ایمان اور مقدسات کا ادب

ایمان اللہ، فرشتے، ، قرآن مجید اور تمام آسمانی کتابیں، تمام انبیاء، حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی، تمام صحابہ و صحابیات اور اہل بیت اطہار (ازواج مطہرات و اولاد مبارک) رضوان اللہ اجمعین کو ماننا اور ان کا ادب کرنے کا نام ہے
ایمان اور مقدسات کا ادب
خرم شہزاد
اللہ تعالیٰ واحد و لاشریک ہے تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہی عبادت کے لائق ہے۔ اس نے اس کائنات کو تخلیق کیا اور اس میں انسان کو اشرف المخلوقات بنایا۔
انسان کی تخلیق سے پہلے فرشتے موجود تھے جو اللہ کا ہر حکم بجالاتے ہیں، لیکن انسان کو اللہ نے ذہن عطا کیا اور کسی بھی کام کرنے یا نہ کرنے کا عارضی اختیار بھی عطا کیا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ انسان خسارے میں ہے۔
انسان کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ نےمختلف ادوار میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم تک کم و پیش ایک لاکھ چوہیس ہزار انبیاء علیہ السلام نازل کیے اور ان کی وحی کے ذریعے رہنمائی کی۔ چار آسمانی کتابیں، تورات حضرت موسیٰ علیہ السلام ، زبور حضرت داؤد علیہ السلام، اِنجیل حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور قرآنِ عظیم حضور اکرم محمد مصطفیٰ ﷺ کو عطا کیا گیا ۔ آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور قرآن کریم تا قیامت تمام انسانوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہے۔ آپ ﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ قرآن نہ صرف ہر قسم کی تحریف اور تبدیلی سے محفوظ ہے بلکہ اس کی ترتیب، اسلوب، فصاحت، اور رسم الخط بھی بے عیب ہے۔ وہ کتابیں جن میں آپ ﷺ کی احادیث جمع کی گئی وہ بنیادی طور پر چھ ہیں جہنیں صحاح ستہ کہا جاتا ہے ان کتابوں کے نام صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن نسائی، سنن ابی داؤد، سنن ترمذی اور سنن ابن ماجہ ہیں۔
حضور اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی ظاہری زندگی میں گیارہ ازواج مطہرات سے نکاح کیا، جن کے اسماء گرامی حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا، حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا، حضرت عائشہ بنت ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہا، حضرت حفصہ بنت عمر الفاروق رضی اللہ عنہا، حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا، حضرت ام سلمہ بنت ابی امیہ رضی اللہ عنہا، حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا، حضرت جویریہ بنت حارث بن ضرار رضی اللہ عنہا، حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا، حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا اور حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا ہیں۔
رسول اللہ ﷺ کے تین صاحب زادے تھے، جن کے اسماء گرامی حضرت قاسم رضی اللہ عنہ، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ ہیں۔ اور آپ ﷺ کی چار صاحب زادیاں تھیں، جن کے اسماء گرامی حضرت زینب رضی اللہ عنہا، حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا، حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا اور حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا ہیں۔
مکہ سے مدنیہ ہجرت کے بعد حضور اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے باقاعدہ ریاست کی بنیاد رکھی ان کی حیات مبارکہ میں تمام معاملات میں آپ ﷺ کے فیصلے ہی حرف آخر تھے آپﷺ کے دنیا سے جانے کے بعد اسلام کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ منتخب ہوئے ان کی وفات کے بعد اسلام کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ، ان کی وفات کے بعد اسلام کےتیسرے خلیفہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ، ان کی وفات کے بعد اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ الکریم اور ان کی وفات کے بعد حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے، ان سب کو خلفائے راشدین کہا جاتا ہے۔ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ چھ ماہ خلافت فرمانے کے بعد امور حکومت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیے۔ اس کے بعد یزید نے حکومت بنائی لیکن حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے خون سے ہاتھ رنگنے کی وجہ سے وہ تاریخ کا ایک سیاہ کردار بن گیا۔ اس کے بعد کچھ علاقوں پر مختصر وقت کے لیے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی حکومت رہی۔
حضور اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ظاہری زندگی میں جنہوں نے آپ ﷺ کا ایمان کی حالت میں ایک دفعہ بھی دیدار کیا اور ایمان ہی پر ان کا انتقال ہوا، وہ صحابی یا صحابیہ کہلائے، ان سب کا ادب تمام امت پر لازم ہے۔ ان سب سے اللہ راضی ہے اور سب کے سب جنتی ہیں۔ ان کے درمیان کے معاملات میں پڑنا حرام اور ان کا ذکرصرف خیر کے ساتھ کیا جائے۔ یاد رکھیں صحابہ سے انبیاء افضل ہیں، تمام خلفائے راشدین اور حسنین کریم رضوان اللہ اجمعین برحق ہیں۔ صحابی کا صحابی پر اعتراض اجتہاد اور غیر صحابی کا صحابی پر اعتراض بےادبی ہے۔
اہل سنت وجماعت کے مطابق ایمان اللہ، فرشتے، ، قرآن مجید اور تمام آسمانی کتابیں، تمام انبیاء، حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی، تمام صحابہ و صحابیات اور اہل بیت اطہار (ازواج مطہرات و اولاد مبارک) رضوان اللہ اجمعین کو ماننا اور ان کا ادب کرنے کا نام ہے۔ بے ادب کا ایمان مکمل نہیں رہ سکتا۔ اور جن لوگوں کو ایمان نصیب نہیں ہوا یعنی وہ مسلمان نہیں ہیں ان کو چاہیے کہ مندرجہ بالا تمام کے بارے ایسے قول و فعل سے اجتناب کریں جس سے بے ادبی کا عنصر نکلے تاکہ پاکستان اور تمام دینا میں امن قائم ہو سکے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا کی وجہ سے اب بے ادبی والی ویڈیوز اور پوسٹیں عام ہو رہی ہیں ان کی روک تھام کے نظام کو بھی موئثر ہونا چاہیے۔
Email: [email protected]


 

Khurram Shahzad
About the Author: Khurram Shahzad Read More Articles by Khurram Shahzad: 6 Articles with 2547 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.