دنیا میں موجود تمام زبانوں میں سے
عربی کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس زبان میں اللہ تعالی نے اپنی مخلوق سے کلام
فرمایا اسی لیے اس زبان کو اسلام اور مسلمانوں کی زبان کہا جاتا ہے۔عربی
زبان کی اسی اہمیت کے پیش نظر ہم نے بھی عربی سیکھنے کا تہیہ کیا اور اسی
تہیہ کے ساتھ ایک لینگویج سنٹر جا گھسے جہاں ہم نے عربی تلفظ کے ساتھ
سوتیلی ماں جیسا سلوک کرتے کرتے کسی حد تک ٹوٹی پھوٹی عربی لکھنا پڑھنا
سیکھ لی۔
انہی دنوں جب ہم عربی سیکھ رہے تھے حضرت علی کی ولادت کا دن آیاتو ہمارے
عراقی استاد نے تمام شاگردوں سے حضرت علی کرم اللہ وجہ کے بارے میں پوچھا
سب نے اپنے اپنے علم کے مطابق حضرت علی کرم اللہ وجہ کےبارے میں بتایا ہم
نے بھی چند سنی سنائی باتیں ٹوٹی پھوٹی عربی میں استاد کی خدمت میں عرض کیں۔
چند روایتی باتوں کے دہرانے پر ہمارےاستاد کو بہت حیرت ہوئی اور انہوں نے
اگلا سوال یہ داغا کہ نہج البلاغہ کس کس نے پڑھی ہے مجھ سمیت کلاس میں
موجود اکثر لوگوں نے پڑھنا تو درکنار اس کتاب کا نام بھی پہلی مرتبہ سنا
تھا استاد نہج البلاغہ کی نسبت ہماری جہالت جان گئے تو اس طرح گویا ہوئے۔
:عالم اسلام کی پسماندگی کی وجہ علم سے دوری ہے ہم علم سےلو لگانے کی بجائے
علم سے دور بھاگتے ہیں ہم سب کو معلوم ہے کہ اگرہم نے اسلام اور پیامبر
اسلام ص کو سمجھنا ہے تو ہمیں قرآن کو سمجھنا ہو گا لیکن ہم قرآن کو سمجھنے
اورپڑھنے کی زحمت نہیں کرتے اسی وجہ سے ہی مسلمان آپس میں دست وگریبان ہیں۔
کسی بھی شخصیت کو اس کےکلام سے پہچانا جاتا ہے لیکن ہم مسلمان کسی بھی
شخصیت کو سمجھنے کے لیے اس کے کلام کو دیکھنے کی بجائے پہلے اپنے فرقےکو
دیکھتے ہیں کہ وہ کیا کہتا ہے اور پھر اکثر شخصیات کو فرقوں کے زندان میں
قید کردیتے ہیں۔ ہم یہ تک نہیں سوچتے کہ اسلامی عظیم شخصیات کسی ایک فرقہ
یا مذہب سے مخصوص نہیں ہیں بلکہ یہ پوری انسانیت کا اثاثہ ہیں انہوں نے کہا
کہ میں کسی بھی فرقہ کی قید سے خود کو بالا رکھتے ہوئے آج آپ کو حضرت علی
کرم اللہ وجہ کے بارےے میں کچھ بتانا چاہتا ہوں حضرت علی کرم اللہ وجہ عالم
انسانی کی وہ عظیم شخصیت ہیں جن کی شخصیت اور سیرت کی اس دنیا میں نظیر
نہیں ملتی آپ لوگوں (شاگردوں) کےنزدیک حضرت علی کی عظمت صرف یہی ہے کہ وہ
کعبہ میں پیدا ہوئے اور مسجد میں شہید ہوئے اور بس۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کعبہ میں پیدا ہونا اور مسجد میں شہیید ہونا بہت
بڑی فضیلت کی بات ہے جوحضرت علی کرم اللہ وکی ذات سےہی مخصوص ہے حضرت علی
کرم اللہ وجہ تمام بنی نوع انسان کو اپنا عیال قرار دیتےہیں اسی طرح ان کا
پیغام بھی پوری بنی نوع انسان کے لیے ہے لیکن ہم ان کے کلام کے ساتھ بھی
وہی سلوک کرتےہیں جو قرآن مجید کے ساتھ کرتے چلے آ رہے ہیں نہج البلاغہ
حضرت علی کےکلام پر مبنی کتاب ہے جس میں انسان کو پیش آنے والے تمام تر
مسائل کا حل موجود ہے اس کتاب کےبارے میں اہل علم و دانش یہ کہتے نظر آتے
ہیں کہ یہ کلام اللہ کا کلام نہیں لیکن مخلوق کے کلام سے بالا تر ہے نہج
البلاغہ انسانیت کےہر درد کے لیے مرحم کی حیثیت رکھتی ہے اسی لیے لبنانی
عیسائی ادیب جس نےنہج البلاغہ کو ۲۰۰مرتبہ پڑھا اس کتاب کو پوری انسانیت کی
آواز قرار دیتا ہے جبکہ ہم مسلمان اس عظیم خزانےسے خوشہ چینی کرنے کی بجائے
ایک دوسرے کی طرف فتووں کی بندوق تان کر ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہیں اور
ایسے قبیح عمل کو اپنے فرقے اور اسلام کی خدمت قرار دیتے ہیں۔ہمارے عربی
پروفیسر کی باتیں کہاں تک ٹھیک ہیں اس کا فیصلہ آپ پر۔
ہم تو قارئین کی خدمت میں صرف اتنا عرض کرنا چاہتے ہیں کہ خدارا فرقوں کے
اختلاف کو جنگ نہ بنائیے بلکہ جزئی اختلافات کو علمی ابحاث کے ذریعے حل
کیجئے اگر پھر بھی اختلاف باقی رہےتو اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کے لیے
ایک دوسرے کے نقطہ نظر کا احترام کیجیے اور اسلام کی عظیم شخصیات کےعلمی
خزانوں سے بہرہ مند ہوتے ہوئے ان خزانوں کو بنی نوع انسان تک پہنچائیے۔
ہم نے عربی پروفیسر کی درخواست پر نہج البلاغہ کو پڑھا حضرت علی کرم اللہ
وجہ کا پہلا خطبہ اللہ تعالی کےبارےمیں ہے ہمارا یہ تو دعوی نہیں کہ ہمیں
توحیدکی پوری پوری سمجھ آ گئی ہے لیکن انتا ضرور ہے کہ جتنی سمجھ آئی ہے وہ
قرآن کے بعد اس عظیم کتاب کی مرہون منت ہے ابھی تک ۲ مرتبہ اس کتاب کو پڑھ
چکے ہیں لیکن تشنگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
حضرت علی کرم اللہ وجہ کے روز شہادت تمام مسلمان اپنے اپنے نقطہ نظر کے
مطابق یوم علی منا رہے ہیں اور حضرت علی کرم اللہ وجہ سےاپنی عقیدتکا اظیار
کر رہے ہیں۔ہمیں بھی اس روز حضرت علی کرم اللہ وجہ کے کلام سےروشناس ہو کر
عالم انسانی کی اس عظیم شخصیت سےاپنی عقیدت کا اظہار کرنا چاہیے۔
|