اسم اعظم

رمضان المبارک کی یہ بابرکت ساعات اور گھڑیاں انتہائی قیمتی ہیں ، ان میں عبادت ،ریاضت ، صدقہ وخیرات ، تراویح وقیام اللیل ،تلاوت وذکر و اذکار ، اور سحری وافطاری کا بطور عبادت اہتمام تو سب ہی کو کرنا چاہیئے ،اور عموما ً اہل اسلام دنیا بھر میں مذکورہ اعمال ان ایامِ سعادت میں ذوق وشوق سے بجالاتے بھی رہتے ہیں ،لیکن ان سب میں اجروثواب او ردنیوی واخروی ، ظاہری وباطنی ،نیز جسمانی وروحانی طورپر جو قیمتی ترین مفید ترین اور آسان ترین عمل ہے ،وہ ’’دعاء ‘‘ ہے ،آپ ﷺنے فرمایا : دعاء عبادات کا مغز ہے ،کلام اﷲ میں باری تعالی نے متعدر مواقع پر فرمایا : میرے بندوں کو بتا دیجئے ،میں ا ن کے قریب ہی ہوں ، دعاء مانگنے والے کی دعاء قبول کرتاہوں ، جب وہ مجھے پکار کرتے ہیں ، اور فرمایا : مجھے پکارو، میں تمھاری دعا قبول کرونگا ۔قرآن کریم میں یہ بھی ہے: نوح نے ہمیں پکارا ، توہم نے بہت اچھے انداز میں ان کی دعاء قبول کی ۔ حضرت یونس علیہ السلام نے جب مچھلی کے پیٹ اور تِہ بہ تِہ تاریکیوں میں اپنے رب کے سامنے اپنی عاجزی اور ان کی پاکی بیان کرتے ہوئے ان الفاظ ’’ لَا ا ِ لٰہ َ اِ لّا اَنْتَ سُبْحَا نَکَ اِنّی کُنْتُ مَنَ الظاّلِمِیْنَ‘‘ سے دعاء کی ، تو اﷲ تعالی نے اسے غم سے نجات دی ، بطن حوت سے نکا ل کر ساحل سمندر پر ڈال دیا اور ساتھ ہی ان کے لئے وہاں خورد ونوش کا بھی فوری فوری انتظام فرمایا۔ حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کا واقعہ بہت مشہور ہے ،انہوں نے جب اپنے رب کو ’’ رَبِّ أَنِّی مَسّنیّ الضُرُّ وَأَنت َاَرْحمَ ُاْلرَاحِمِیْنَِ ‘‘ کے توسط سے پکارا، اﷲ تعالی نے ان کو شفاوعافیت اور ہر قسم کی نعمتوں سے نواز ا،یہاں تک کہ ان پر سو نے کی بارش کردی، حضرت ابرھیم علیہ السلام کے لئے دعاء کے ذریعے آگ سلامتی والی ہوگئی ۔
بہرحال قرآن وحدیث او ردیگر کتب سماویہ میں دعاء کی اہمیت ،اس کے آداب ،اس کے مواقع ، اس کے الفاظ اور صیغے بکثرت وارد ہیں ۔ماہِ صیام کے ان مبارک اوقات، خاص کر مغفرت کے اس عشرے اوربعدمیں عشرۂ لیلۃ القدر میں خود نیٹ وغیرہ سے دعا کے وہ الفاظ اور اسم اعظم تلاش کرکے یا پھر اپنے متعلقہ لوگوں میں سے اہل دل واصحاب بصیرت سے رجوع کرکے اس عظیم ترین عباد ت کے ذریعے سے اپنے خالق ومالک اور رازق کو منائیے ،اور ان سے اپنے آپ کو بھی منوائیے ۔

