این اے اکسٹھ تلہ گنگ کی تاریخ
ہے کہ یہاں کا ایم این اے ہمیشہ ایک پسماندہ اور مسائل سے گھرے ہوئے علاقے
’’ٹمن‘‘ سے رہا،سردار ممتاز خان ٹمن،انکے بھانجے سردار فیض ٹمن،سردار منصور
حیات ٹمن ہی اسمبلی تک پہنچے جبکہ انکے مقابلے میں آنے والے تمام امیدواروں
کو ہر الیکشن میں شکست ہوئی گو کہ ٹمن کے تما م سردار’’لوٹا‘‘ بننے میں ایک
دوسرے سے آگے رہے پیپلز پارٹی سے مسلم لیگ(ق) اور پھر مسلم لیگ(ن) میں جبکہ
مسلم لیگ(ن) سے مسلم لیگ(ق)،پھر پیپلز پارٹی پھر تحریک انصاف کے چکر لگتے
رہے۔ان اراکین اسمبلی نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پارٹیاں بدلیں مگر عوام
کے فائدے کو سامنے نہ رکھا مگر پھر بھی بھولی بھالی عوام انہیں مینڈیٹ دیتی
رہی ۔
گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ(ن) نے ضلع چکوال سے کلین
سویپ کیا،قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی چار نشستیں ’’ن‘‘ لیگ نے
ہی جیتیں،این اے اکسٹھ سے ن لیگ کے امیدوار سردار ممتاز خان ٹمن کے مقابلہ
میں سابق ڈپٹی وزیر اعظم چوہدری پرویز الہی تھے جن کا تعلق گجرات سے ہے مگر
ان کے بیٹے راسخ الہی کی تلہ گنگ کے نوجوان حافظ عمار یاسر کے ساتھ دوستی
کے بعد انہوں نے تلہ گنگ سے دو بار الیکشن لڑا 2008کا الیکشن وہ موجودہ رکن
قومی اسمبلی سردار ممتاز خان ٹمن کے بھانجے سردار فیض ٹمن کے مقابلے میں
لڑے تھے اس وقت بھی انہیں شکست ہوئی تھی ،2008کے انتخابات میں سردار ممتاز
ٹمن ،ن لیگ کے رہنما و سابق صوبائی وزیر ملک سلیم اقبال چوہدری پرویز الہی
کے ساتھ تھے ،فیض ٹمن کے ساتھ عوام کی ہمدردیاں تھیں ،لال مسجد کے ایشو کی
وجہ سے پرویز الہی جیت نہ سکے اب کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے قائد اور
موجودہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے تلہ گنگ میں انتخابی مہم کے دوران
خطاب کرتے ہوئے تلہ گنگ کو ضلع بنانے کا اعلان کیا،گو اس وقت چکوال سے آئے
ہوئے مسلم لیگ’’ن‘‘ کے رہنما خفا تو ہوئے مگر تلہ گنگ کی عوام نے اس ایک
نعرے کی وجہ سے مسلم لیگ(ن) کو ووٹ دیئے چوہدری پرویز الہی نے بھی ایک لاکھ
کے لگ بھگ ووٹ حاصل کئے مگر وہ ایک بار پھر جیت نہ سکے حالانکہ سابق رکن
قومی اسمبلی سردار فیض ٹمن جنہوں نے 2008کا الیکشن انکے مقابلہ میں لڑا تھا
وہ انکے ساتھ تھے۔
نواز شریف کے ’’تلہ گنگ کو ضلع بناؤں گا‘‘ کے نعرے کو عوام نے سراہا ،اب
مسلم لیگ(ن) کی پنجاب میں حکومت ہے جبکہ میاں نواز شریف وزیر اعظم ہیں ،تلہ
گنگ کی عوام اب اس وعدے کا ایفا چاہتی ہے مگر ایسا لگ رہا ہے کہ تلہ گنگ کو
ضلع بنانے کا نعرہ صرف سیاسی نعرہ تھا جو عوام کی ہمدردیاں لینے کے لئے
لگایا گیا کیونکہ اس نعرے سے قبل مسلم لیگ(ق) کو واضح برتری حاصل تھی اور ن
لیگ کو یہ اندیشہ تھا کہ کہیں چوہدری پرویز الہی تلہ گنگ سے جیت نہ
جائے،پچھلے پانچ سالہ دور میں پنجاب حکومت نے تلہ گنگ کو ’’لا وارث ‘‘
چھوڑا ہوا تھا،موجودہ اراکین اسمبلی ہی گزشتہ تھے ،جنہوں نے عوام کے مسائل
پر توجہ دینے کی بجائے صرف اور صرف ’’کرپشن‘‘ کی ۔عوام کے مسائل جوں کے توں
رہے،ریلیف دینے کی بجائے غیر ضروری منصوبوں پر کام کیا گیا عوامی منصوبوں
کی طرف کسی کی کوئی توجہ نہیں تھی،رکن قومی اسمبلی سردار ممتاز خان ٹمن نے
