شیخ اسامہ کی لاش سے متعلق امریکی دعوﺅں کا بھانڈا پھوٹ گیا

دو مئی 2011کو پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما شیخ اسامہ بن لادن کو ایک فوجی آپریشن کے ذریعے شہید کیا گیا۔ اس خبر نے اتنی زیادہ شہرت حاصل کی کہ اس سے متعلق چوبیس گھنٹوں میں51کروڑ سے زائد مضامین اور تبصرے آن لائن ہو گئے، جس میں70ہزار سے زائد نیوز اسٹوریاں تھیں۔ اس سب کے باوجود ایک سوال آج تک معمہ بنا رہا کہ آخر شیخ اسامہ بن لادن کی لاش کو دنیا کے سامنے پیش کیوں نہیں کیا گیا۔ لوگوں کے ذہنوں میں بے شمار شبہات و سوالات نے بھی جنم لیا ،اس کے باوجود امریکا شیخ کی لاش دنیا کو دکھا کر اپنی سچائی ثابت نہ کرسکا۔اس حوالے سے لوگوں کو مطمئن کرنے کے لیے مختلف قسم کے دعوے کیے جاتے رہے۔

ابتداً یہ خبر چلائی گئی کہ امریکی محکمہ دفاع کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق ونسن ائر کرافٹ کیریئر کے پبلک افیئرز افسر کی جانب سے بھیجے گئے ایک پیغام میں بتایاگیا کہ 2 مئی کو ریئر ایڈمرل چارلس گاؤٹے کی جانب سے ایڈمرل مائیک مولن اور جنرل جیمز میٹنر کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہاگیا تھا کہ جسد خاکی کو غسل دیاگیا پھر سفید کفن پر رکھ کر ایک بھاری بیگ میں رکھ دیاگیا ایک فوجی افسر نے پہلے سے تیار شدہ مذہبی آیات پڑھیں ،ایک مقامی افسر نے عربی میں ترجمہ سنایا، دعا ختم ہونے کے بعد ان کاجسد خاکی پہلے سے تیار شدہ ایک بورڈ پر رکھ دیا گیا جسے خاموشی کے ساتھ سمندر میں پھینک دیاگیا۔پھر وکی لیکس نے انکشاف کیا کہ امریکی نجی تحقیقاتی ادارے کے اعلیٰ عہدیدارکی جانب سے بھیجی گئی ایک ای میل سے متعلق انکشاف کیاہے، جس کے مطابق اسامہ بن لادن کی لاش سمندربردکیے جا نے کی بجائے امریکا لے جائی گئی۔انہوں نے ای میل میں ساتھیوں کو آگاہ کیاکہ اسامہ بن لادن کی لاش امریکا کے پاس ہے۔ جواب میں تحقیقاتی ادارے کے صدر فریڈ برٹن نے کہا کہ لاش سی آئی اے کے طیارے کے ذریعے امریکی ریاست ڈیلوورلائی گئی ہے۔جگہ کا تعین نہیں کرسکے۔پھر مغربی میڈیا نے انکشاف کیا کہ القاعدہ کے رہنما کی لاش پہلے کابل کے بگرام ائیر بیس پر پہنچائی گئی جہاں پہلے ان کے ڈی این اے سیمپل حاصل کیے گئے جس کے بعد لاش کو بحیرہ عرب میں موجود امریکی بحری جہاز کارل ونسن پر پہنچایا گیا۔ اس سارے عمل میں شریک اہلکاروں کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی۔اسی طرح آپریشن سے اگلے سال ہی یہ خبر بھی منظر عام پر آئی کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی اسٹارفورٹ کی خفیہ انٹیلی جنس فائلوں سے حاصل کردہ ای میل انکشافات کے مطابق القاعدہ سربراہ شیخ اسامہ بن لادن کو مارے جانے کے بعد اسلامی طریقے سے سمندر برد کرنے کی خبروں میں صداقت نہیں بلکہ شیخ کی لاش کو امریکی ریاست ڈیلویئر کے فوجی ائیر بیس بھجوادیا گیا تھاجہاں سے بعد میں لاش کو معائنے اور رپورٹ کے لیے میر لینڈ کے امریکی افواج کے میڈیکل انسٹیوٹ لایا گیا تھا۔ای میل سے یہ بھی معلوم ہو اہے کہ لاش کو سی آئی اے نے خصوصی طیارے سے امریکا پہنچایا۔جب ان تمام ڈھکوسلوں سے اوباما اپنی قوم کو مطمئن نہ کرسکے تو کیلی فورنیا کے ایک مہم جو بل وارن نے کہا کہ چونکہ ہم محب وطن امریکی ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ صدر بارک اوبامہ تو کوئی ثبوت نہیں دے سکے اس لیے مجھے ہی یہ قدم اٹھانا پڑا۔ہسپانوی اخبار ایل منڈو میں وارن کے حوالے سے شائع خبر میں کہا گیا کہ امریکی نیوی کمانڈروں کے ذریعہ سمندر میں دفنائے جانے کے بعد ایک ڈبہ میں بند یہ لاش اپنی جگہ پر ہی ہے۔وارن نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کے صوبہ گجرات کے شہر سورت سے 200میل کی دوری پر اسامہ بن لادن کی لاش کو دفنایا گیاتھا۔