اب آئیے ہم آپ کو بتائے دیتے ہیں کہ ان الفاظ اور صیغوں میں اسم اعظم کہاں کہاں ہے ، بسم اﷲ ،سورۃ الفاتحہ ،آیۃ الکرسی، اور سورۂ اخلاص میں جو الفاظ یا اسمائے اِلہی وارد ہوئے ہیں ، ان کے متعلق اکثر محققین نے صراحت کی ہے کہ ان میں اﷲ تعالی کا وہ اسم اعظم ہے، جس کے ذریعے کوئی بھی دعاء کی جائے ، اس کی قبولیت واجابت ضرور ہوتی ہے ، نیزایک کامیاب طریقہ یہ ہے کہ مصحف شریف کے شروع وآخر میں أسماء اﷲ الحسنی مطبوعہ ہوتے ہیں اگر کسی کو اﷲ تعالی کے ۹۹ نام یاد نہ ہوں ،تو وہاں سے دیکھ کر پڑھا کریں ،یوں جب وہ تمام اسماء الہیہ پڑھ کر دعاء کرے گا تو ظاہر سی بات ہے کہ اﷲ کا اسم اعظم ان ہی میں سے ہوگا ، گویا اسی کے ذریعے دعاء کی گئی ،سورۂ حج کی رکوع نمبر ۸ اور سورۂ حشر کے رکوع نمبر ۲ کے متعلق بھی بعض مشایخ نے کہاہے کہ اس میں حق سبحانہ وتعالی کا اسم اعظم ہے ۔
حضر ت اسماء بنت یزید کی روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : اﷲ تعالی کا اسم اعظم ’’ والھکم الہ واحد ، لاالہ الا ھو الرحمن الرحیم ‘‘ او ر’’ الم اﷲ لا الہ الا ھو الحی القیوم‘‘ میں ہے ۔ انسانوں کے ہر ہر نام کے مطابق اسم اعظمالگ الگ نکالنے کا بھی ایک معروف طریقہ ہے ،جو تکمیل حوائج و ضروریات میں نسخۂ اکسیر ہے۔

حضرت ابوھریرہ آپ ﷺسے روایت کرتے ہیں : والد ،مظلوم اور مسافر کی دعائیں بلاشک وشبہ قبول ہوتی ہیں ۔ایک اور روایت میں ہے کہ مجاہدین کی صف آرائی ،بار ش برسنے اور فرض نمازوں کی جماعت قائم ہونے کے وقت آسمان کے دروازے کھلتے ہیں ۔ لہذا ان اوقات میں دعاء کا اہتمام کیاجائے ، نیز رات کے آخری پہر اورتنھائی و خلوت میں اﷲ تعالی سے جو راز ونیازہو،اس کی قبولیت کے متعلق وافر روایات ہیں ، حضر ت ابوسعید خدری رضی اﷲ عنہ کی روایت ہے ،آپﷺ نے فرمایا : دعا یا تو فورا ً قبول ہوجاتی ہے ، یا آخرت کے لئے بطور اجر وثواب کے ذخیرہ کردی جاتی ہے ، یا دعاؤں کے ذریعے اﷲ تعالی کسی آنے والی مصیبت ، تکلیف اور بلاکوٹلا دیتے ہیں ۔

دعاء میں سب سے پہلے اﷲ کی تعظیم ،کبریائی اور پاکی بیان کی جائے ، اپنی عبدیت کا کھل کر اعتراف کیاجائے، پھر آپ ﷺپر درود شریف پھر اپنی حاجت اورضرورت کے لئے دعاء کی جائے ، اس میں جمیع مؤمنین ومومنات ، مسلمین ومسلمات کو شامل کرنے سے اﷲ تعالی کی رحمت جوش میں آتی ہے ، آخر میں پھر اسی طرح باری تعالی کی تمجید ، تحمید اور تسبیح اور جناب نبی کریم ﷺ پر صلاۃ وسلام ۔ وصلی اﷲ علی النبی الا می وآلہ وصحبہ وسلم ۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877818 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More