الطاف نواز بھائی بھائی

سیاست بھی کیا چیز ہے ؟ اور ان سے زیادہ عوام بھی کتنی بھولی ہے۔ سیاست میں اتار چڑھاؤ کا تو سنا اور دیکھا بھی تھا مگرمفاد کی سیاست کا تجربہ اب ہورہا ہے۔ہر سیاسی پارٹی عوام کو چونا لگانے میں مصروف ہے۔ عوام بھی اتنی بھولی ہے یا پھر کبوتر کی طرح بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کرنے والی مثال کی طرح ہے جو ہر وقت ان کے شکنجے میں پھنسنے کے لیے تیار رہتی ہے۔کبھی عوام نے اپنے دل و دماغ سے سوچا ہے کہ وہ جو قدم اٹھا رہے ہیں وہ درست سمت کی طرف ہے بھی کہ نہیں؟

الیکشن مہم کے دوران یہ سیاستدان جوایک دوسرے کے خلاف نفرت کے بیج بور ہے تھے یا شاید ایک دوسرے کے حقیقی پول کھول رہے تھے وہ سب کدھر گئے؟ کل تک تحریک انصاف کی نظر میں زرداری اینڈ کو دنیا کی کرپٹ ترین کمپنی تھی ان کے ساتھ کسی بھی جگہ بات کرنے کو تیار نہیں تھے۔ یہی نہیں وہ تو اسکے اتحادیوں سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں تھے ۔ اوردوسری طرف اپنی تیسری باری لینے والی ن لیگ کی نظر میں ایم کیو ایم سب سے بڑی مفاد پرست جماعت تھی مگر آج کیا ہوا ؟ اپنی کرسی پکی کرنے کی غرض میں یہ دونوں سیاسی جماعتیں سب کچھ بھول گئے جو انہوں نے الیکشن کے دوران اپنی زبان سے ایک دوسرے کے خلاف کہے تھے۔ حقیقت میں یہ جو کچھ انہوں نے کہا عوام کو ورغلانے اور اپنے ووٹ پکے کرنے کے لیے کہا تھا۔

کل عمران خان نے پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کرکے یہ ثابت کردیا کہ وہ بھی روایتی سیاستدان ہیں اور اپنے وعدوں کا پاس نہیں کرسکتے ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ عوام کوبتایاکہ کل تحریک انصاف اور پی پی ملکر خوشخبری دیں گے۔مگر پی پی کے بائیکاٹ کرنے سے تویہ بات صاف واضح ہورہی ہے کہ عمران خان نے پی پی کے وفد کو کوئی خاص لفٹ نہیں کرائی۔ مگر دوسری طرف حکمران جماعت کا وفد ایم کیو ایم سے ملنے نائن زیروگیا اور حسب عادت چڑھدے سورج کو پوجنے والوں نے دل کی اتھا ہ گہرائیوں سے اس وفد کا استقبال کیا ۔ پھول پہنائے گئے اور گلدستے پیش کئے گے۔اکٹھی پریس کانفرنس کی گئی اور حسب امید حکمران جماعت اپنے امیدوار کے لیے ایم کیو ایم کا ووٹ لینے میں کامیاب ہوگئی بلکہ ایم کیو ایم کے لیے یہ کہوں کہ
ہم تو کب سے تیرے انتظا ر میں تھے صنم دیر کردی تونے آتے آتے

الطاف بھائی نے اس وفد کو جو پیغام دیا وہ کوئی نیا نہیں بلکہ ہر حکمران پارٹی کے وفد کی شان میں یہی قصید ہ پڑھا جاتا ہے۔ الطاف بھائی ٹیلی فون کے ذریعے ہروفد سے اپنے دل کی بات کہتے ہیں۔ن لیگ کے وفد کو جو پیغام دیا وہ آپ بھی پڑھ لیں۔الطاف حسین نے وفد کے ارکان کو اپنی رہائش گاہ پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ’’ پاکستان کی بقاء وسلامتی ، ترقی وخوشحالی اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے جو کچھ بھی ایم کیوایم اور مجھ سے ہوسکا ہم ضرورکریں گے۔ ماضی کی تلخ باتوں کو دل سے بھلاکر کہتا ہوں کہ آپ میری جانب سے میاں نوازشریف اور میاں شہباز شریف کو پیغام دیدیں کہ میں انہیں اپنا بھائی سمجھتا ہوں۔ ہمارے درمیان غلط فہمیاں ہوگئیں تھیں جو اب دور ہوگئیں ہیں(وہ غلطی فہمی یہ تھی کہ آپ سے اقتدار چھین لیا گیا تھا) الطاف حسین بھی انسان ہے کوئی فرشتہ نہیں۔آئیے! ہم اپنے دلوں کو صاف کرکے ایک نئے سفر کا آغاز کریں اورآپس میں ملکرپاکستان کو معاشی ، اقتصادی بحرانوں سے نجات دلائیں اور بجلی ، گیس، پانی سمیت دیگر عوامی مسائل حل کریں۔ انہوں نے مسلم لیگی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ پاکستان کو ایٹمی صلاحیت سے محروم کرنے اور نہتا کرنے کی سازش کے خلاف الطاف حسین اور ایم کیوایم آپ کے ساتھ ہے۔‘‘

قوم کو مبارک ہو دو ناراض بھائیوں میں صلح ہوگئی۔ کل کے مخالفوں نے ایک دوسرے کو بھائی بنا کر گلے بھی لگالیا۔اب آپ خود سمجھدار ہیں کہ ایم کیوایم نے پی پی کے بار بار اصرار کے باوجود ابھی تک سندھ حکومت میں شمولیت اختیار کیوں نہیں کی؟یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں وفاقی حکومت کوئی بھی جماعت بنا ئے مگر ایم کیوایم اس اقتدار کا ہراول دستہ ہوتی ہے۔ مشرف اور چوہدری برادران دس سال حکومت کرگئے ایم کیوایم اس میں بھی سب سے آگے تھی اس کے بعدپیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو اس اقتدار میں بھی ایم کیوایم سب پر بھاری نظرآئی اور اب ن لیگ کو اقتدار ملا ہے تو اس اقتدارمیں بھی الطاف بھائی نے ان کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا ہے۔۔یہ آگے وقت بتائے گا کہ ایم کیوایم اقتدار کا حصہ بنتی ہے یا صرف صدارت کے ووٹ تک بات ہے۔
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 121044 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.