسکے گا۔

اسرائیلی جاسوسی مرکز کی حفاظت کے لئے زیر سمندر دیوار کا کام صدر مرسی نے رکوادیا تھا اس طرح صدر مرسی نے اسرائیل کے اہم جارحانہ منصوبوں کو ناکام بنانا شروع کردیا تھا۔ اب مصر عربوں کے خلاف استعمال کئے جانے والے منصوبوں کی تکمیل میں اسرائیل کا معاون ہے!۔

مصر کی عارضی حکومت (جو جنرل السیسی کی تابعدار ہے) جس کے وزیر اعظم عدلی منصور (جو ایک یہودی ہیں) فی الحال غیر مستحکم ہے لیکن اس کا مقصد اسرائیل نوازی ہے۔ اسی لئے اقتدار سنبھالتے ہی اس نے اسرائیل کو فائدے پہچانے کے لئے اقدامات شروع کردئے ہیں۔ وہ مصر (جس کی عسکری قوت اور صلاحیت سے اسرائیل خائف رہا کرتا تھا عرب ممالک میں مصر اسرائیل کا اصل حریف تھا لیکن سابق فرعون حسنی مبارک اور موجودہ فرعون عبدالفتاح السیسی عربوں ہی کے خلاف اسرائیل کو جاسوسی سرگرمیوں کا مرکز بنانے میں تعاون کررہے ہیں۔

حسنی مبارک نے اسرائیل کو مصر کے سمندری حدود میں جاسوسی مرکز ہی نہیں بلکہ اس مرکز کی حفاظت کے لئے زیر سمندر بہ طور حصار ایک دیوار کی تعمیر کی اجازت دے دی تھی لیکن حسنی مبار ک کے بعد محمد مرسی نے اس کام کو رکوادیا تھا۔ اس جاسوسی مرکز سے اسرائیل نہ صرف فلسطین اور مصر بلکہ دور دور تک عرب علاقوں کی نگرانی اور مجاہدین فلسطین کی سرگرمیوں کی جاسوسی کرسکے گا۔ مصری حکومت کی عالم عرب، مجاہدین فلسطین بلکہ عالم اسلام سے یہ غداری نا قابل معافی ہے!

مصر کی یہ بغاوت صرف محمد مرسی کی حکومت ختم کرنے کے لئے نہیں کی گئی بلکہ اس کا سب سے بڑا مقصد اخوان المسلمین کا مکمل صفایہ کرنا ہے۔ (انشاء اﷲ یہ ناممکن ہوگا)آمین۔

اخوان المسلمین کے تمام قائدین گرفتار کرلئے گئے ہیں ۔ اخوان کے اخبارات کی اشاعت اور ٹی وی چینلز بند کردئیے گئے۔ جامعہ الازہر کے اساتذہ، طلباء اور علماء کو موافق مرسی مظاہروں میں شریک نہ ہونے دینے کے لئے جامعہ ازہر کے تمام دروازے بند کردئیے گئے تھے اور ظہر کی اذان لارڈ اسپیکر سے دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہی سب کچھ اگر کوئی غیر مسلم حکومت کرتی تو ساری دنیا مین احتجاج کیا جاتا۔

مصری فوج و پولیس اخوانیوں پر ای بیدردی سے گولیاں چلارہی ہے جیسے اسرائیلی فوج فلسطینیوں پر چلاتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ مصر میں اخوانیوں کو ایک اور فرعون جمال عبدالناصر کے دور حکومت میں ڈکھیل دیا گیا ہے۔ اخوان المسلمین سے فوجی حکومت جو سلوک کررہی ہے اس سے ان تمام الزامات کی خود بخود تردید ہوگئی ہے جو صدر مرسی اور ان کی حکومت پر عائد کئے گئے تھے اور ثابت ہوا کہ صدر مرسی اور اخوان سے اسرائیل کو لاحق خطرات کو دور کرنا اس بغاوت کا مقصد ہے۔ صدر مرسی کے ساتھ وہی سلوک ہورہا ہے جو اسرائیل ان کے ساتھ کرتا۔

مصر کے اس دستور کو (جو مرسی نے جمہوری طریقہ سے تیار کیا تھا تبدیل کرنے بلکہ اس کا اسلامی کردار ختم کرنے کی تیار یاں شروع ہوچکی ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھوں بکے ہوئے فوجی جنرل ویسا ہی دستور تیار کریں کے جس کا حکم ان کے آقا دیں گے۔ مصر کی خارجہ پالیسی کیسی ہوگی اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے ۔ امریکہ میں مصر کے سفیر ہوں گے وزیر خارجہ۔ مختصر یہ کہ اس وقت مصر میں اسلامی تحریکوں کی روح رواں اخوان المسلمین اور اس کے حلیفوں پر بلاشبہ براوقت آپڑا ہے۔ ایسے برے اخوان پر اس سے قبل بھی پڑے ہیں۔ فرعون وقت نہ کبھی کامیاب ہوا ہے اور نہ ہوگا۔
’’پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا‘‘
Rasheed Ansari
About the Author: Rasheed Ansari Read More Articles by Rasheed Ansari: 211 Articles with 184860 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.