مفتی صاحب کی شہادت! تصویر کا دوسرا رخ

ڈاکٹر مفتی سرفراز نعیمی صاحب کی شہادت بلاشبہ ایک بہت بڑا سانحہ ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے اور جو لوگ اس گھناؤنے فعل میں ملوث ہیں ان کو گرفتار کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ آج کل تو بڑا آسان نسخہ سب کے ہاتھ آگیا ہے کہ خود کش حملہ آوروں کو روکنا ناممکن ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب حکومت کی ایجنسیاں یہ اطلاع فراہم کرتی ہیں کہ آج اتنے خود کش فلاں شہر میں داخل ہوگئے ہیں یا ہونے والے ہیں تو اس وقت ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا؟ جواب صاف ظاہر ہےکہ جس کا کھاؤ اسی کا گاؤ۔

مولانا سرفراز نعیمی صاحب کی شہادت کو مفاد پرست ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ایک مخصوص رنگ دے رہے ہیں اور اس کو دیوبندی بریلوی فساد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ بالخصوص کراچی سے تعلق رکھنے والی متحدہ قومی موومنٹ بڑھ چڑھ کر اس بات کو نمایاں کر رہی ہے کہ مولانا سرفراز نعمیی صاحب نے خودکش حملوں کے خلاف فتویٰ دیا تھا اسلیے ان کو شہید کیا گیا۔ یعنی ان کی کی شہادت کی واحد وجہ خودکش حملوں کی مذمت کرنا تھی۔ مولانا سرفراز نعیمی صاحب نے بلاشبہ خودکش حملوں کی مذمت کی تھی اور اس کے خلاف فتویٰ دیا تھا۔ لیکن سوچنے کی بات ہے کہ خودکش حملوں کے خلاف سب سے زیادہ تو پی پی پی اور متحدہ کی آواز اٹھ رہی ہے ان کے تمام لیڈران تو محفوظ ہیں۔ جو کہ امریکہ کے دست و بازو اور اس کی پالیسیوں کے سچے حامی ہیں۔ یہ سارے لوگ تو محفوظ ہیں لیکن صرف وہ علمائے کرام جنہوں نے اتحاد بین المسلمین کی آواز اٹھائی، اس کے لیے جد وجہد کی اور جو لوگ امریکی پالیسیوں کے مخالف ہیں صرف وہی نشانے پر کیوں ہیں؟

مولانا سرفراز نعیمی صاحب افغانستان میں امریکی مداخلت کے آغاز سے ہی اس کے خلاف ہیں، مولانا مرحوم و مغفور نے امریکہ کو پاکستان میں اڈے فراہم کرنے کی شدید مخالفت کی تھی۔ اس کی پاداش میں جنرل پرویز مشرف نے انہیں محکمہ اوقاف کی نوکری سے فارغ کردیا تھا۔ 2005 میں جب ڈنمارک کے ایک اخبار نے نبی مہربان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے شائع کیے تو اس وقت پوری دنیا کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی ایک لہر دوڑ گئی اور دنیا بھر میں مسلمانوں نے اس پر شدید احتجاج کیا۔

آگے بڑھنے سے پہلے یہ بات واضح رہے کہ دنیا بھر کے ان مسلمانوں میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین، متحدہ کے لیڈران، اور کارکنان شامل نہیں تھے کیوں کہ جب پورے پاکستان میں اس قبیح حرکت کے خلاف مظاہرے کیے جارہے تھے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جارہا تھا تو متحدہ نے اس موقع پر ایک بھی ریلی، مظاہرہ، کارنر میٹنگ، نہیں کی، حتیٰ کہ قائد تحریک نے تو بیان بھی جاری نہیں کیا کہ کہیں امریکی اور برطانوی آقا ناراض نہ ہوجائیں۔ جب کہ انہی دنوں شائستہ عالمانی جس نے گھر سے بھاگ کر شادی کی تھی اس کے لیے نہ صرف مظاہرہ کیا گیا بلکہ حکومت سے علیحدگی کی دھمکی بھی دیدی گئی تھی یہ ساری باتیں ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ یہ گروہ آج بڑا عاشق رسول بننے کی کوشش کررہا ہے اور ان کے حامی اپنی تحریروں اور تقریروں میں بڑے دین پرست اور اسلام کا درد رکھنے والے بن کر سامنے آرہے ہیں لیکن ان کا ہر عمل اس بات کی گواہی ہے کہ یہ لوگ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں ہیں بلکہ عاشق امریکہ و برطانیہ ہیں۔ شاعر نے کہا تھا کہ سچائی چھپ نہیں سکتی بناوٹی اصولوں سے - کہ خوشبو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے۔