پچھلے دور میں بھی اسمبلی میں ’’چپ کا روزہ‘‘ رکھا ،رکن صوبائی اسمبلی قاضی
ظہور انور نے صرف اپنوں کو نوازا،غریب کسانوں کو ملنے والے فنڈز میں
’’غریب‘‘ رکن اسمبلی نے نہ صرف اپنا نام فہرست میں شامل کیا بلکہ اپنے
خاندان کے ایک درجن کے لگ بھگ’’غریبوں‘‘ کانام بھی شامل کیا اور یوں کسانوں
کا حق کھایا،اپنے آبائی علاقے میں لاکھوں روپے سے سٹیڈیم تعمیر کروایا جہاں
آج تک صرف ایک شادی کی تقریب کے علاوہ سپورٹس کا کوئی پروگرام نہیں ہوا،ضلع
چکوال میں ایک نئی تحصیل ’’لاوہ ‘‘ کا بھی اضافہ کیا گیا جس میں شامل یونین
کونسلوں کوٹگلہ،جبی شاہ دلاور،ملتان،بدھڑ اور لیٹی کی عوام نے ہزاروں کی
تعداد میں اکٹھے ہو کر مین تلہ گنگ میانوالی شاہراہ پر دو دفعہ احتجاج کیا
مگر ان اراکین اسمبلی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی جب الیکشن کے دن آئے
تو یہی اراکین اسمبلی عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دینے لگے کہ ہم تحصیل لاوہ
سے ان یونین کونسلوں کا نام نکلوا کر تلہ گنگ میں شامل کریں گے مگر تاحال
تین ماہ گزرنے کے بعد اراکین اسمبلی کو اس حوالہ سے کوئی خبر نہیں بلکہ اب
بھی انہیں عوام مسائل سے کسی قسم کی کوئی دلچسپی نہیں اسمبلی میں پہنچ کی
ماضی کی طرح وہ ایک بار پھر علاقہ کی عوام کو بھول چکے ہیں۔
مسلم لیگ(ن) کی پنجاب میں حکومت ہونے کے باوجود تلہ گنگ کے ساتھ زیادتی کی
گئی تو دوسری جانب مسلم لیگ(ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہی نے تلہ گنگ میں
ترقیاتی کاموں کا ایک جال بچھایا،تلہ گنگ میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا
سہرا سابق رکن قومی اسمبلی سردار فیض ٹمن کے سر جاتا ہے جنہوں نے
2002سے2008تک ایم این اے شپ کے دور میں سوئی گیس،بجلی،سڑکوں کا ایک جال
بچھایا کوئی ایسا تحصیل تلہ گنگ کا گاؤں نہیں جہاں انہوں نے کوئی نہ کوئی
منصوبہ مکمل کیا ہو،کارکردگی کی بنیاد پر ہی وہ 2008کا الیکشن اکیلے ہی
جیتے تھے انکے مقابلے میں تحصیل تلہ گنگ کے سارے ’’سردار،چوہدری،ملک‘‘ متحد
تھے مگر عوامی ہمدردیوں کی وجہ سے وہ جیت کر اسمبلی میں پہنچے ،بعد ازاں
رکن صوبائی اسمبلی قاضی ظہور انور اور سابق رکن قومی اسمبلی ایاز امیر کے
ساتھ اختلافات کی وجہ سے انہوں نے استعفیٰ دیااور ضمنی انتخابات میں انکے
ماموں ممتاز ٹمن ایم این اے بن گئے،فیض ٹمن کے کاموں کے بعد چوہدری پرویز
الہی نے ’’کام‘‘ کئے تلہ گنگ کے کئی علاقوں کو سوئی گیس دی ،بجلی دی،تلہ
گنگ میں ایک بڑا ہسپتال بنوایا جس کا نام’’چوہدری پرویز الہی ہسپتال‘‘ رکھا
گیا تھا مگر ن لیگ کی حکومت نے ’’سٹی ہسپتال ‘‘ کر دیا،تلہ گنگ میں ترقیاتی
کاموں کی بنیاد پر ہی چوہدری پرویز الہی نے حالیہ انتخابات میں ایک لاکھ
ووٹ حاصل کئے تھے مگر جیتنے میں ناکام رہے۔
موجوہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت کو تین ماہ گزر گئے انتخابی مہم میں مسلم
لیگ(ن) کی قیادت نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کو پورا کرنے کے برعکس
موجودہ حکومت نے عوام کو مزید پریشان کر دیا،بجٹ میں ہر چیز پر ٹیکس لگایا
گیا،بجلی مہنگی کی گئی،پٹرولیم کی قیمتیں بڑھائی گئیں جس کی وجہ سے بھی
