پی ٹی آئی ،کیا "پیٹی آئی "بن چکی ہے ؟

فیس بک پر کچھ احباب اس طرح کے ریمارکس دیتے ہیں جو عوام کی ذوق او سیاست و سماجی شعور کی آگاہی کا درجہ بھی حاصل کرجاتے ہیں۔پاکستان کے تجربہ کار وزیر اعظم ابھی تک قوم سے خطاب نہیں کر سکے ۔پاکستان کے وزیر اعظم جناب نواز شریف کی ایک تصویر پر تحریر لکھی ہوئی تھی ۔"قوم سے خطاب کرنے سے نہیں گھبرارہا ، لیکن ابھی میرے پاس کہنے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ اس پر کسی دل جلے نے وزیر اعظم کوسلیس انداز میں مخاطب ہوتے ہوئے کہا:"کھتے وڑ گیا تجربہ ؟؟"۔ اسی طرح ایک دوسری تصویر پر نوازشریف صاحب پرجملہ کسا گیا کہ مسلمان مصبیت میں گھبرایا نہیں کرتے ، بس قوم سے خطاب کرتے ہوئے تھوڑا سا گھبراتے ہیں۔" لیڈر آف ہاؤس کی پارلیمنٹ کے بارے میں ایک دل چسپ تبصرہ کچھ یوں لکھا گیا کہ "بے شرمی کی حد جہاں ختم ہوجاتی ہے وہاں سے ایک کلو میٹر آگے جا کر سیدھے ہاتھ پر پارلیمنٹ ہاؤس ہے۔" کچھ اسی طرح سونامی خان کے حوالے سے خیبر پختونخوا میں میرٹ کا ڈھنڈورا اور کرپشن ختم کرنے کے ایزی لوڈ دعوؤں پر ایک خبر نے ہلچل مچا دی کہ"خیبر پختونخوا میں میرٹ !کی دھجیاں،.سپتالوں میں افطاری کا ٹھیکہ سرحد کیٹرنگ کو دے دیا گیا جس کا مالک کوئی اور نہیں تحریک انصاف کے ایم پی اے یسین خلیل کا بھائی ہے۔اس پر ایک ودست نے لکھا کہـ" تبدیلی کا آغاز اپنوں سے ہی ہوتا ہے ۔ تبدیلی آگئی ہے ۔ مگر صرف اپنوں کے لئے"۔کچھ اسی سے ملتی جلتی خبر میڈیا میں آئی کہ افطاری کے بعد پشاور کے سب سے بڑے سرکاری لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک تیمار دار کو وہاں موجودڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر سے بات چیت کرنے کا موقع ملا تو صوبائی حکومت کی جانب سے مریضوں کیلئے " افطار پیکٹ " جس کی قیمت 200روپے تھی، کا ذکر شروع ہوا ۔ ڈاکٹر صاحب سے پوچھا گیا کہ ڈاکٹر صاحب " سنا ہے کہ مریضوں کیلئے جو افطار پیکٹ آتے ہیں وہ آپ لوگ آپس میں تقسیم کرلیتے ہیں۔"اتنا سنتے ہی ڈاکٹر صاحب غصے میں آگئے ۔کہنے لگے ، دیکھو بچہ ، یہ افطار پیکٹ وغیرہ مریضوں کیلئے نہیں ہے بلکہ ہمارے لئے ہے۔ کیونکہ ہم ہی اس کے حقیقی حقدار ہیں ۔ ہمارے انتہائی ذہین وزیر اعلی خٹک صاحب نے مریضوں کیلئے افطار پیکٹ کا اتنظام تو شروع کردیا لیکن شائد ان کی عقل کو دادسے زیادہ کچھ دینا پڑے ۔ کیونکہ ہسپتالوں میں نوے فیصد مریضوں کا روزہ نہیں ہوتا اور ویسے بھی مریض اپنے علاج کی غرض سے روزہ نہیں رکھتے ،نو کروڑ روپے فنڈ سے ہسپتالوں میں مفت افطاری کے نام پر لوٹ کھسوٹ تحریک انصاف کی تبدیلی کا بڑا پر فریب عمل ہے کہ قوم کی دولت لٹنے کے لئے نت نئے طریقے بھی ایجاد ہونگے ، جنھیں یہ تبدیلی کا نام دیا کریں گے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال ، خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور حیات میڈیکل سنٹر سمیت دیگر ہسپتالوں میں افطاری کے پیکٹ ہسپتال کے ڈاکٹر و ااسٹاف بندر بانٹ کرلیتے ہیں ۔