ہم اپنی بات کا سلسلہ وہیں سے جوڑتے ہیں ڈنمارک کی اس مکروہ حرکت کے خلاف مولانا صاحب نے تحفظ ناموس رسالت کے نام سے ایک محاذ قائم کیا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا شروع کیا۔ تو پرویزی حکومت نے اس جرم میں مولانا صاحب کو دہشت گردی کے الزام میں پابند سلاسل کیا گیا۔ ( ایک عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وقت کے آمر نے قید کردیا اور آج مولانا صاحب کی شہادت پر رنج و غم کا ڈھونگ کرنے والے آٹھ سال تک اس آمر کے دست و بازو بنے رہے اس وقت کسی نے نہیں کہا کہ جناب یہ تو ایک سچا عالم دین ہے ) بعد ازاں مولانا صاحب کو ثبوت نہ ہونے کی بناء پر رہا کرنا پڑا۔

مولانا سرفراز نعیمی صاحب شہید نے ایک دفعہ نہیں بارہا یہ بات کہی کہ پاکستان کے تمام مسائل کی وجہ اس خطے میں امریکی مداخلت ہے اور جب تک ہم امریکی غلامی نہیں چھوڑیں گے ان مسائل سے نجات نہیں مل سکتی ہے غور کریں کہ یہ فرد 2001 سے لیکر 2009 تک امریکی غلامی کے خلاف آواز بلند کرتا رہا۔ اتحاد بین المسلمین کا داعی رہا۔ کیا بیت اللہ محسود یا طالبان اتنے ہی بیوقوف ہیں کہ اپنے دشمن کے خلاف بولنے والوں کو ہی مارتے رہیں گے اور جو اس دشمن کے دوست ہیں ان کو کوئی گزند نہیں پہنچتی ہے۔ ہم کل بھی یہ بات کہتے تھے اور آج بھی ہم یہ بات کہتے ہیں کہ سوات وغیرہ میں طالبان کے نام پر بھارت اور امریکہ کاروائیاں کررہا ہے تاکہ ایک طرف تو ملک میں انتشار برپا رہے اور دوسری طرف پاکستان آرمی کو اپنے ہی لوگوں کے ساتھ الجھا دیا جائے تاکہ آرمی کبھی بھی مکمل یکسوئی کے ساتھ اصل دشمن کے خلاف متحد نہ ہوسکے۔

آخری بات تفتیش کا ایک اصول ہے کہ جب کوئی فرد قتل ہوتا ہے یا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کا فائدہ کس کو ہوگا جس فرد کو فائدہ حاصل ہونے کا امکان ہوتا ہے وہی سب سے زیادہ مشکوک ہوتا ہے۔ اب غور کریں کہ مشرقی بارڈر سے فوج کم کر کے افغانستان کے بارڈر پر لگانے سے کس کو فائدہ پہنچے گا؟ اگر پاکستان کی آرمی سوات، بونیر وغیرہ میں اپنے ہی لوگوں کے ساتھ برسر پیکار رہے گی تو اس کا فائدہ کس کو ہوگا؟ امریکہ کے خلاف بولنے والوں کو اور عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ( مفتی سرفراز نعیمی صاحب، مفتی شامزئی صاحب، مولانا یوسف لدھیانوی صاحب، مولانا اعظم طارق صاحب، ڈاکٹر ملک غلام مصطفیٰ صاحب، علامہ عباس قادری صاحب، اکرم قادری صاحب، حافظ محمد تقی صاحب، مولانا حسن جان صاحب علامہ حسن ترابی صاحب اور دیگر) کو قتل کرنے سے کس کو فائدہ پہنچے گا؟
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1454248 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More