مہنگائی میں اضافہ ہو ا غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئی۔اراکین
اسمبلی نے بھی تلہ گنگ کی عوام کو منہ دکھانا چھوڑ دیا ہے،رکن صوبائی
اسمبلی سردار ذوالفقار علی خان دولہہ جو پہلی بار اسمبلی میں پہنچے ہیں
انہوں نے سٹی ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
کروائی جبکہ رمضان میں لگائے گئے سستے رمضان بازار کا بھی دورہ کیا جہاں
صرف ’’سستا رمضان بازار‘‘ کا بورڈ لگا ہوا ہے عوام کو ناقص اشیاء وہاں سے
مل رہی ہیں اور قیمت بھی مارکیٹ کے برابر ہے جبکہ مارکیٹ میں سستے بازار سے
اچھی اشیاء رمضان بازار ولے ریٹس پر مل رہیں ہیں ۔رمضان بازار تلہ گنگ
،لاوہ،ٹمن میں لگائے گئے تلہ گنگ کے بازاروں میں تو اسٹالوں پر سامان ہے
جبکہ لاوہ اور ٹمن میں تو کچھ بھی نہیں عوام کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے،کاغذی
کاروائی میں تو حکومت نے بازار لگا دیئے مگر عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں
ملا۔
تحریر کے ابتداء میں ٹمن کا ذکر کیا جو ایم این ایز کا گھر ہے،ایئر مارشل
نورخان کا تعلق بھی اسی قصبے ٹمن سے ہے مگر شاید اسلام آباد میں رہنے والے
یہ اراکین اسمبلی اپنے آبائی علاقے کے مسائل سے بھی نا آشنا ہیں ،ٹمن میں
واٹر سپلائی کا بہت بڑا مسئلہ ہے عوام کوایک ایک ہفتہ پانی نہیں ملتا یہاں
تک کہ عورتیں مسجدوں سے پانی بھر کر لاتی ہیں ،ایک ٹرانسفارمر جل جائے تو
دو دوماہ نیا نہیں لگتا،ٹمن لاری اڈہ بارشوں کے دنوں میں تالاب کی شکل
اختیار کر لیتا ہے بازار کی بھی یہ صورتحال ہے،ٹمن کی واحد سرکاری ہسپتال
میں ایمرجنسی نام کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ،ایکسرے مشین خراب رہتی ہے ،جب
ایم این ایز کے گاؤں ٹمن کے مسائل اتنے ہیں جو وہ حل نہیں کروا سکتے تو این
اے اکسٹھ کی دیگر عوام کسیے توقع کرے کہ ان کے مسائل میں وہ دلچسپی لیں گے؟
مسلم لیگ(ن) کو ووٹ دینے والی عوام اب اس بات پر پچھتا رہی ہے کہ اگر
ٹیکسوں پر ٹیکس لگنے کی خبر ہمیں پہلے پتہ ہوتی تو ہر گز ووٹ نہ دیتے صرف
ایک ضلع کے نعرے کی وجہ سے ’’ن‘‘ لیگ کو مینڈیٹ ملا مگر پارٹی عوام کے
مینڈیٹ کی گزشتہ دور کی طرح قدر نہیں کر رہی،عوامی مسائل میں عدم دلچسپی
مسلم لیگ’ن‘ کے گلے کا پھندا بھی بن سکتی ہے کیونکہ عوامی سوچ میں تبدیلی آ
چکی ہے اگر مسلم لیگ(ن) کا چکوال میں گڑھ ہوتا تو چوہدری پرویز الہی کو تلہ
گنگ سے ایک لاکھ ووٹ ملنے کی بجائے چند ووٹ ملنے چاہئے تھے ،اب بھی وقت ہے
کہ اراکین اسمبلی ہوش میں آئیں عوام کو ریلیف دیں انکے مسائل کو حل کریں
،تھانہ کچہری کی سیاست،مخالفین پر مقدمات اور تبادلوں کے چکر سے نکلیں اور
مینڈیٹ دینے والی عوام کو اپنی شکل دکھا کر انتخابات کے دنوں میں عوام سے
کئے گئے وعدے پورے کریں،میاں نواز شریف ’’تلہ گنگ کو ضلع بنائیں‘‘ اراکین
اسمبلی تحصیل لاوہ سے وعدے کے مطابق یونین کونسل کوٹگلہ،لیٹی،و دیگر کو
نکلوائیں ۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا صرف عوامی مینڈیٹ کی پچھلے برسوں کی طرح
توہین کی گئی تو پھر اگلے ہونے والے انتخابات میں عوامی ریلا انہیں بہا کر
لے جائے گا اور نئے چہرے سامنے آجائیں گے جو عوام کی تقدیر بدلنے کا عزم
رکھتے ہوں گے۔ |