اسی طرح مساجد میں نمازیوں کی حفاظت کیلئے نفری نہ ہونے کی خبر نے بھی ہلچل پیدا کردی کیونکہ ساری نفری پی ٹی آئی کے وزیروں کو تحفظ دینے میں مصروف ہیں ۔جو سوتے رہتے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ سونا کتنا قیمتی ہے ۔خیبرپختونخوا کی عوام پہلے لالٹین کو کوستے تھے اب بیٹ اٹھا اٹھا کر ایک دوسرے کے سر پر مارتے ہیں کہ انھیں ووٹ کو کیوں دلوایا گیا ۔۔ اب خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی تعریف تو کرنی پڑی گی کہ ان کے پاس کتنے ذہین و فطینشخصیات موجود ہیں ۔ اسی طرح ایک خبر اخباروں کی زینت بنی ."پشاور میں مردہ اور بچھڑوں کی کھلی عام فروخت ، انتظامیہ خاموش ، عوام کو 3سے4دنوں کے بچھڑوں کو ذبح کرکے ان کا گوشت کھلا یا جارہا ہے۔ کم عمر جانوروں کے گوشت کی فروخت بھی عروج پر ہے ۔ بغیر تصدیق کے گوشت فروخت کرنے والوں کو کھلی چھوٹ ، ذمہ دار عناصر نے چند ٹکوں کی خاطر اپنے ایمان کا سودا کرلیا ۔"خیبر پختونخوا کو رول ماڈل بنانے والوں کی جانب سے کتنی کوشش کی جارہی ہے یہ اس کا چھوٹاسا کرپشن کا مظاہرہ ہے۔امن وامان کے قیام حوالے سے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بالکل ناکام نظر آتی ہے حسب معمول پشاور میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے ڈپٹی کمانڈر ایف آر پی زخمیجب کہ ان کے محافظ اور ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔ اس پرکے پی کے انصاف پرست وزیر اعلی صاحب فرماتے ہیں کہ پولیس پر سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے ۔اور یہ اسوقت تک بحال نہیں ہوگا جب تک تھانے کی سطح پرپولیس کا عوام کے ساتھ رویہ تبدیل نہیں ہوتا۔ ایک اور خبر نے دل دہلا دیاکہ خیبر ایجنسی باڑہ اکاخیل سے اکیس نامعلوم افراد کی قتل شدہلاشیں بر آمد ہوئیں تمام افراد کو گولیاں مار کر قتل کیاگیا ، کسی کی شناخت نہ ہوسکی ۔سمجھ میں نہیں آتا کہ تحریک انصاف اپنے انتخابی وعدوں پر عملپیرا ہونے کیلئے ابتدا کب کرے گی۔حالاں کہ پی ٹی آئی اچھی طرح جانتی ہے کہ پختون قوم وعدہ خلاف سیاسی جماعتوں کو باربارموقعے نہیں دیتی۔لیکن اسکے باوجود یہ قول و فعل کے تضاد سے باہر کیوں نہیں نکل رہی۔ڈرون حملوں کو روکنے کیلئے تو پشاور تا کراچی دھرنے دیا کرتی تھی اب گونگی کیوں ہوگئیہے کہ حکومت تو ان کی ہے، اپنی بارڈر سے نیٹو سپلائی روکنے کا حکم کیوں نہیں دیتے۔ وزیراعلی ہاوس کو یونیورسٹی بنانے کا دعوی صرف چند دن میں بھول گئے۔اب تو محترم صوبائی قیادت چھوڑنے کوتیار نہیں،بھلا پرشکوہ عمارت کیسے چھوڑیں۔