پیر کے روز منظر عام پر آنے والے شیخ اسامہ بن لادن کی یمنی زوجہ محترمہ ”امل الصداح“کے انٹریو نے ان تمام امریکی دعوﺅں کی قلعی کھول کررکھ دی ہے۔شیخ اسامہ بن لادن کی یمنی زوجہ محترمہ ”امل الصداح“ جو ایبٹ آباد میں واقع گھر پر حملہ ہونے کے وقت شیخ کے ساتھ تھیں اور شیخ رحمہ اللہ نے ان کے سامنے شہادت پائی تھی۔سعودی اخبار عکاظ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے امریکی حکومت کی من گھڑت داستان اور پاکستانی حکومت کی ایبٹ آباد کمیشن کی تحقیقی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے پہلی مرتبہ انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کے قاتل امریکی اور پاکستانی فوجی تھے، جنہوں نے مشترکہ طور پر آپریشن کیا اور گھر پر پاکستانی وامریکی فوجیوں نے مل کر حملہ کیا تھا۔ اسامہ بن لادن کو پاکستانی فوج نے اپنے پاس رکھا جب ریٹ بڑھ گے تو سودا کر لیا گیا۔ انہوں نے آنکھوں دیکھی صورتحال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں سے اتر کر فوجیوں نے جب گھر پر حملہ کیا تو گھر میں موجود بھائیوں نے ان کے ساتھ زبردست جھڑپ کرتے ہوئے ان کا مقابلہ کیا۔ حملہ آور پاکستانی فوجی اور امریکی فوجی بہت بڑی تعداد میں تھے اور انہوں نے گھر کا چاروں اطراف سے محاصرہ کرکے سارے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔انہوں نے مزید بتایا: ”فوجی گھر میں بڑی تیزی کے ساتھ داخل ہوئے اور جھڑپ کے آغاز میں ہی شیخ اسامہ بن لادن نے اپنے ہتھیار پکڑتے ہوئے کمرے میں موجود کھڑکی سے ان کا مقابلہ کرنا شروع کردیا۔ اس دوران اچانک ایک گولی آکر ان کے چہرہ کی طرف سے سر میں لگی جس سے وہ فوراً شہید ہوکر گرگئے اور ان کی روح اپنے خالق کی طرف پرواز کرگئی۔“انہوں نے بتایا کہ: ”یہ اللہ تعالی کی طرف سے شیخ کے اوپر خاص رحمت تھی کہ شیخ کا جھڑپ کرنے اور ان کی شہادت کے دوران صرف چند منٹ لگے۔ یہاں تک کہ جب ان کو گولی لگی تو وہ بغیر کسی تاخیر کے فوراً شہید ہوگئے۔ اللہ ان پر رحم کرے۔امریکی گھر میں داخل ہونے کے بعد کمرے میں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ شیخ شہید ہوچکے ہیں۔ وہ فوراً شیخ کی لاش کو لے کر ہیلی کاپٹر کی طرف روانہ ہوئے اور شیخ کی لاش کے ساتھ امریکی میرینز کے افسران ہیلی کاپٹر میں سوار ہوئے۔ انہوں نے ہیلی کاپٹر کو جلدی سے اڑایا، مگر اڑنے کے کچھ دیر بعد ہی ہیلی کاپٹر دھماکے سے تباہ ہوگیا اور اس میں سے کچھ باقی نہیں بچا۔ہیلی کاپٹر میں جو سوار تھے، ان میں سے بھی کوئی زندہ نہیں بچا اور ان سب کے صرف جسموں کے ٹکڑے اور چیتھڑے ملے جبکہ ہیلی کاپٹر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ: ”اسی وجہ سے شیخ کی شہادت اور ان کی لاش کی خبر کو چھپایا گیا کیونکہ اوباما اور وائٹ ہاؤس والے کارروائی کو براہ راست دیکھ رہے تھے اور ہیلی کاپٹر کے دھماکے سے تباہ ہونے کی وجہ سے ان کے چہرے پر خوف اور حیرانگی کے اثرات نمایاں تھے۔ وہ شیخ کی لاش کو صحیح وسلامت لے کر جانا چاہتے تھے تاکہ وہ دنیا کو دکھا سکیں کہ شیخ رحمہ اللہ ان کے سامنے شہید پڑے ہوئے ہیں اور اس طرح وہ یہ ثابت کرسکیں کہ وہ کامیاب ہوگئے ہیں۔اللہ تعالی نے ان کے منصوبوں کو خاک میں ملایا اور ان کو ذلیل ورسوا کرتے ہوئے ان کی تدبیر کو ان ہی کے اوپر لٹادیا۔اس وجہ سے انہوں نے سمندر کے اوپر شیخ کے شہید ہونے کا جشن منایا اور شیخ کے جسد مبارک کو سمندر برد کرنے کا ڈرامہ رچایا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کو زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رکھا۔“