خیر یو ٹرن ماسٹر جن کے لیڈر ہوں ، انکے حواریوں سے اسی قسم کی توقع رکھی جاتی جاسکتی ہے۔ اب میرے کہنے کایہ مقصد بھی نہیں ہے کہ پی ٹی آئی چھڑی گھوماتے ہی سب کچھ ٹھیک کردے گی لیکن عمارت کی تیاری میں کھڑا کئے جانے والا ڈھانچہ بتادیتاہے کہ اس عمارت کے خدوخال کیاہوسکتے ہیں۔بھائی ،خالی خولی باتوں سے کسی کا پیٹ بھرتا نہیں ہے ۔ میرٹ اور پارٹی الیکشن کے نام پرجس قسم کے افراد اسمبلیوں میں آئے ہیں ،ان کے نتائج سب کے سامنے آرہے ہیں۔دردمندانہ درخواست ہے کہ اُوچھی سیاست اورماضی کی جماعت اے این پی کی ایزی لوڈ کی تقلیدکرنے کے بجائے عوام کی خدمت پر توجہ مرکوز کریں ۔ ایک تو مسئلہ یہ ہے کہ پیٹی آئی کے سامنے کوئی رول ماڈل بھی تونہیں ہے۔ اے این پی،کے پاس باچا خان بابا جیسی عظیم الشان ہستی کے افکار اورشخصیت ہے۔ مولانا فضل الرحمن بذات خود ہی کافی ہیں لیکن مولانا مودودی صاحب جیسے نامورسپوت ہیں۔پی پی پی کے پاس کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ والا بھٹوہے۔ کسی نے پوچھاکہ بھٹو صاحب زکوۃ کس کودیتے ہیں ۔رہ دے کے عمران خان ہی پی آئی کے پھٹا پوسٹر نکلا ہیرو ہیں۔ ان کے رہنما ء جنرل حمیدگل سے شجاع پاشا ہیں ،اورانکے بارے میں جو کچھ لکھا جاتا ہے ،میں تورمضان کے احترام میں اسکاایک لفظ بھی نہیں لکھوں گا۔باقی آپ خود سمجھ دار ہیں۔ نوازشریف ،جماعت اسلامی،اوردیگر سیاسی جماعتیں دودھ میں دھلی نہیں ہیں ،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ووٹ کے لئے جتناجھوٹ پی ٹی آئی نے پختون اور پاکستانی قوم کے ساتھ بلا ،ہلا ہلا کر بولا ہے دل تو چاہتاہے کہ اب اسی بلے سے جو یہ دوسروں کو پھینٹی لگانے کے فلک شگاف دعوے کرتے تھے ،ان کے یہی کارکن ان کے ایسے چوکے چھکے لگائیں کہ جسطرح ورلڈکپ کی ٹیم کی جیت پر تمام انعامات ازخود شوکت خانم کودینیکا اعلان جذبات میں کردیا تھااوراپنے انتخاب میں شیر پر مہر لگانے کی درخواست کی تھی۔ اس جذباتی انسان سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے ۔ تحریک انصاف اپنی کرپشن اور انتخابی وعدوں کوپورا کرنے کیلئے عملی اقدامات کرے۔ڈرون حملے،لوڈشیڈنگ،بم دہماکے روکنے کیلئے کچھ توکرے۔ ان کے بیانات سے توایسالگتاہے کہ جیسے نوازشریف کے بیانات ایوان زرداری اور عمران خان کے بیانات باچاخان مرکز سے جاری ہوتے ہوں۔ویسے انکے کرتوت دیکھ کر وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ پشاوری اس بار انھیں پانچ سال بعدنہیں بلکہ ضمنی الیکشن میں ہی کچھیاد دلا دیں گے کہ،بازآجاؤ،جب ہم بلور خاندان جیسے لوگوں کا محاسبہ کرسکتے ہیں تو تم کس کھیت کی مولی ہو۔؟؟؟یعنی پیٹی ہو ٰٰ-

Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 744676 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.