یہ خیال رہے اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ شیخ اسامہ کو شہید کرنے کے بعد ایک امریکی ہیلی کاپٹر ان کے گھر کے قریب تباہ ہوگیا تھا جس کو بعد میں پاکستان نے محفوظ بھی کرلیا تھا اور اس تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کی متعدد تصاویر آج بھی انٹر نیٹ پر دستیاب ہیں۔ اس بارے میں یہ کہا جاتا رہا کہ یہ ہیلی کاپٹر آپریشن سے پہلے ہی تباہ ہوگیا تھا۔ بعد میں کہا گیا کہ اسے کمپاﺅنڈ میں موجود حملہ آوروں نے تباہ کیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ شیخ اسامہ اسی میں موجود تھے۔ یہ بھی واضح ہو کہ جون دوہزار بارہ کو اسامہ بن لادن کے خاندان سے تفتیش کرنے والے ایک پاکستانی تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسامہ کی بیواؤں نے انہیں بہت سے راز کی باتیں نہیں بتائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ کو اپنی زندگی میں اپنی بیگمات پر بہت بھروسہ تھا اور بیویوں نے بھی دنیا کو مطلوب اپنے شوہر کے ساتھ بدعہدی اور بے وفائی نہیں کی۔ اسامہ کی تمام بیویاں نہایت وفا شعار ثابت ہوئیں۔ انہوں نے دوران تفتیش بہت سے رازوں سے پردہ اٹھانے سے انکار کردیا تھا۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی”رائیٹرز“ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی تفتیش کار جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، اس کا کہنا ہے کہ اسامہ کے قتل کے بعد ان کی زیرحراست بیواؤں سے کئی پہلوؤں سے تفتیش کی گئی، وہ کبھی کبھار نرمی اور لچک کا مظاہرہ کرتیں لیکن اکثر و بیشتر ان کا طرز عمل”کچھ نہ بتانے والا” ہوتا۔ پاکستانی خفیہ اداروں کے کسی تفتیش کار کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب پہلے ہی ایک دوسرے تفتیش کار نے یہ انکشاف کیا تھا کہ اسامہ اپنی ایک بیوی کی بے وفائی کے باعث مارے گئے۔ تفتیش کار کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے یمنی نژاد بیوہ امل السادہ سے سوال جواب شروع کیے تو اس نے سخت برہمی کا اظہار کیا، جس سے انہیں اندازہ ہوا کہ وہ کچھ چھپانے کی کوشش کرر رہی ہیں۔ دیگر دو سعودی نژاد بیویوں سے جب سوال پوچھے جاتے تو ان کی جانب سے بھی نہایت مایوس کن طرز عمل کا سامنا کرنا پڑتا کیونکہ وہ بیشتر سوالوں پر خاموش رہتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ کی بیوائیں جب آپس میں بیٹھتیں تو نہایت ہمدردی اور محبت سے ایک دوسرے سے باتیں کرتیں۔ میں نے جب بھی امل السادہ سے کچھ پوچھنا چاہا تو اس نے ہمیشہ غصے کے انداز میں اس کا جواب دیا۔ تفتیشی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ دوران تفتیش اسامہ کی بیواؤں کا رویہ غیر لچک دار رہا، جس کے باعث ان کے ذہنوں میں کھٹکنے والے کئی سوالوں کے جواب تشنہ رہے ہیں۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700560 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.